نیب نے ملک کو کرپشن فری بنانے اور بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے انسداد بدعنوانی کی کامیاب اور مؤثر حکمت عملی وضع کی ہے، ہر کیس کا فیصلہ میرٹ پر اور بغیر اثر و رسوخ کے ہوگا،نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے نیب نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے،چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کا جائزہ اجلاس سے خطاب

جمعرات 22 جون 2017 22:29

نیب نے ملک کو کرپشن فری بنانے اور بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے انسداد ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جون2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب نے ملک کو کرپشن فری بنانے اور بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے انسداد بدعنوانی کی کامیاب اور مؤثر حکمت عملی وضع کی ہے، ہر کیس کا فیصلہ میرٹ پر اور بغیر اثر و رسوخ کے ہوگا پلڈاٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 42 فیصد لوگ نیب جبکہ 30 فیصد لوگ پولیس اور 29 فیصد لوگ سرکاری افسران پر اعتماد کرتے ہیں،نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے نیب نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی پر مؤثر عملدرآمد پر پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو2014 ء کے مقابلہ میں 2017ء کے اس عرصہ کے دوران دوگنا شکایات، انکوائریاں اور انویسٹی گیشن موصول ہوئی ہیں، گزشتہ تین سال کے دوران اعداد و شمار کے موازنہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کے تمام شعبے اور افسران بدعنوانی کی روک تھام کو قومی فرض سمجھ کر مؤثر انداز میں ادا کر رہے ہیں۔

شکایات میں اضافہ نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے اقدامات کا معتبر اداروں نے اعتراف کیا ہے۔ پلڈاٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 42 فیصد لوگ نیب جبکہ 30 فیصد لوگ پولیس اور 29 فیصد لوگ سرکاری افسران پر اعتماد کرتے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسپشن انڈیکس کی حالیہ رپورٹ میں 126 ویں سے 116 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

عالمی اقتصادی فورم اور مشال پاکستان کے مطابق عالمی اقتصادی فورم کے عالمی مسابقتی انڈیکس میں پاکستان 126 ویں سے 122 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ پاکستان نے نیب کی کوششوں سے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے نیب نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران ملک بھرکی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 45 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے نگرانی اور جائزے کا جامع نظام مرتب کیا ہے جس میں شکایات جمع کرانے، شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن مرحلہ اور علاقائی دفاتر اور ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا ریکارڈ جمع کرنے سمیت مقدمہ سے متعلق بریفنگ، فیصلے اور اس کے شرکاء کی فہرست اور وقت اور مقام کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو معیاری اور مقداری جائزے کے ذریعے سزا دینے کا مؤثر نظام وضع کیا گیا ہے۔

مانیٹرنگ اینڈ ایویلوایشن نظام کے کام کے طریقہ کار سے متعلق راولپنڈی میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے، نیب کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے اور ایم ای ایس پر مؤثر عملدرآمد کیلئے تمام علاقائی بیوروز کو ہدایت کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن اور احتساب عدالتوں میں مقدمات دائر کرنے تک کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے۔

معیار اور یکسانیت کو یقینی بنانے اورسینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے انویسٹی گیشن افسران کیلئے معیاری طریقہ کار کا نظام وضع کیاگیا ہے۔ نیب نے ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن اور لیگل کنسلٹنٹ پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے جس کے باعث نہ صرف کارکردگی میں بہتری آئی ہے بلکہ نیب کا کوئی بھی افسر تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نیب ملک کو کرپشن فری بنانے اور بدعنوانی کی روک تھام کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عملدرآمد کیلئے پر عزم ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :