غیر فعال تعلیمی نظام ملکی ترقی کے راستے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے، میاں زاہد حسین

جمعرات 22 جون 2017 14:07

غیر فعال تعلیمی نظام ملکی ترقی کے راستے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے، میاں زاہد ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2017ء)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ غیر فعال تعلیمی نظام ملکی ترقی کے راستے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ تعلیم کے شعبہ کے لئے جی ڈی پی کا صرف دو فیصد مختص کیا جاتا ہے جبکہ تعلیمی ادارے بے تدبیری ، بد انتظامی اوربد نظمی کی زندہ تصویر بنے ہوئے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں تقریباً 73 فیصد بچے پرائمری اسکولوں میں داخلہ لیتے ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں یہ شرح 96 فیصد اور بھارت میں 99 فیصد ہے۔ پاکستان میں 57 فیصد بالغ افراد تعلیم یافتہ ہیں جبکہ بھارت میں 62 فیصد اور بنگلہ دیش میں 73 فیصد افراد تعلیم کے زیور سے آراستہ ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں گزشتہ 55 سال میں تعلیم یافتہ افراد کی شرح 20 فیصد سے بڑھ کر 57 فیصد ہوئی ہے جبکہ خطے کے دیگر ممالک نے اس ضمن میں پاکستان سے بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ پانچ کروڑ سے زیادہ ان پڑھ افراد پاکستان کی ترقی کیلئے بہت بڑا مسئلہ ہیں جسے حل کرنے کیلئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے ورنہ ملکی ترقی ناممکن رہے گی۔ 1960 سے 1990 تک پاکستان ترقی پزیر ممالک کیلئے ایک ماڈل تھا جسکی شرح نمو بھارت اور بنگلہ دیش سے کہیں زیادہ تھی جبکہ فی کس آمدنی میں ہر سال تین فیصد تک اضافہ ہو رہا تھا جسکے بعد زوال شروع ہو گیا اور اب ایک دہائی کے بعد شرح نمو پانچ فیصد سے کچھ زیادہ ہوئی ہے۔

1990 کے بعد شرح نمو اوسطاً چار فیصد رہی جبکہ فی کس آمدنی میں دو فیصد سے بھی کم اضافہ ہوا۔ 1990 کے بعد سے بھارت کی شرح نمو سات فیصد جبکہ بنگلہ دیش کی چھ فیصد رہی ہے جس سے پاکستان ان ممالک سے بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ حکومت صحت اور تعلیم کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھائے تاکہ شرح نمو کو چھ سے سات فیصد سالانہ تک بڑھایا جا سکے ۔ورنہ بے روزگاری پر قابو پانا ناممکن ہو گا۔