وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس، وزارت داخلہ نے 73 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دیدی

جمعرات 22 جون 2017 20:20

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس، وزارت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جون2017ء) وزارت داخلہ نے 73 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دیدی جبکہ 23 آئی این جی اوز کی ماضی کی کارکردگی، منصوبوں اور ان کے دائرہ کار سے باہر اور بتائے گئے مقصد سے ہٹ کر کام کرنے کے باعث انہیں کام کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے، 20 آئی این جی اوز کے کیسز مؤخر کئے گئے ہیں اور ان پر بعد میں غور کیا جائے گا جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ہدایت کی ہے کہ بیرون ملک فرار ہونے والے انسانی سمگلروں اور سوداگروں کی گرفتاری کیلئے ان کے ریڈ وارنٹ جاری کرائے جائیں۔

جمعرات کو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس خاص طور پر آئی این جی اوز کی رجسٹریشن کو حتمی شکل دینے کیلئے بلایا گیا تھا اور اس میں سیکرٹری داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل، چیئرمین نادرا، قائم مقام ڈی جی ایف آئی اے اور وزارت داخلہ، نادرا اور ایف آئی اے کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزارت کی آئی این جی اوز کمیٹی اور نادرا کے متعلقہ حکام کی کاوشوں کو سراہا جنہوں نے رجسٹریشن کا عمل پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے انتھک محنت کی اور ملکی تاریخ میں پہلی بار اس کام کو انجام دیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آئی این جی اوز کی رجسٹریشن ریاست کی سلامتی کے حوالہ سے انتہائی اہم حیثیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی این جی اوز کیلئے قواعد وضع کرنا اور ملکی تاریخ میں پہلی بار ان کی رجسٹریشن کرنے کا عمل ایک اہم کامیابی ہے جس سے نہ صرف ملک میں مختلف آئی این جی اوز کے کام کرنے کے سارے نظام کو شفاف بنایا جا سکے گا بلکہ حکومت اور غیر سرکاری شعبہ کے مابین اشتراک کار کو مستحکم بنانے میں بھی مدد ملے گی اور یہ اشتراک کار اعتماد کی ٹھوس بنیاد پر استوار ہوگا جس سے دونوں کو مدد ملے گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ آئی این جی اوز کی طرف سے رجسٹریشن کے عمل کو کامیاب بنانے کیلئے ادا کئے گئے کردار کو سراہا۔ انہوں نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیمیں جنہیں وزارت داخلہ نے رجسٹریشن کے عمل کے دوران منظوری نہیں دی انہیں وزارت کے سامنے اپیل کرنے کا حق دیا جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر منظور شدہ اور غیر منظور شدہ بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کی فہرست کو حتمی شکل دینے کے بعد اپ لوڈ کیا جائے گا۔

اجلاس میں انتہائی مطلوب انسانی سمگلروں کی گرفتاری کے حوالہ سے ایف آئی اے کی کوششوں کے حوالہ سے بھی اجلاس میں غور کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیر داخلہ کی ہدایت پر ایف آئی اے نے نادرا کی مدد سے ایک سسٹم وضع کیا ہے جس کے تحت انسانی سمگلنگ اور سوداگری میں ملوث مفروروں اور مطلوب افراد سے متعلق مختلف ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کو آگے بھجوایا جائے گا تاکہ متعلقہ حکام اور اداروں تک یہ معلومات پہنچ سکیں اور فیلڈ یونٹس ان سے استفادہ کر سکیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے کی تاریخ میں پہلی بار نادرا کی تکنیکی معاونت سے جامع ایس او پیز تشکیل دیئے گئے ہیں جن کا مقصد انتہائی مطلوب سوداگروں کے خلاف ایجنسی کی کوششوں کو مربوط اور بہتر بنانا ہے۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے انتہائی مطلوب ٹریفکرز کا ڈیٹا بیس تیار کر رہی ہے جس سے ان کی گرفتاری کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیر داخلہ کی ہدایت پر ایف آئی اے نے ہیڈ کوارٹرز میں ایک ہیومن ٹریفکرز سیل قائم کیا ہے جس میں انسانی ٹریفکرز کا تمام ڈیٹا بیس موجود ہوگا اور یہ نادرا، امیگریشن اینڈ پاسپورٹس، ایف بی آر، پی ٹی اے، سٹیٹ بینک آف پاکستان سمیت دیگر متعلقہ اداروں سے رابطہ رکھے گا۔ ایف آئی اے نے اپنے تمام متعلقہ زونز کے انسانی سمگلنگ اور سوداگری سے متعلقہ کیسز کیلئے تمام صوبوں میں فوکل پرسنز بھی مقرر کئے ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے کی انٹر ایجنسی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ہر دو ماہ بعد باقاعدہ اجلاس منعقد کرکے انتہائی مطلوب سوداگروں کی گرفتاریوں پر پیشرفت کا جائزہ لے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انتہائی مطلوب سوداگروں کے بارے میں معلومات جمع کرنے کا عمل مکمل کرنے کے بعد ان کی گرفتاری کیلئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں صوبائی حکومتوں، سول، عسکری اداروں اور دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد حاصل کی جائے۔ وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ جو انتہائی مطلوب ٹریفکرز پاکستان سے باہر ہیں ان کی گرفتاری کیلئے ریڈ وارنٹ جاری کرائے جائیں۔