سردار حسین بابک کی حکومت کی جانب سے صوبے کے محدود وسائل کو چند مخصوص حلقوں میں سیاسی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی مذمت

یہ اقدام صوبے کیساتھ بہت بڑی زیادتی اور اقرباء پروری کی ایک نئی مثال ہے، محکموں میں کرپشن عروج پر ہے،میرٹ وشفافیت کے نام پر چار سال سے وسائل اور ذرائع آمدن دونوں ہاتھوں سے لوٹے جا رہے ہیں صوبائی رہنماء عوامی نیشنل پارٹی کا باچا خان مرکز میں مختلف وفود سے گفتگو

بدھ 21 جون 2017 20:56

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جون2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر و جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے صوبے کے محدود وسائل کو چند مخصوص حلقوں میں سیاسی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے اپنے اس اقدام سے صوبے کے ساتھ بہت بڑی زیادتی اور اقرباء پروری کی ایک نئی ہے۔ وہ بروز بدھ باچاخان مرکز میں مختلف وفود اور پارٹی کارکنوں سے بات چیت کر ر ہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ضرورت اور پسماندگی کو یکسر نظر انداز کیا گیا اور سیاسی و اقرباء پروری کی بنیاد پر صرف چند بااثر وزراء اور اراکین اسمبلی کو نوازا گیا ہے۔ سردار حسین بابک نے کہا کہ مرکز کے ساتھ معاملات کے بگاڑ اور مالی واجبات کی وصولی میں ناکامی کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

صوبے میں بدترین طرز حکمرانی قائم ہے اور صوبائی حکومت اشتہارات پر اربوں روپیہ خرچ کرکے اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

صوبے کے تمام محکموں میں کرپشن عروج پر ہے جبکہ میرٹ اور شفافیت کے نام پر گزشتہ چار سال سے صوبے کے قیمتی وسائل اور زرائع آمدن دونوں ہاتھوں سے لوٹے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو مالی طور پر دیوالیہ کر دیا گیا ہے اور ناتجربہ کار و غیر سیاسی حکمرانوں کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے صوبے کو پسماندگی کی دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آمدنی کے لحاظ سے صوبے کے بڑے اور مضبوط ذرائع پرائیویٹائزیشن کے نام پر اپنے چہیتوں میں بانٹے جا رہے ہیں لہٰذا وقت آگیا ہے کہ احتسابی اداروں کو کھل کر سامنے آنا چاہئے۔ سردار حسین بابک نے مزید کہا کہ اے این پی حکومت میں آکر صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گی۔ تمام شعبوں میں مزید اصلاحات کرکے انہیں مفاد عامہ کے لیے سودمند بنایا جائے گا اور ترقی کے نئی دور کا آغاز کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم عام کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ سنجیدہ اور عملی اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ دیں گے جبکہ زراعت، معدنیات، ایریگیشن اور جنگلات کے شعبوں پر بھی توجہ دی جائے گی۔ پانی سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبے اے این پی کی اولین ترجیح ہوگی۔ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے چھوٹے ڈیمز کی تعمیر ، بنجر زمینوں کو زیر کاشت لانے، ہنرمندوں، تاجروں اور تعلیم یافتہ افراد کو اپنے پائوں پر کھڑاکرنے کے لیے قرضوں کی فراہمی اے این پی کی آئندہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں پی ٹی آئی نے عددی اکثریت کی وجہ سے اپنوں کو نوازنے اور بڑی سطح پر کرپشن کے لیے جو راہ ہموار کی وہ تمام قوانین ختم کیے جائیں گے۔ وسائل اور زرائع امدن پر صوبے کا حق ہے اور اسے واپس بحال کریں گے۔