چاغی،قومی اسمبلی کے حلقے این اے 260 کے ضمنی الیکشن کی تیاریاں زور پکڑ رہی ہیں نشست پر الیکشن 15 جولائی کو ہوں گے

جمعرات 22 جون 2017 20:29

چاغی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2017ء) قومی اسمبلی کے حلقے این اے 260 کوئٹہ نوشکی چاغی کے ضمنی الیکشن کی تیاریاں زور پکڑ رہی ہیں اور عید الفطر جے بعد بھرپور انتخابی مہم کی توقع کی جارہی ہے۔ یاد رہے پشتونخوامیپ کے رہنماء اور ایم این اے عبدالرحیم مندوخیل کی وفات کے بعد یہ نشست خالی ہوگئی جس پر الیکشن 15 جولائی کو ہوں گے۔ اس سلسلے میں پشتونخوامیپ نے جمال ترکئی، جے یو آئی(ف) نے حاجی میر عثمان بادینی، بی این پی نے حاجی بہادر خان مینگل، پاکستان پیپلز پارٹی نے سردار زادہ میر عمیر خان محمدحسنی اور پی ٹی آئی نے بظاہر میرٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر منیر بلوچ کو ٹکٹ دے دیا۔

توقع کی جارہی ہے کہ متذکرہ امیدواروں کے مابین سخت مقابلہ ہوگا تاہم ملک میں جاری غیر یقینی سیاسی صورتحال اور اسمبلیوں کی مدت میں کم عرصے کے باعث لوگوں میں اس ضمنی الیکشن کے متعلق روایتی جوش خروش کم پایا جاتا ہے جبکہ کچھ سیاسی جماعتوں نے بھی میدان میں اترنے کی بجائے دوسرے جماعت کی امیدوار کے حمایت پر اکتفاء کیا جن میں قابل ذکر موجودہ صوبائی حکومت کی حکمران اتحادی نیشنل پارٹی ہے جس نے غیر متوقع طور پر جے یو آئی (ف) کے امیدوار کی حمایت کا علان کیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ق لیگ نے بھی ابھی تک کسی امیدوار کو ٹکٹ جاری نہیں کیا جس کا مطلب ہے کہ وہ بھی آنے والے وقتوں میں کسی دوسری جماعت کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کریں گے۔

(جاری ہے)

ضمنی الیکشن میں حصہ لنے والے اکثر امیدواروں کا تعلق ضلع نوشکی اور چاغی سے ہے جہاں ہر جماعت کا امیدوار اپنے لیئے زیادہ سے زیادہ حمایت لینے کی کوشش میں ہے اور اس سلسلے میں بی این پی چاغی کے اہم سیاسی شخصیت الحاج علی محمد نوتیزئی کی حمایت لینے میں کامیاب ہوئی جبکہ نیشنل پارٹی کی جانب سے حمایت کرنے پر نوشکی میں جے یو آئی (ف) کو ماضی کی نسبت زیادہ ووٹ ملنے کی توقع کی جارہی ہے۔پی پی پی اور تحریک انصاف بھی ضلع چاغی اور نوشکی میں اپنے لیے زیادہ سے زیادہ حمایت سمیٹنے کی کوشش کریں گے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ آنے والاضمنی الیکشن آئندہ عام انتخابات کے لیئے بھی ایک ٹیسٹ کیس ہوگاجس کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں اور ان کے امیدواروں کی مقبولیت کا تعین کیا جاسکے گا