ایف بی آرکی جانب سے پانامہ کیس میں جمع کرائے گئے جواب میں حقائق کوچھپانے کاانکشاف

جمعرات 22 جون 2017 21:36

ایف بی آرکی جانب سے پانامہ کیس میں جمع کرائے گئے جواب میں حقائق کوچھپانے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2017ء) فیڈرل بورڈآف ریونیو(ایف بی آر)کی جانب سے پانامہ کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں حقائق کوچھپانے کاانکشاف ہواہے ،سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہاگیاہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن ایک سوگیارہ کے تحت ایف بی آرکسی بھی ٹیکس گزارکے پانچ سال سے زیادہ پرانے گوشواروں کی تحقیقات نہیں کرسکتا،شریف خاندان کے کسی بھی شخص کے گوشوارے اگرپانچ سال سے زیادہ پرانے ہیں توان کی تحقیقات نہیں کی جاسکتیں جبکہ آن لائن کوحاصل ہونیو الی معلومات کے تحت ایف بی آرانکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 214سی کے تحت پانچ سال سے زائدپرانے کیسزکی تحقیقات کرسکتاہے ،اس حوالے سے کمشنرپانچ سال سے زائدپرانے کیسزکی تحقیقات کیلئے بورڈکوخط لکھ کراجازت لے سکتاہے ،اب بورڈپرمنحصرہے کہ وہ اس کی اجازت دیتاہے یانہیں ،ایک ذمہ دارذرائع نے بتایاکہ ایف بی آرکاکمشنر 214سی کے تحت تحقیقات کرسکتاہے مگرپانامہ کیس کے حوالے سے تحقیقات کرنے والے افسران اس شق کاکہیں حوالہ نہیں دیتے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے سیکشن111پرتوجہ مرکوز کررکھی ہے آیاکہ یہ لاعلمی کے زمرے میں آتی ہے یاارادتاًاس سیکشن کوسپریم کورٹ سے شیئرنہیں کیاجارہا۔ذرائع نے مزیدبتایاکہ ایف بی آربورڈنے سیکشن214سی کے تحت کئی کیسزمیں کمشنرکواختیارات دیئے ہیں کہ وہ انوسٹی گیشن کریں ،اوران کیسزمیں ایف بی آرنے کافی رقم بھی ریکورکی ہے اس حوالے سے جب ایف بی آرکے ترجمان ڈاکٹراقبال سے رابطہ کیاگیاتوان کانمبرمسلسل بندجارہاتھاجبکہ نمائندہ نے پانامہ کیس کی تفتیش کرنے والے افیسرسے بھی رابطہ کیاتوان کی جانب سے بھی کوئی جواب نہیں دیاگیا۔

متعلقہ عنوان :