سپریم کورٹ نے قتل کے دو مختلف مقدمات نمٹا دیئے، دو ملزمان کو12سال بعد بری جبکہ عمر قید کے قیدی کی درخواست بریت مسترد کردی

بدھ 21 جون 2017 23:13

سپریم کورٹ نے قتل کے دو مختلف مقدمات نمٹا دیئے، دو ملزمان کو12سال بعد ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2017ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے دو مختلف مقدمات نمٹاتے ہوئے دو ملزمان کو12سال بعد بری جبکہ عمر قید کے قیدی کی درخواست بریت مسترد کردی ۔ دونوں مقدمات کی سماعت جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے کی ،پہلے مقدمہ میں سپریم کورٹ نے عمر قید کے ملزم محمد شہباز اور ارشد کو بری کر دیاملزمان پر اکرم نامی شخص کو سیالکوٹ 2005میں قتل کرنیکا الزام تھاملزمان کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جس کو ہائی کورٹ نے عمر قید میں تبدیل کردیا تھا عدالت کا کہنا تھا کہ مقدمہ کے گواہان کے بیان میں تضادہے اور وجہ عناد بھی ثابت نہیں ہو کی۔

دوسرے مقدمہ میںسپریم کورٹ نے قتل کے مجرم اکبرعلی عرف اکاکی عمر قید کے خلاف اپیل خارج کردی ملزم پر2006میں فیصل آباد میں محمد فاروق نامی شخص کے قتل کا الزام ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس آصف سعید کھوسہ کا دوران سماعت کیس کے حقائق کا جائزہ لینے کے بعد کہنا تھا کہ بھرے شہر میں دن دیہاڑے قتل کیا گیا ایسے مقدمات میں پولیس مدعی کوخود بتاتی ہے کہ ایف آئی آر میں کیالکھناہے ۔

اس دوران ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ مدعی نے استعمال ہونے والے اسلحے کی درست نشاندہی نہیں کی ۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کا کہنا تھا کہ 35ہزار فوجداری مقدمے سن چکا ہوں لیکن اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کو شاید درست بیان نہ کرسکوں ۔ٹرائل کورٹ نے ملزم کو پھانسی کی سزا سنائی تھی تاہم ہائی کورٹ نے سزا کم کرکے عمرقید کردی تھی جس کو عدالت عظمی نے برقراررکھا ہے ۔

متعلقہ عنوان :