فضا میں طیارہ روکنے پر امریکا اور روس میں نئی کشیدگی

بدھ 21 جون 2017 15:31

فضا میں طیارہ روکنے پر امریکا اور روس میں نئی کشیدگی
واشنگٹن/ ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جون2017ء) فضا میں طیارہ روکنے پر امریکا اور روس میں نئی کشیدگی پیدا ہوگئی ،امریکہ محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ ہتھیاروں سے لیس ایک روسی لڑاکا جہاز بحیرہ بالٹک کے اوپر پرواز کرنے والے ایک امریکی فوجی جہاز سے چند میٹر کے فاصلے سے گزرا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق امریکی فوج نے کہا ہے کہ روسی جنگی جہاز کی جانب سے بحریک بلٹیک میں پرخطر انداز میں امریکی ڈرون کو روکنے پر دونوں ملکوں کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔

امریکی فوج میں یورپی کمانڈر کے ترجمان جوزف السن نے ایک بیان میں کہا کہ 19 جون کو روس کے سوخوی 27 فلانکر طیارے نے امریکی ڈرون طیارے آری سی 135 کو عالمی فضائی حدود میں بحر بلٹیک پر غیر محفوظ انداز میں روکا گیا۔

(جاری ہے)

پیٹاگون کا کہنا ہے کہ روسی جنگی جیٹ کے ذریعے ہمارے ایک جہاز کو پرخطر انداز میں روکنا باعث تشویش ہے۔ روسی جہاز سوخوی 27 کا یہ اقدام عالمی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور اشتعال انگیز طرز عمل ہے۔

روسی خبر رساں اداروں کے مطابق انیس جون کو بحر بلٹیک کی فضا میں ایک امریکی جاسوس طیارہ آر سی 135 پرخطر انداز میں روسی طیارے کی طرف بڑھ رہا تھا جسے سوخوی 27 جنگی جہاز نے روک دیا تھا۔خیال رہے کہ بحر بلٹیک اور جیب لیننگراڈ میں فضائی حدود میں امریکی اور روسی جنگی جہازوں کی مڈھ بھیڑ کوئی نئی بات نہیں تاہم پینٹاگون کا دعوی ہے کہ دونوں ملکوں کے طیاروں کا ایک دوسرے کے قریب آنا یا آمنا سامنا ہونا محفوظ اور پیشہ وارانہ ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ بحر بلیٹک پر امریکا اور روس کے درمیان جہازوں کے معاملے میں کشیدگی ایک ایک ایسیوقت میں پیدا ہوئی ہے جب دونوں ملک شام میں فوجی آپریشن میں ایک دوسرے پر حدود سے تجاوز کا الزام عاید کررہے ہیں۔ رواں ہفتے امریکی فوج نے بشار الاسد کی فوج کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا تھا جس پر روس نے امریکا سے سخت احتجاج کیا ہے۔ادھر اسی سیاق کل منگل کو ایک امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ شام میں روس کی سرگرمیاں ہمارے لیے باعث تشویش نہیں۔

قبل ازیں روس نے کہا تھا کہ دریائے فرات کے مغربی علاقوں میں امریکی قیادت میں قائم عالمی اتحاد کے طیاروں کی آمد ورفت کو ہدف سمجھا جائے گا۔امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان کیپٹن جیف ڈیویز کا کہنا ہے کہ شام میں ہمیں روس کی طرف سے کوئی قابل اعتراض حرکت نہیں دیکھی گئی۔

متعلقہ عنوان :