لاہور، چیف جسٹس نے مقامی این جی او کو مشروط طور پر کام کرنے کی اجازت دیدی کسی پر بھی غیرریاستی سرگرمیوں کا الزام لگا کر اس پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی

جمعرات 22 جون 2017 20:58

لاہور، چیف جسٹس نے مقامی این جی او کو مشروط طور پر کام کرنے کی اجازت ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2017ء) چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے مقامی این جی او کو مشروط طور پر کام کرنے کی اجازت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ کسی پر بھی غیرریاستی سرگرمیوں کا الزام لگا کر اس پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔

(جاری ہے)

اگر این جی اوز کیخلاف کارروائی کرنی ہے تو حکومت پہلے موثر قانون سازی کرے، صرف پالیسی پر کسی شہری کے حقوق غصب نہیں کئے جا سکتے، قانون کے ساتھ ہوائی فائرنگ کی اجازت نہیں دینگے، مقامی این جی او کی جانب سے دائر درخواست میں وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے غیرریاستی سرگرمیوں کا الزام لگا کر کے انکے دفاتر بند کر رکھے ہیں اور انہیں کام کی اجازت نہیں دی جا رہی، محکمہ داخلہ کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین نے موقف اختیار کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایسی این جی اوز کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے جو رجسٹرڈ نہیں ہیں اور غیرملکی فنڈنگ پر چل رہی ہیں، درخواست گزار این جی او بھی غیرملکی فنڈنگ پر چل رہی ہے اور اس این جی او نے خود کو وزارت داخلہ کیساتھ ایم او یو کے ذریعے رجسٹرڈ بھی نہیں کرایا، سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی موجودہ لہر کے پیش نظر این جی اوز کے کام سے زیادہ قومی مفاد مقدم ہونا چاہیے، حکومت این جی او کو صرف رجسٹرڈ کرنے کا کہہ رہی ہیں لیکن یہ این جی اوز رجسٹرڈ ہونے اور اپنی غیرملکی فنڈنگ کا حساب دینے سے بھاگ رہی ہیں، محکمہ داخلہ کے ڈپٹی سیکرٹری نے بھی عدالت کو بتایا کہ این جی او کے بارے میں وزارت داخلہ اور خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹس ہیں کہ یہ غیرریاستی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، اس لئے پالیسی کے تحت اس این جی او کو کام کرنے سے روکا گیا، فاضل چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ اگر این جی اوز کیخلاف کارروائی کرنی ہے تو حکومت پہلے موثر قانون سازی کرے، صرف پالیسی پر کسی شہری کے حقوق غصب نہیں کئے جا سکتے، پالیسی کو قانون پر بالادستی بھی نہیں دی جا سکتی، عدالت نے مزید کہا کہ قانون کیساتھ ہوائی فائرنگ کرنے کی اجازت نہیں دینگے، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ کسی پر غیرریاستی عناصر ہونے کا الزام لگا کر کے اسے کام سے ہی روک دیا جائے، عدالت نے درخواست گزار این جی او کو کام کرنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وزارت داخلہ کو ایم او ایو کیلئے درخواست دے اور اگر وزارت داخلہ چاہے تو این جی او کی غیرملکی فنڈنگ کی تحقیقات بھی کر سکتی ہے، عدالت نے درخواست گزار این جی او کو ہدایت کی کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کرے اور اگر پنجاب حکومت چاہے تو وہ اپنا افسر این جی او کی سکروٹنی کیلئے بھی تعینات کر سکتی ہے، عدالت نے مزید سماعت 15جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے تمام فریقین کو حتمی بحث کیلئے طلب کر لیا ہے۔

متعلقہ عنوان :