امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف قربانیوں کو نظر انداز کردیا،دہشتگردگروپوں کی حمایت کا الزام

طالبان اور حقانی نیٹ ورک سمیت افغان عسکریت پسند گروپوں کو پاکستان کی معاونت حاصل ہے، پاک فوج کے آپریشز کے دوران عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کی تباہی کے باوجود طالبان اور حقانی نیٹ ورک جیسے بعض انتہا پسند گرو پ دوبارہ مستحکم ہوگئے ، وہ پاکستان سے اور اسکے اندر کاروائیاں کررہے ہیں، امریکہ ہر سطح پر پاکستا ن کو دہشتگردی اورانتہا پسندی کیخلاف کاروائیوں کی اہمیت سے آگاہ کرتا رہا ہے، پاک افغان سرحدی علاقہ القاعدہ ،حقانی نیٹ ورک ،لشکر طیبہ،تحریک طالبان پاکستان ،داعش اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان جیسے مختلف گروپوں کی پناہ گاہ رہا ہے،پاکستان اور افغانستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے دونوں ممالک کیلئے سیکورٹی چیلنج ،علاقائی سلامتی اور استحکام کیلئے خطرہ پیدا کرتے ہیں پینٹاگون کی افغانستان کے حوالے سے 100صفحات پر مشتمل تازہ ترین رپورٹ میں الزام

بدھ 21 جون 2017 22:35

امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف قربانیوں کو نظر انداز ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جون2017ء) امریکہ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور فرنٹ لائن کے کردار کو نظر انداز کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک سمیت افغان عسکریت پسند گروپوں کو پاکستان کی معاونت حاصل ہے، اگرچہ پاکستانی فوج نے آپریشز کے دوران عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کو تباہ کردیا ہے بعض انتہا پسند گرو جیسے طالبان اور حقانی نیٹ ورک دوبارہ مستحکم ہوگئے ہیں اور پاکستان سے اور اسکے اندر کاروائیاں کررہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے افغانستان کے حوالے سے جاری تقریبا 100صفحات پر مشتمل اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ طالبان ،حقانی نیٹ ورک اور دیگر افغان شدت پسند گروپ پاکستانی حکومت کے عناصر کی معاونت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ پاکستان سب سے زیادہ اثر ورسوخ رکھنے والے بیرونی عنصر کے طورپر افغانستان کے استحکام پر اثر انداز ہورہا ہے ۔

طالبان اور حقانی نیٹ ورک سمیت افغانستان کے عسکریت پسند گروپ پاکستانی علاقے کے اندر آزادی سے کام کررہے ہیں اور پاکستانی حکومت کے عناصر کی حمایت سے فائدہ اٹھارہے ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستانی فوج نے آپریشز کے دوران عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کو تباہ کردیا ہے بعض انتہا پسند گرو جیسے طالبان اور حقانی نیٹ ورک دوبارہ مستحکم ہوگئے ہیں اور پاکستان سے اور اسکے اندر کاروائیاں کررہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ ہر سطح پر پاکستا ن کو دہشتگردی اورانتہا پسندی کیخلاف کاروائیوں کی اہمیت سے آگاہ کرتا رہا ہے۔ پاک افغان سرحدی علاقہ القاعدہ ،حقانی نیٹ ورک ،لشکر طیبہ،تحریک طالبان پاکستان ،داعش اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان جیسے مختلف گروپوں کی پناہ گاہ رہا ہے ۔پاکستان اور افغانستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے دونوں ممالک کیلئے سیکورٹی چیلنج ،علاقائی سلامتی اور استحکام کیلئے خطرہ پیدا کرتے ہیں۔

گزشتہ روز برطانوی خبررساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھاکہ امریکی حکومت افغانستان میں حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان میں ڈرون حملے تیز کرنے اور امداد روکنے پر غور کررہی ہے۔پاکستان میں طالبان اپنی محفوظ پناہ گاہوں سے افغانستان پر حملے کرتے ہیں اور دوبارہ منظم ہوتے ہیں۔

اس لیے ٹرمپ حکومت پاکستان سے متعلق اپنی پالیسی سخت کرنے کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ پاکستان میں موجود مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف کریک ڈان کیا جاسکے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ حکومت پاکستان میں ڈرون حملوں میں اضافہ کرسکتی ہے، پاکستان کی امداد کو روک سکتی ہے یا پھر اہم غیر نیٹو اتحادی ملک کے طور پر حاصل پاکستان کے مرتبے کو بھی کم کرسکتی ہے۔