کراچی چیمبر نے رینفنڈ کلیمز کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کردیا

مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز خصوصاً چھوٹے برآمدکنندگان کو سرمائے کی قلت سے بچایا جاسکے، صدرکراچی چیمبر ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 300 ارب روپے کے ریفنڈز ایف بی آر میں پھنسے ہیں جس کے نتیجے میں انڈسٹری کو محدود سرمائے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، شمیم احمد فرپو

بدھ 21 جون 2017 22:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جون2017ء) کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شمیم احمد فرپو نے کے سی سی آئی کے ممبران کی جانب سے موصول ہونے والی درخواستوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر زیر التوا ریفنڈ کلیمز کی ادائیگیوں پر زور دیاہے تاکہ مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز خصوصاً چھوٹے برآمدکنندگان کو سرمائے کی قلت سے بچایا جاسکے۔

ایک بیان میں کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ حکومت اگر ملکی برآمدات میں کمی کے مسئلے سے نمٹنے میں سنجیدہ ہے تو اسے برآمدکنندگان کو درکار سرمائے کی دستیابی یقینی بنانا ہو گی۔انہوں نے کہاکہ ایف بی آر اپنے بجٹ اہداف پورے کرنے کے لیے مستقل طور پر سیلز ٹیکس ، ودہولڈنگ ٹیکس، ڈیوٹی ڈرا بیک اور دیگر چھوٹ کی مد میں برآمدکنندگان کے اربوں روپے کے فنڈز کی ادائیگیوں میں تاخیر کررہی ہے۔

(جاری ہے)

ایف بی آر کی توجہ صرف اور صرف پہلے سے ٹیکس دینے والوں کو مزید نچوڑنے پر مرکوز ہے جبکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافے کے لیے ٹیکس چوروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی۔ انہوں نے کہاکہ صرف ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 300 ارب روپے کے ریفنڈز ایف بی آر میں پھنسے ہیں جس کے نتیجے میں انڈسٹری کو محدود سرمائے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

حکومت کو صورتحال کا سنجیدگی سے ادراک کرنا چاہیے اور بروقت اقدامات عمل میں لاتے ہوئے روکے گئے ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگیاں یقینی بنانی چاہیے تاکہ پریشان حال تاجربرادری کو کسی حد تک ریلیف مل سکے۔ انہوں نے وفاقی وزیرتجارت خرم دستگیر کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی وزارت وزیراعظم کی180 ارب روپے کے برآمدی مراعات پیکیج سے ٹیکس ریفنڈ و دیگر ادائیگیوں پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اتنے کم برآمدی پیکیج سے کس طرح تمام ادائیگیاں ممکن بنائی جاسکیں گی اور وہ بھی ایسی صورت حال میں جب صرف ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 300 ارب روپے سے ذائد کے ریفنڈ واجب الادا ہیں۔ تاجروصنعتکار برادری کو وزیراعظم کے ٹیکس پیکیج پر عمل درآمد میں تاخیر پر بھی شدید تحفظات ہیں۔شمیم فرپو نے کہاکہ وزیراعظم کی ہدایت پراگست2016 میں 22 ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادا کیے گئے اور اسی طرح نومبر2016 میں 21 ارب روپے کے ریفنڈ کلیمز ادا کیے گئے لیکن اب7 ماہ گزرنے کے بعد ریفنڈ کلیمز کی مد میں کوئی ادائیگی نہیں کی گئی جبکہ روزانہ کی بنیاد پر کلیمز میں اضافہ ہورہاہے جس کی وجہ سے ٹیکس گزاروں میں تشویش پائی جارہی ہے۔

انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ ادائیگیوں کا ایک خودکار نظام وضع کیا جائے تاکہ تمام زیرالتوا ریفنڈ کلیمز کی ماہانہ یا سہ ماہی بنیاد پر ادائیگی ممکن بنائی جاسکے جس سے کاروباری ماحول کو سازگار بنانے کے ساتھ ساتھ صنعتکاروں اور برآمدکنندگان کو اپنی صلاحیت میں اضافے اور کاروبار کو وسعت دینے میں مدد ملے گی نیز تاجروصنعتکاربرادری کی ریفنڈ کلیمز کی ادائیگیوں کے حوالے سے تشویش بھی دور ہوگی اور وہ اس بات پر توجہ دیں گے کہ کس طرح کاروبار اور برآمدات کے فروغ پر توجہ دی جائے۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک کی وجہ سے بہتر اقتصادی اعدادوشمار اور مثبت ترقی واضح اشارہ ہے کہ پاکستان درست سمت کی طرف گامزن ہے اور پاکستان دنیا میں ترقی کرتی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہوسکتا ہے لیکن دوسری طرف حکومت کو سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاجروصنعتکار برادری کو برابری کی بنیاد پر کاروباری مواقع فراہم کرنے چاہیے تاکہ وہ کاروباری کے سخت مسابقتی ماحول میں اپنی بقا قائم رکھ سکیں۔

کے سی سی آئی کے صدر نے امید ظاہر کی کہ حکومت جلد کاروبار دوست اقدامات عمل میں لائے گی کیونکہ یہی اقدامات پاکستان کی معیشت کو آئی ایم ایف کے چنگل سے نکال سکتے ہیں۔ ہم اپنی تمام مہارت اور وسائل کو صنعتی ترقی اور وسعت کے لیے بروئے کار لانے کو تیار ہے لیکن حکومت کو بھی لازمی سپورٹ کرنا ہوگی اور بلاوجہ تاخیر جیسے کاروبار مخالف اقدامات سے گریز کرنا ہوگا جو جو ملکی ترقی اور خوشحالی میں رکاوٹ ہیں۔

متعلقہ عنوان :