مظفر آباد میں عوام کے بڑے جم غفیر نے آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت پر عوامی عدم اعتماد کا اظہار کردیا، بیرسٹر سلطان

دھاندلی کی پیداوار حکومت زہریلے درخت کی مانند ہے جس کا پھل کبھی میٹھا نہیں ہو سکتا،آزاد کشمیر حکومت کی بساط نواز شریف حکومت کیساتھ ہی لپیٹی جائیگی ، صدر پی ٹی آئی آزاد کشمیر

جمعرات 22 جون 2017 19:02

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جون2017ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدربیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ آج مظفر آباد میں عوام کے اتنے بڑے جم غفیر نے آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت پر عوامی عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے کیونکہ انکی کارکردگی انتہائی ناقص اور بیڈگورننس کا دور دورہء ہے اورکیوں نہ ہوکیونکہ یہ دھاندلی کی پیداوار حکومت ایک زہریلے درخت کی مانند ہے جس کا پھل کبھی میٹھا نہیں ہو سکتا۔

آزاد کشمیر حکومت کی بساط بھی نواز شریف کی حکومت کے ساتھ ہی لپیٹی جائے گی۔فاروق حیدر جو کہ اقتدار میں آنے سے پہلے عوام کے سامنے ٹسے بہاتے تھے کہ لوڈ شیڈنگ ختم کرادیں گے۔کشمیر کونسل کو ختم کر دیں گے لیکن چونکہ اب انہیں پتا ہے کہ انہیں کتنی بڑی دھاندلی کے نتیجے میں اقتدار میں لایا گیا ہے تو وہ پاکستان کی گرنے والی حکومت کی جی حضوری میں لگے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت پاکستان کومقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر عالمی عدالت انصاف میں لے کر جانا چاہیے۔اگر بھارت اپنے ایک جاسوس کلبھوشن کا کیس انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں لے کر جا سکتا ہے تو مقبوضہ کشمیر میں جس بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے اس پر اگرچہ پاکستان کو پہلے ہی عالمی عدالت انصاف میں جانا چاہیے تھا لیکن اب بھارت کے جانے سے ایک نظیر بن گئی ہے لہذا پاکستان کشمیریوں کا کیس عالمی عدالت انساف میں لے کر جائے اگر نہ گیا تو ہم سمجھ جائیں گے کہ نواز شریف مودی سے گٹھ جوڑ کے ذریعے کام کرتے ہیں۔

یہ سیاسی اور لیگل دیوالیہ پن کا شکار نظر آتے ہیں۔کارکن متحد ہو کر آگے بڑھیں پی ٹی آئی حکومت سنبھال کر لوگوں کے مسائل حل کرانے ہیں اوراسی طرح مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لئے ہر فورم پر دستک دیں گے۔8 جولائی کو جرمنی کے شہر ہمبرگ میں بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف ہزاروں لوگ مظاہرہ کرکے یہ ثابت کر دیں گے کہ بھارت جارح ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں دارالحکومت مظفرآباد میں اپنے اعزاز میں دئیے گئے افطارڈنر کے موقع پر ایک بہت بڑے جلسہ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر جلسہ کی صدارت ملک عنصر نے کی جبکہ جلسہ سے پی ٹی آئی کشمیر کے سینئر نائب صدر خواجہ فاروق احمد، پی ٹی آئی کشمیر کے مرکزی سیکریٹری جنرل وممبر قانون ساز اسمبلی دیوان غلام محی الدین،پی ٹی آئی کشمیر کے مرکزی نائب صدرو ممبر قانون ساز اسمبلی عبدالماجد خان،سابق وزیر سردار گل خنداں،پی ٹی آئی کشمیر کی مرکزی نائب صدر محترمہ تقدیس گیلانی،پی ٹی آئی کشمیر شعبہ خواتین کی صدرمحترمہ گلزار فاطمہ اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

اس سے قبل جب بیرسٹر سلطان محمود چوہدری جب جلسہ گاہ پہنچے تو انہیں جلسہ گاہ کے باہر سے ہی ایک بڑے جلوس کی صورت میں جلسہ گاہ لایا گیا۔ان کا شاندار استقبال کیا گیا ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور انہیںپھولوں کے ہار پہنائے گئے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آج یہاں مظفر آباد میں اس افطار ڈنر کے موقع پر اتنا بڑا اجتماع اس بات کی غمازی کررہا ہے کہ لوگ اب موجودہ حکومت کی اقرباء پروری، میرٹ سے ہٹ کر کام اور بیڈ گورننس سے اکتاء چکے ہیں اور اب نظام میںتبدیلی چاہتے ہیں۔

میں مظفر آباد کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ جسطرح میں نے اپنے دور حکومت میں بحیثیت وزیر اعظم مظفر آباد کو دارالحکومت سمجھ کر یہاں کی تعمیر ترقی کے لئے کام کرائے تھے اب بھی پی ٹی آئی سوئی گیس، لوڈ شیڈنگ سمیت مظفر آباد کے دیگر مسائل حل کرائے گی۔آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت ایک زہریلے پھل کی مانند ہے جو اس سے پھل کھائے گا وہ اپنی جان بھی خطرے میں ڈالے گا۔

فاروق حیدر کبھی کشمیر کونسل کو ختم کرانے کی بات کرتے تھے اور کشمیری ہونے کے ناطے کبھی کبھی خود مختاری کی بات بھی کر جاتے تھے۔آج وہ وفاقی حکومت کی خوشامد میں وہ اس حد تک گر چکے ہیں کہ آزاد کشمیر حکومت کے جائز مطالبات بھی حکومت پاکستان تک پہنچانے کی بجائے حکومت پاکستان کی جی حضوری میں لگے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کا کیس انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں لے کر جانا چاہیے کیونکہ بھارت کے عالمی عدالت انصاف میں جانے سے اب ایک نظیر بن گئی ہے اور بھارت کو کلبھوشن کی پھانسی پر اسٹے ملا ہوا ہے۔

لہذا پاکستان کو بھی اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو عالمی عدالت انصاف میں لے کر جانا چاہیے اوراگر ایسا نہ ہوا تو اسکی کی مخالفت کرنے والے شکست خوردہ ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں بالواسطہ یا بلا واسطہ مودی کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔

متعلقہ عنوان :