داعش نے موصل میں تاریخی جامع مسجد النوری کو شہید کر دیا،

تاریخی اہمیت کے حامل مینار کو بھی دھماکوں سے اڑا دیا گیا داعش نے مسجد کے ڈھانچے اور مینار کی بنیادوں پر بارود نصب کرکے دھماکوں سے عمارت کو شہید کر دیا،عراقی وزارت دفاع دولت اسلامیہ کی جانب سے موصل کی مسجد النوری تباہ کرنا تنظیم کی شکست کا اعتراف ہے ،عراقی وزیراعظم

جمعرات 22 جون 2017 14:27

داعش نے موصل میں تاریخی جامع مسجد النوری کو شہید کر دیا،
بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جون2017ء) عراقی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ داعش نے موصل میں تاریخی جامع مسجد النوری کو شہید کردیا ہے، تاریخی اہمیت کے حامل مینار کو بھی دھماکوں سے اڑا دیا گیا،عراقی وزیراعظم نے داعشکی جانب سے موصل کی مسجد النوری تباہ کیے جانے کو تنظیم کی شکست کا اعتراف قرار دیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ داعش نے گزشتہ رات مسجد النوری کے ڈھانچے اور مینار کی بنیادوں پر بارود نصب کر دیا اور پھر دھماکوں سے مسجد کی عمارت کو شہید کر دیا۔

عراقی فورسز مغربی موصل میں مسجد النوری پر قبضے کیلئے فیصلہ کن کارروائی کر رہی ہیں۔عراق کے وزیراعظم نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی جانب سے موصل کی مسجد النوری تباہ کیے جانے کو تنظیم کی شکست کا اعتراف قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

عراقی اور امریکی فوج کا کہنا ہے کہ مسجد کے مینار کو دولتِ اسلامیہ نے دھماکے سے اڑا دیا تھا۔تاہم دولتِ اسلامیہ کے خبر رساں ادارے العماق کا کہنا ہے کہ اس مسجد کو ایک امریکی لڑاکا طیارے نے نشانہ بنایا۔

علاقے کی فضا سے لی گئی تصاویر میں بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔اس تباہی کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔یہ وہی معروف مسجد ہے جہاں 2014 میں ابو بکر البغدادی نے خلافت کا دعوی کیا تھا۔ اس مسجد کے مینار کا جھکا ایک طرف تھا۔موصل کے معرکے پر عراقی فورس کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ جس وقت دولتِ اسلامیہ نے تاریخ کے خلاف یہ جرم کیا اور مسجد کو تباہ کیا اس وقت ان کے فوجی 50 پچاس میٹر کی دوری پر تھے۔

ادھر ایک امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ دولتِ اسلامیہ نے موصل اور عراق کا ایک خزانہ تباہ کر دیا ہے۔میجر جنرل جوژف مارٹن کا کہنا تھا کہ یہ عراق اور موصل کے عوام کے خلاف ایک جرم ہے اور اس بات کی مثال ہے کہ اس تنظیم کو کیوں تباہ کر دیا جانا چاہیے۔عراق اور شام میں متعدد تاریخی ثقافتی مقامات کو تباہ کیا جا چکا ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دولتِ اسلامیہ موصل میں ایک لاکھ شہریوں کو انسانی ڈھالوں کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

ہزاروں عراقی سکیورٹی فورسز، کردش پیشمرگا جنگجوں، سنی عرب قبائلیوں اور شیعہ ملیشیا کے اراکین امریکی اتحادی فورسز کے ساتھ مل کر اکتوبر 2016 سے موصل کے معرکے میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔حکومت نے مشرقی موصل کو آزاد کروا لینے کا اعلان جنوری 2017 میں کیا تھا تاہم شہر کا مغربی حصہ آزاد کروانا قدرے مشکل ثابت ہو رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :