افغانستان ،بینک کے باہر کاربم دھماکہ،

سیکورٹی اہلکاروں سمیت 25افراد ہلاک،60زخمی،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ دھماکہ لشکر گاہ کے بینک کے باہر اس وقت ہوا جب وہاں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار عید کے موقع پر اپنی تنخواہیں لینے کیلئے موجود تھے،ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں پولیس اور فوج کے اہلکار، عام شہری اور نیو کابل بینک کے عملے کے افراد شامل ہیں ،ترجمان صوبائی گورنر عمر زواک

جمعرات 22 جون 2017 15:18

افغانستان ،بینک کے باہر کاربم دھماکہ،
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جون2017ء) افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں بینک کے باہر کاربم دھماکے میں سیکورٹی اہلکاروں سمیت 25افراد ہلاک اور60زخمی ہوگئے ،زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔جمعرات کو افغان میڈیا کے مطابق صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ کے ایک بینک کے باہر اس وقت ہوا جب وہاں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار اپنی تنخواہیں لینے کے لیے موجود تھے۔

ہلمند کے گورنر کے ترجمان عمر زواک نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں پولیس اور فوج کے اہلکار، عام شہری اور نیو کابل بینک کے عملے کے افراد شامل ہیں جس کی شاخ کے باہر دھماکہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی خبررساں ادارے کے مطابق لشکر گاہ میں ہیلتھ کے ڈائریکٹر حاجی مولاداد نے بتایا ہے کہ ہسپتال میں 25لاشیں اور 60زخمیوں کو لایا گیا ہے ۔

زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔تاحال کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ افغان طالبان اور داعش ماضی میں پولیس، فوج اور حکومت کے دیگر اہلکاروں کو تنخواہوں کی ادائیگی کے وقت بینکوں پر حملے کرتے رہے ہیں۔گزشتہ ماہ افغانستان کے مشرقی شہر گردیز میں بھی ایک بینک پر حملہ ہوا تھا جس میں تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے تھے۔