سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس

قائمہ کمیٹی پنجاب حکومت سے اراضی واگزار کیلئے احکامات جاری کرے،وزیر ریلوے

جمعرات 22 جون 2017 16:59

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ڈپٹی کمشنر بھاولپور کی طرف سے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ریلوے اراضی لیز پر دینے کے عمل پر شدید تحفظات کاا ظہار کرتے ہوئے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کو پنجاب حکومت سے ریلوے اراضی کی واگزاری کیلئے احکامات جاری کرنے کی درخواست کی ہے ۔

جس پر کمیٹی نے ریلوے اراضی کو غیر قانونی ذرائع سے ہتھیانے کے عمل پر جواب دینے کیلئے چیف سیکرٹری پنجاب سمیت سیکرٹری دفاع اور وزارتی حکام کو آئندہ اجلاس میں جواب داخل کرنے کی ہدایات جاری کرد ی ہیں ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔وزارتی حکام نے دوران بریفنگ کمیٹی کو بتایا کہ بھاولپور میں ڈی ایچ اے کو 34ایکڑ ریلوے زمین فراہمی سے 140کلومیٹر ریلوے ٹریک کا رخ تبدیل کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

لاہور اجلاس میں بورڈ آ ف ریونیو حکام کو بھی طلب کیا جائے۔ چمن ، بلوچستان میں ریلوے کی زمین اتصلات کے حوالے کرنے اور وزارت خزانہ کی طرف سے زمین کی مالیت کی ریلوے کا ادائیگی کے معاملے پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت خزانہ نے قائمہ کمیٹی میں ریلوے کو ادائیگی کایقین دلایا تھا ۔وزارت خزانہ نے زمین دلوائی ، ذمہ داری بھی لے ۔ دو ہفتے میں ادائیگی کی جائے ورنہ کمیٹی کارروائی کی سفارش کرے گی ۔

وفاقی وزیر خواجہ سعد نے کہا کہ بہت ہو گیا ۔ قانونی تقاضے دیکھ کر عدالت سے رجوع کریں گے ۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ چند ریگر روڈ کی انتہائی مہنگی جائیدادیں بھی اتصالات کے حوالے کی گئیں۔ ریلوے سکریپ کے بارے میں بتایا گیا کہ 2013 سے پہلے اجارہ دار مافیا بہت کم رقم جمع کرا کر کئی ہزار ٹن سکریپ اٹھا لیتا تھا نئی پالیسی کے تحت ہر ڈویژن میں موجود سکریپ کے ٹینڈ ر ہوتے ہیں ۔

2 ہزار ٹن کے الگ الگ ڈھیر نیلام کرنے سے مقابلے کی وجہ سے چھوٹے ٹھیکیدار بھی شامل ہو جاتے ہیں ۔ گزشتہ تین چار برسوں سے کوئی آڈٹ اعتراض نہیں ۔ سکریپ کی مد میں اس برس 413 ملین کمائے ہیں ، اور ہدف 450 ملین تک ہے ۔ 80 ملین ایف بی آر کو ٹیکس دیں گے ۔ نیا فرنس پلانٹ لگایا جارہا ہے ۔ نئی پڑی کیلئے 80 فٹ لمبائی لوہے کے ٹکڑے 62 روپے فی کلو خریدے جا رہے ہیں اور 40/50 سال کے پرانا لوہا 50 روپے کلو فروخت کر کے بچت کی جارہی ہے ۔

سینیٹر تاج حیدر نے تجویز دی کہ خام مال کواستعمال میں لا کر وزارت ریلوے ریل کی پٹڑیاں خود تیار کرے ۔ جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایچ ایم سی اور ریلوے مشترکہ منصوبے پر کام کر رہے ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے کو تجارتی بنیادوں پر چلایا جائے تنخواہیں بڑھائی جائیں ۔ اور پاکستان ریلوے کی کارکردگی کو سراہا ۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ پچھلے برس 36 ارب کمائے اس سال کے آخر تک 40 ارب کا ہدف ہے اگلے تین برسوں میں کمائی 53 ارب تک لے جائیں گے ۔

ریلوے کو فریٹ کے ذریعے زیادہ بچت ہو رہی ہے ۔ ساہیوال کول پراجیکٹ کیلئے ریلوے خدمات سرانجام دے رہی ہے ۔ جامشورو منصوبے کیلئے بھی لوکو موٹو کی سہولت فراہم کی جائے گی ۔ فریٹ کی بچت مسافروں کی سہولت کیلئے استعمال ہوتی ہے افواج پاکستان سے ایک ارب 80 کروڑ کی کمائی ہوئی ، لیکن ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز کے اخراجات بہت زیادہ ہیں ۔ سینیٹر تاج حیدر نے بتایا کہ کیٹی بندر اور تھر پر کام تیزی سے جاری ہے جس کیلئے ریلوے ٹریک کی سہولت فراہم کی جائے ۔

10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف ہے اس کے علاوہ ریل کے ذریعے کوئلہ فروخت کیلئے فراہم کیا جا سکتا ہے ۔ قومی خدمت کے طور پر تھر کول مائن کا ٹھیکہ پاکستان ریلوے حاصل کرے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت ریلوے مکمل تعاون کرے گی اور میں خود بھی کردار ادا کرونگا۔ ریلوے حادثات کے بارے میں بتایا گیا کہ پچھلے چھ ماہ میں صرف 18 حادثے ہوئے ، پارلیمانی نگرانی اور وزارت کے سخت اقدامات کی وجہ سے بہتری آئی ہے ۔

ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور کی ذہنی و جسمانی تربیت شروع کی گئی ہے ۔ نظر ، بلڈ پریشر اور دوسری بیماریوں کے ماہانہ ٹیسٹ لیے جاتے ہیں ۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ ڈرائیور کی 70 ہزارتنخواہ کم ہے ۔ ایک لاکھ ماہانہ تک پیکج کریں گے ۔ بھرتیوں پر پابندی کی وجہ سے ریٹائرڈ ڈرائیور کو بھی دوبارہ بھرتی کرنا پڑا ۔ سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کوئٹہ چمن ٹریک کی خستہ حالی کا معاملہ اٹھایا جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ سبی ، ہرنائی سیکشن نیا بنایا جارہا ہے ۔

کوئٹہ ، بسیمہ ، گوادر ، روہڑی سیکشن کی فیزبلیٹی سٹڈی مکمل ہو گئی ہے ۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلا س میں سینیٹرز تاج حیدر،ثمینہ عابد، ظفراللہ خان ڈھانڈلہ، حافظ حمد اللہ ، زاہدہ خان کے علاوہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق،وزارت ریلوے کے اعلی حکام نے شرکت کی

متعلقہ عنوان :