اگلے مالی سال کے بجٹ کے سلسلے میں صوبائی وزیر خزانہ سردار اسلم بزنجو نے کل58مطالبات زرپیش کئی ،49مطالبات زرغیرترقیاتی جبکہ9مطالبات زر ترقیاتی اخراجات سے متعلق ،غیرترقیاتی بجٹ 2کھرب40ارب36کروڑ2لاکھ14ہزار902جبکہ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 86ہزار11لاکھ سے زائد ہے ،اگلے مالی سال کے کل بجٹ کا حجم جس کی ایوان نے منظوری دی ہے، 3کھرب26ارب36کروڑ13لاکھ84ہزار902ہے

بدھ 21 جون 2017 23:44

کوئٹہ۔21جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2017ء) اگلے مالی سال کے بجٹ کے سلسلے میں صوبائی وزیر خزانہ سردار اسلم بزنجو نے کل58مطالبات زرپیش کئے۔ جن میں49مطالبات زرغیرترقیاتی جبکہ9مطالبات زر ترقیاتی اخراجات سے متعلق تھے۔غیرترقیاتی بجٹ 2 کھرب 40 ارب 36 کروڑ 2 لاکھ 14 ہزار 902جبکہ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 86 ہزار 11 لاکھ سے زائد ہے ۔

اگلے مالی سال کے کل بجٹ کا حجم جس کی ایوان نے منظوری دی ہے۔ 3 کھرب 26 ارب 36 کروڑ 13 لاکھ 84 ہزار 902 ہے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر سردار اسلم بزنجونے الگ مطالبات زر پیش کرتے ہوئے کہا کہ 14 ارب 5 کروڑ 31 لاکھ 63 ہزار 5 سو 64 روپے وزیراعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کے لئے عطا کی جائے جو مالی سال کے اختتام30 جون 2018ء کے دوران بسلسلہ مد عمومی انتظامیہ ، مالیاتی انتظام اور معاشی قوانین ، شماریات تشہیر و اطلاعات وغیرہ برداشت کرنے پڑیں گے۔

(جاری ہے)

