برطانیہ ہندوتوا ایجنڈے سے نمٹنے کے لیے بھارت کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کری: کشمیری و سکھ تارکین وطن

بدھ 21 جون 2017 16:59

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2017ء) برطانیہ میں مقیم کشمیریوں اور سکھوں نے ایک یادداشت کے ذریعے برطانوی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کے مکروہ ایجنڈے کے پیش نظر بھارت کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق یادداشت کشمیریوں اور سکھوں کے ایک وفد نے لندن میں ٹین ڈائوننگ سٹریٹ میں برطانوی وزیر اعظم کے دفتر میں پیش کی۔

سکھوں اور کشمیریوں نے ہندتوا کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو عیسائیوں، دلتوں ، مسلمانوں اور سکھوں کے لیے خطرہ قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ قانونی اور انسانی ضابطوں کی پاسداری پر مجبور کیا جائے۔انہوں نے امریکہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی طرف سے فروری میں جاری کی گئی رپورٹ کا حوالے دیا جس میں بھارت مین مذہبی اقلیتوں پر مختلف آئینی اور قانونی پابندیوں کی تفصیل دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

یادداشت میںبھارت کے 65سینئر سرکاری افسروں کی طرف سے اس ہفتے جاری کئے گئے کھلے خط کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں فوجی قیادت کی انتہا پسندی کی مذمت کی گئی ہے۔ وفد نے امریکی کمیشن کی رپورٹ میں شامل سفارشات پر عملدرآمدپر زوردیا ہے جن میں مذہبی اقلیتوں کے بارے میں بھارتی آئین میں انتہاپسندانہ دفعات میں ترامیم اور قومی، نسلی ، مذہبی اور لسانی اقلیتوںکے حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے اعلامیہ پر عملدرآمد شامل ہیں۔

یادداشت میں پنجاب اور کشمیر میں حق خودارادیت کی تحریکوں کو دبانے کے لیے جاری مظالم کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ اس میں نسل کشی میں ملوث عناصر کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ٹریبونلز کے ذریعے سزا دینے اور رائے شماری کے ذریعے تنازعات کے حل پر زوردیا گیا ہے تاکہ ان خطوں کے عوام آزادانہ طریقے سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں۔ یادداشت میں کہاگیا ہے کہ بھارت میں ہندتوا ایجنڈے کی وجہ سے ان تنازعات کا حل ناممکن بن گیا ہے لہذا عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی1986ء کے عہد نامے میں شامل حق خودارادیت کے اصول پر عمل کرے۔

نیشنل سیلف ڈیٹرمینیشن کے بارے میں پارلیمانی گروپ کے چیئرمین لارڈ نذیر احمد اور لارڈ قربان حسین یادداشت کی حمایت کرتے ہوئے کشمیری اورسکھوں کے وفد کے ہمراہ برطانوی وزیر اعظم کے دفتر یادداشت پیش کرنے گئے۔ انہوں نے برطانوی حکومت پر زور دیا کہ وہ برطانیہ میں مقیم تاکین وطن کی بات سنے۔ یادداشت پر امر سنگھ چاہال، پروفیسر نذیر احمد شال، امریک سنگھ سہوٹہ، گردیو سنگھ چوہان اور جوگا سنگھ کے دستخط تھے جبکہ اس پر امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے مصنف ڈاکٹر اقتدار چیمہ کے دستخط بھی تھے۔

متعلقہ عنوان :