سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے پانی وبجلی نے مالاکنڈ ڈویڑن میںلوڈ شیڈنگ کی تفصیلات طلب کر لیں

بجلی پیدواری منصوبوں کیلئے کسی ایک ملک یا کمپنی کی بجائے معیاری بین الاقوامی کمپنیوں سے مشینری ، آلات و ساز و سامان خریدا جائے، مالاکنڈ ڈویڑن سی97 فیصد وصولیاں ہونے کے باوجود لوڈشیڈنگ زیادتی ہے، مالاکنڈ ڈویڑن میں بجلی فراہمی کیلئے ترسیلی نظام کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے ،کنوینئر کمیٹی سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ کی وزارت پانی و بجلی کو ہدایت متنی میں ٹرانسفارمر اوور لوڈڈ ہونے کی وجہ 90 فیصدادائیگیاں نہ ہونا ہے، خیبر سرکل میں 58 ٹرانسفارمرز اتارے گئے لیکن لوگ دوبارہ لگا لیتے ہیں، پولیس اس علاقے میں جا نہیں سکتی، فوج سے بھی درخواست کی لیکن کامیابی نہیں ہو سکی، پیسکو حکام کی کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 21 جون 2017 17:01

سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے پانی وبجلی نے  مالاکنڈ ڈویڑن میںلوڈ شیڈنگ کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جون2017ء) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے پانی وبجلی نے وزارت پانی وبجلی سے مالاکنڈ ڈویڑن میں پچھلے تین ماہ سے گھریلو اور صنعتی صارفین کے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کی تفصیلات طلب کر لیں،کنوینئر کمیٹی سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ بجلی پیدواری منصوبوں کیلئے کسی ایک ملک یا ایک کمپنی کی بجائے معیاری بین الاقوامی کمپنیوں سے مشینری ، آلات و ساز و سامان خریدا جائے، مالاکنڈ ڈویڑن سی97 فیصد وصولیاں ہونے کے باوجود لوڈشیڈنگ زیادتی ہے، مالاکنڈ ڈویڑن میں بجلی فراہمی کیلئے ترسیلی نظام کو اپ گریڈ کرنے کی اشد ضرورت ہے جبکہ پیسکو حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ متنی میں ٹرانسفارمر اوور لوڈڈ ہونے کی وجہ 90 فیصدادائیگیاں نہ ہونا ہے، خیبر سرکل میں 58 ٹرانسفارمرز اتارے گئے لیکن لوگ دوبارہ لگا لیتے ہیں، پولیس اس علاقے میں جا نہیں سکتی، فوج سے بھی درخواست کی لیکن کامیابی نہیں ہو سکی۔

(جاری ہے)

بدھ کوسینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے پانی وبجلی کا اجلاس کنوینئرکمیٹی سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ کی صدارت میں ہوا۔کنوینئر سینیٹ ذیلی کمیٹی پانی وبجلی سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ بجلی پیدواری منصوبوں کیلئے کسی ایک ملک یا ایک کمپنی کی بجائے معیاری بین الاقوامی کمپنیوں سے مشینری ، آلات و ساز و سامان خریدا جائے۔

بعض گرڈ اسٹیشن غیر معیاری آلات کی وجہ سے کئی سالوں سے یا تو بند پڑے ہیں یا صلاحیت میں اضافہ نہیں ہو سکا۔ جن علاقوں میں وصولیاں زیادہ ہیں لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیے اور جہاں وصولیاں نہیں حکومتی پالیسی کے تحت بجلی فراہمی بند کر دی جائے۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ ملک بھر میں بجلی کا ترسیلی نظام انتہائی کمزور ہونے کی وجہ سے مسائل ہیں۔

مالاکنڈ ڈویڑن سی97 فیصد وصولیاں ہونے کے باوجود لوڈشیڈنگ ذیادتی ہے۔ مالاکنڈ ڈویڑن میں بجلی فراہمی کیلئے ترسیلی نظام کو اپ گریڈ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ایک فیڈر ناکارہ ہونے کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہوئی جس پر احتجاج کی وجہ سے ایک نوجوان کی جان گئی۔ سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ نے پشاور کے گرد ونواح اور بعض دوسرے علاقوں میں بغیر میٹر بجلی حاصل کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت نے موجودہ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اس سال تین سو ارب روپے کا اضافہ کر دیا ہے۔ پیسکو کو 50 کروڑ اضافی اخراجات کی اجازت دے دی ہے لیکن جاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے رقم کم ہے۔ ٹھیکداروں کو ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے سامان کی سپلائی بند ہو گئی ہے۔ کنونیئر کمیٹی نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی رقم میں اضافے کو سراہا۔

پیسکو حکام نے آگاہ کیا کہ متنی میں ٹرانسفارمر اوور لوڈڈ ہونے کی وجہ 90 فیصدادائیگیاں نہ ہونا ہے۔ خیبر سرکل میں 58 ٹرانسفارمرز اتارے گئے لیکن لوگ دوبارہ لگا لیتے ہیں۔ پولیس اس علاقے میں جا نہیں سکتی۔ فوج سے بھی درخواست کی لیکن کامیابی نہیں ہو سکی۔ ریگی کے گردو نواح کے دیہات کے مالکان جن کی زمینیں وارسک ڈیم سے حاصل کی گئیں کا دعویٰ ہے کہ بجلی کی مفت فراہمی کا حکومت کے ساتھ معاہدہ ہے۔

پیسکو نے 6 ارب روپے مالیتی کے بقایا جات کا50 فیصد معاف کر دیا لیکن اقساط جمع نہیں کروائی جارہی۔ کنونیئر کمیٹی سینیٹر نثار محمد نے ریگی فیڈر کے گردو نواح کے 25 دیہات کے معززین کے ساتھ قانونی بجلی فراہمی کیلئے خود جرگے کی پیشکش کی اور کہا کہ اتنی بڑی رقم بقایا جات میں ہو نہیں سکتی۔ پیسکو میں نوشہرہ ، چکدرہ، مانسہرہ تینوں گرڈ اسٹیشن اگلے سال مکمل ہو جائیں گے۔

جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ ترقیاتی کاموں میں سست روی اور ناقص سامان اور آلات کے استعمال کی وجہ سے تاخیر ہوتی ہے۔ وزارت تیز رفتاری سے بروقت منصوبے مکمل کرنے کا طریقہ کار تیار کرے۔ پیسکو حکام نے بتایا کہ خالی اسامیوں پر بھرتی گریڈ ایک سے چھ تک سکرینگ کے ذریعے 720 اورگریڈ 17 پر جونیئر انجیئنرز 49 بھرتی کیے گئے۔ جو ملازمین پیسکو کو چھوڑ گئے ان کی جگہ دوسری کمپنیوں سے ملازمین ڈیپوٹیشن پر لیے گئے ہیں۔

سینیٹر احمد حسن نے سوات میں لوڈ شیڈنگ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے چکدرہ گرڈ اسٹیشن کی تکمیل تاخیر کا شکار ہے۔ اور سوات میں 12/12 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ کنونیئر کمیٹی نے ہدایت دی کہ آئندہ اجلاس میں مالاکنڈ ڈویڑن میں پچھلے تین ماہ سے گھریلو اور صنعتی صارفین کے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کی تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔ کمیٹی کا آئندہ اجلاس مالاکنڈ میں منعقد کرنے اور چکدرہ گرڈ اسٹیشن کا معائنہ کرنے کا بھی فیصلہ ہوا۔ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی و پیسکو ، این ٹی ڈی سی حکام نے شرکت کی۔