80کروڑ74لاکھ13ہزار7سو روپے صوبائی آبکاری ،4کروڑ 40لاکھ 93ہزارروپے بسلسلہ اسٹامپس،15ارب روپے برائے پنشن،ایک ارب60کروڑ89لاکھ95ہزار3سو روپے بسلسلہ مد عدالتی نظم و نسق،34کروڑ49لاکھ24ہزار7سوروپے قانونی خدمات وشعبہ قانونی امور ،14کروڑ89لاکھ21ہزار 2سو روپے بسلسلہ مد محکمہ صوبائی محتسب،28کروڑ85لاکھ41ہزار8سوروپے محکمہ پراسیکیوشن،16ارب38کروڑ97لاکھ54ہزار8سو22روپے بلوچستان پولیس،4ارب55کروڑ53لاکھ75ہزار90روپے بلوچستان کانسٹیبلری،8ارب7کروڑ90لاکھ47ہزار4سو روپے برائے لیویز،83کروڑ38لاکھ13ہزار2سو روپے جیل قید و بند مقامات،11کروڑ28لاکھ84ہزار9سو روپے بسلسلہ شہری دفاع،8ارب70کروڑ56لاکھ8ہزار5سو روپے سول ورکس بشمول اسٹیبلشمنٹ چارج،3ارب70کروڑ54لاکھ10ہزار9سو80روپے صحت عامہ کی خدمات،1ارب20کروڑ53لاکھ43ہزار8سو روپے ورکس اربن کیو واسا،7ارب77کروڑ95لاکھ65ہزار روپے اعلیٰ تعلیم ،35ارب7کروڑ6لاکھ41ہزارروپے ثانوی تعلیم ،22کروڑ61لاکھ97ہزار7سو روپے آثار قدیمہ ،18ارب30کروڑ65لاکھ90ہزار4سو روپے صحت ،2ارب77کروڑ75لاکھ88ہزار روپے طبی تعلیم ،85کروڑ89لاکھ30ہزار6سو40روپے بہبود آبادی ،ایک ارب26کروڑ39لاکھ67ہزار روپے محنت و افرادی قوت کے نظم و نسق،73کروڑ92لاکھ74ہزار ایک سو60روپے کھیلوں کے انتظام و تفریحی سہولیات،17کروڑ82لاکھ24ہزار7سو روپے ثقافتی خدمات،98کروڑ22لاکھ60ہزار روپے سماجی تحفظ و سماجی خدمات،3ارب 9کروڑ50لاکھ روپے قدرتی و دیگرآفات(امداد)،66کروڑ24لاکھ50ہزارروپے مذہبی و اقلیتی امور،42کروڑ75لاکھ روپے خوراک،8ارب28کروڑ85لاکھ77ہزار3سو 28روپے زراعت،33کروڑ42لاکھ50ہزارروپے محصولات اراضی،3ارب88کروڑ86لاکھ59ہزار3سو10روپے امور حیوانات،ایک ارب11کروڑ70لاکھ 85ہزار4سو روپے جنگلات،88کروڑ51لاکھ15ہزار روپے ماہی گیری ،12کروڑ68لاکھ84ہزار7سو روپے امداد باہمی،2ارب53کروڑ50لاکھ61ہزار ایک سو88روپے آبپاشی،12ارب57کروڑ89لاکھ72ہزار8سو روپے دیہی ترقی،ایک ارب21کروڑ39لاکھ43ہزار1سوروپے صنعت،10کروڑ95لاکھ43ہزار7سو روپے سٹیشنری و طباعت،ایک ارب77کروڑ34لاکھ48ہزار روپے معدنی وسائل(سائنسی شعبہ)8کروڑ12لاکھ32ہزار روپے شعبہ ٹرانسپورٹ،11کروڑ16لاکھ57ہزار روپے محکمہ ترقی نسواں ،14ارب36کروڑ26لاکھ72ہزار8سو68روپے شعبہ توانائی،28کروڑ25لاکھ35ہزار روپے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ،42کروڑ47لاکھ38ہزار2سو روپے محکمہ نگرانی ماحولیات،15ارب روپے سرمایہ کاری ،ایک ارب80کروڑ98لاکھ64ہزار3سو 20روپے قرضہ جاتی خدمات و دیگر ذمہ داریوں ،21ارب 1کروڑ34لاکھ95ہزار روپے سرکاری قرضہ کی انجام دہی جبکہ6ارب17کروڑ10لاکھ روپے وزیراعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کے لئے عطاء کی جائے جو مالی سال کے اختتام 30جون2018ء کے دوران بسلسلہ مد ریاستی تجارت برداشت کرنے پڑیں گے۔

وزیرخزانہ نے ترقیاتی اخراجات کی مد میں کل 9الگ الگ مطالبات زر پیش کرتے ہوئے کہا کہ 14ارب77کروڑ27لاکھ12ہزار روپے عمومی عوامی خدمات،ایک ارب87کروڑ44لاکھ73ہزار روپے امن وامان و حفاظتی امور ،33ارب 8کروڑ62لاکھ54ہزار روپے اقتصادی امور،6ارب78کروڑ76لاکھ42ہزار روپے ماحولیاتی تحفظ،8ارب93کروڑ26لاکھ21ہزارروپے رہائشی و کمیونٹی سہولیات،6ارب1کروڑ31لاکھ58ہزارروپے صحت ،3ارب38کروڑ84لاکھ81ہزار روپے تفریحی ثقافت و مذہب ،9ارب55کروڑ69لاکھ71ہزار روپے تعلیمی امور و خدمات اور 1ارب58کروڑ88لاکھ58ہزارروپے ان اخراجات کی کفالت کے لئے عطاء کی جائے جو مالی سال کے اختتام30جون2018ء کے دوران سماجی تحفظ کی مد میں برداشت کرنے پڑیں گے۔

متعلقہ عنوان :