ایک خطہ، ایک شاہراہ" کے تصور نے دنیا میں دور رس تبدیلیوں کی بنیاد رکھ دی

ہے ،خطے میں نئی اسٹریٹیجک ڈاکٹرائن کے سلسہ میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی دفاعی تھنک ٹینک کی حیثیت سے اہم کردار ادا کرے گی۔صدر ممنون حسین

بدھ 21 جون 2017 14:32

ایک خطہ، ایک شاہراہ" کے تصور نے دنیا میں دور رس تبدیلیوں کی بنیاد رکھ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ "ایک خطہ، ا یک شاہراہ" کے تصور نے دنیا میں دور رس تبدیلیوں کی بنیاد رکھ دی ہے جس کے بعد خطے میں نئی اسٹریٹیجک ڈاکٹرائن ضروری ہو جائے گی۔ توقع ہے کہ اس سلسلے میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی دفاعی تھنک ٹینک کی حیثیت سے اہم کردار ادا کرے گی۔ صدر مملکت نے یہ بات بدھ کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے 16ویں کانووکیشن اور وار کورس کی تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وار کورس میں مسلح افواج اور سرکاری اداروں کے سینیئر افسران کے علاوہ 23دوست ممالک کی42 سینیئر افسران نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے صدر لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں وزیراعظم کے نیشنل سکیورٹی کے ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ اکیسویں صدی حیران کن ایجادات اور اسٹریٹیجک تبدیلیوں کی وجہ سے منفردحیثیت رکھتی ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری اور’’ایک پٹی ایک شاہراہ ‘‘ کے تصوّر نے اس دنیا میں دور رس تبدیلیو ں کی بنیاد رکھ دی ہے جن کا دفاعی معاملات سے بھی انتہائی گہرا تعلق ہے، انھوں نے کہا کہ ان منصوبوں پر جیسے جیسے پیش رفت ہوتی جائے گی، خطے کے تزویراتی حقائق میں بھی تبدیلیاں رونما ہوتی جائیں گی۔ اس طرح ایک نئی اسٹریٹیجک ڈاکٹرائن ناگزیر ہو جائے گی۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی مستقبل کے اس چیلنج سے بھی بخوبی عہدہ برآء ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران جنم لینے والے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے رجحانات نے درپیش چیلنجوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے جس سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو مسلسل حالتِ جنگ میں رہنا پڑا۔ان مشکل حالات میں پاکستانی قوم اور اس کے ریاستی ادارے اس امتحان سے سرخرو ہوئے ہیں۔

حکومتِ پاکستان اور اس کے اداروں نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت انتہا پسندی اور دہشت گردی کے نتیجے میں وجود میں آنے والی مشکل جنگ کا بہادری سے سامنا کیا اور دشمن کے دانت کھٹے کرنے میں کامیاب رہے۔انھوں نے توقع ظاہر کی کہ آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد کے مطلوبہ نتائج بھی بہت جلد حا صل ہوجائیں گے اور وطنِ عزیز امن وامان کا گہوار ہ بن جائے گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اس عزم کے ساتھ وجود میں آیا تھا کہ وہ اپنے مثبت تعمیر ی کردار سے عالمی وعلاقائی امن و استحکام کے فروغ کا ذریعہ بنے گا اور داخلی سطح پر اپنے شہریوں کو عزت و احترام کے ساتھ تمام ضروریات زندگی کی فراہمی یقینی بنا کردنیا کے سامنے ایک فلاحی ریاست کا بہترین نمونہ پیش کرے گا لیکن قیام پاکستان کے فوراً بعدبدقسمتی سے اس خطے اور خاص طور پر وطنِ عزیز میں بعض ایسے واقعات رونما ہوتے چلے گئے جن کی وجہ سے ہمیں اپنے مقاصد کے حصول میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔

ان مسائل میں جنگیں بھی شامل تھیں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی، معاشرتی اور اقتصادی مسائل بھی ،جن سے ہم ابھی تک نبردآزما ہیں۔صدر مملکت نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں معیشت اور معاشرت ہی نہیں بلکہ عدل و انصاف سمیت زندگی کے تمام شعبے عسکری معاملات کی طرح برابر کی اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔ اس پس منظر میں نیشنل سیکیورٹی اور وار کورس کی اہمیت پہلے سے کہیں بڑھ کرہے۔

انہوں نے وار کورس میں دوست ممالک سے تعلق رکھنے والے سینیئر افسران کی شرکت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آمد سے کورس کی افادیت میں اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ اس عہد میں قوموں کے درمیان تعاون ہی بقائے باہمی کی واحد بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی امور کے مطالعے اور ریاستی اداروں کے مختلف سطحوں کے ذمہ داران کی تربیت اور ان کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی نے قابلِ قدر کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ وقت گزرنے کے ساتھ اس قومی ادارے کی کارکردگی میں مزیدبہتری آئے گی اورپاکستان دفاعی معاملات میں نہ صرف وطنِ عزیز بلکہ دوست ممالک کے بھی کام آ سکے گا۔

متعلقہ عنوان :