وزیراعظم کو یہ حق نہیں کہ عدالتی حکم کے خلاف نوٹیفکیشن جاری کرے،جسٹس اطہرمن اللہ

عدالت نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت یکم اگست تک ملتوی کردی

جمعرات 22 جون 2017 20:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2017ء) وزیراعظم کو یہ حق نہیں کہ عدالتی حکم کے خلاف نوٹیفکیشن جاری کرے،وفاقی حکومت یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جاسکتی ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے وزیراعظم نوازشریف کے پرنسپل سیکرٹری کو توہین عدالت کیس میں ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ عدالت نے 27مارچ کو اوگرا اور نیپرا سمیت پانچ ریگولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کے وفاقی نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا تھا جس پر حکومت نے پانچ ریگولیٹری اتھارٹی کو چھ جون کو وزارتوں کے دوبارہ ماتحت کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دئیے کہ وزیراعظم کو یہ حق نہیں کہ عدالت کے حکم کے خلاف نوٹیفکیشن جاری کرے جب عدالت نے پانچ ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری کیا تو سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کو چیلنج کئے بغیر کسی کو حق نہیں کہ وہ عدالت کے حکم کے خلاف احکامات جاری کرے جس پر عدالت نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت یکم اگست تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :