کوئٹہ، سینیٹر سید مشاہد حسین کی صدارتسینٹ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس
وفد نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ عوام کا مطالبہ ہے کہ جو زمینیں قبضہ ہوئی ہے مارکیٹ کے ریٹ کے مطابق ان کی قیمتیں ادا کی جائیں سینیٹر مشاہد حسین نے ایک سب کمیٹی سینیٹر (ر) جنرل عبدالقیوم کی سربراہی میں تشکیل دے دی
بدھ 21 جون 2017 23:37
(جاری ہے)
جس میں آرمی اورایئرفورس و ایئربیس کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ اور سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل نے دفاعی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی ۔
اجلاس میں کلی نوحصار اومسلخ جنگل میں ائیرفورس کی جانب سے بازئی قبیلے کے ہزاروں ایکڑ زمین پر ناجائز قبضے ، کلی سرہ غوڑگئی ، کلی شبک ، کلی سرہ خولہ میں آرمی کی جانب سے 8ہزار 85ایکڑ بازئی قبیلے کی زمینوں پر ناجائز قبضے سے کمیٹی کو آگاہ کیا ۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کمیٹی کے نوٹس میں یہ بات بھی لایا کہ صوبائی اسمبلی نے 1999-2007-2014میں ان زمینوں پر فورسز کے ناجائز قبضے کے حوالے سے 3قراردادیں منظور کیں ہیںکہ مذکورہ بالا علاقوں کی زمینیں مقامی قبائل کی ملکیت ہیں لیکن ان قرار دادوں پر کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا ۔ ائیرفورس نے اپنے چار دیواری کی اندر 1500ایکڑ بازئی قبیلے کی زمین کو اپنے تصرف میں رکھا ہے جبکہ چار دیواری سے باہر 85ایکڑ زمین پر قبضے کی کوشش ہورہی ہے ۔ مسلخ جنگل میں بازئی قبیلے کے 11ہزار 808ایکڑ زمین پر قبضہ کیا گیاہے باقاعدہ تعمیرات ہورہے ہیں ۔ کلی شبک سرہ غوڑگئی میں 8ہزار 85ایکڑ زمین چھاونی کیلئے باقاعدہ ڈی مارکیشن کی گئی ہے ۔ تلری کاریز سرہ غوڑگئی سے اوپر پنکی تک 3ہزار 500ایکڑ زمین کو اپنے تصرف میں فورسز نے رکھا ہوا ہے۔ ان تمام قبضہ شدہ زمینوں کا ریکارڈ اپنے مالکان کے پاس موجود ہے ۔ انگریز استعمار نے بھی بازئی اور دیگر قبائل کے زمینوں کی ملکیت کو تسلیم کیا تھا لیکن اب اسے تسلیم نہیں کیا جارہا ۔ صوبائی اسمبلی کے قراردادوں کی منظوری کے باوجود فورسز اسے ماننے کیلئے تیار نہیں ۔ 1930-1938-1941کے ریکارڈ کے مطابق متعلقہ قبائل کی ملکیت ان زمینوں پر تسلیم کی گئی ہے ۔ نوحصار میں ائیرفورس والوں نے طاقت کے ذریعے متعلقہ زمینیں ہتھیانے کی کوشش کی ۔ رد عمل میں ہزاروں عوام نے نکل کر گاڑیوں اور مشینری کے سامنے لیٹ گئے اور کوئی بڑا سانحہ ہوتے ہوتے رہ گیا ۔ وفد نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ عوام کا مطالبہ ہے کہ جو زمینیں قبضہ ہوئی ہے مارکیٹ کے ریٹ کے مطابق ان کی قیمتیں ادا کی جائیں ۔ مزید زمینوںپر قبضہ نہ کیا جائیں۔ افسوس کی بات ہے کہ کوئٹہ میں فاٹا کے ایف سی آر جیسے سیاہ قانون کو قبائل اور عوام کے خلاف غیر اعلانیہ استعمال کیاجارہا ہے ۔ فاٹا میں ایف سی آر کو ہمارے عوام نے آج تک تسلیم نہیں کیا ہے کوئٹہ میں تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ کمیٹی میں تفصیلی بحث ومباحثے کے بعد سینیٹر مشاہد حسین نے ایک سب کمیٹی سینیٹر (ر) جنرل عبدالقیوم ، سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر (ر) کرنل صلاح الدین ترمیزی کی سربراہی میں تشکیل دی جوکہ موقع پر آکر تمام رپورٹ مرتب کرکے دو ماہ کے اندر سینیٹ میں پیش کریگی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ٹیکس نیٹ بڑھانے اورحکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کویقینی بنائیں گے
-
دبئی میں مقیم پاکستانیوں کے لیے پاکستان قونصل خانہ دبئی کا بڑا اعلان
-
ترقی پذیر ممالک میں توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لئے فنانسنگ اور سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو بڑھایا جانا چاہئے، پاکستانی سفیر برائے متحدہ عرب امارات
-
کمیشن نے مجھ سے بالکل نہیں پوچھا کہ دھرنے کے پیچھے فیض حمید تھے یا نہیں؟
-
وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کو جمہوریہ چیک کے وزیر خارجہ کا ٹیلی فون، باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر روابط اور بات چیت کو بڑھانے پر اتفاق
-
موسم گرما کی مناسبت سے اسکولوں کے نئے اوقات کار کا اعلان
-
نوازشریف، آصف زرداری اورعمران خان اگرمل بیٹھیں تو مسائل حل ہوسکتے ہیں
-
خلیجی ممالک میں ریکارڈ توڑ بارشوں کا باعث بننے والے سسٹم نے بلوچستان پہنچ کر تباہی مچا دی
-
شاہد خاقان عباسی اچھے آدمی ہیں،انہیں پارٹی میں بیٹھ کر اپنی بات کرنی چاہیئے
-
وفاقی وزیر نجکاری سے ترک سفیر کی ملاقات، ملکی وعالمی صورتحال پر تبادلہ خیال
-
وزیرخزانہ کی مشرق وسطی و شمالی افریقہ کے وزراء و گورنرز کی ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات میں شرکت
-
صدر مملکت سے ترک سفیر کی ملاقات، دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے پر زور
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.