تفصیلی خبر )

حکمران ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی گود میں بیٹھ کر سیاست کرتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری آف شور کمپنیاں بنا کر آئی ایس آئی اور اسامہ سے مال لیکر پیپلزپارٹی کی حکومت ختم کی تھی بلوچستان کے وسائل کسی اور جگہ پر خرچ کرکے اسے ترقی دیکر صوبہ کو پسماندہ رکھ کر لوگوں میں احساس محرومی پیدا کرکے بلوچستان کو بھوک اور افلاس زدہ بنا دیا گیا ہے پیپلزپارٹی نے 2008ء کے الیکشن کے بعد آصف علی زرداری نے بلوچستان کے لوگوں سے ماضی کی غلطیوں پر ماضی مانگی تھیں یہ غلطیاں ہم نے نہیں کی تھیں بلکہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے کی تھیں، پارٹی کارکنوں سے خطاب

منگل 20 جون 2017 23:40

�وئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جون2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکمران ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی گود میں بیٹھ کر سیاست کرتے ہیں اور آف شور کمپنیاں بنا کر آئی ایس آئی اور اسامہ بن لادن سے مال لیکر پیپلزپارٹی کی حکومت ختم کی تھی بلوچستان کے وسائل کسی اور جگہ پر خرچ کرکے اسے ترقی دیکر صوبہ کو پسماندہ رکھ کر لوگوں میں احساس محرومی پیدا کرکے بلوچستان کو بھوک اور افلاس زدہ بنا دیا گیا ہے پیپلزپارٹی نے 2008ء کے الیکشن کے بعد آصف علی زرداری نے بلوچستان کے لوگوں سے ماضی کی غلطیوں پر ماضی مانگی تھیں یہ غلطیاں ہم نے نہیں کی تھیں بلکہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے کی تھیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو دورہ کوئٹہ کے دوران پارٹی کے صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک کی سریاب کسٹم میں واقعہ رہائش گاہ پر پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران کہی اس موقع پر پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سید اقبال شاہ دیگر رہنماء سینیٹرز سردار فتح محمد محمدحسنی ‘ سینیٹر روزی خان کاکڑ ‘ سردار بلند کا جوگیزئی سینیٹر یوسف بادینی ‘ پیپلزپارٹی بلوچستان کے سینیٹر نائب صدر میر چنگیز جمالی ‘ سابق وفاقی وزیر سینیٹر کمیٹی کے رکن میر باز محمد کھیتران سابق ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ جاوید احمد خان ‘ جعفر جارج ‘ الطاف حسین گجر ‘ جان علی چنگیزی ‘ بسم اللہ خان کاکڑ ‘ حلقہ این اے 260کے امیدوار عمیر محمد حسنی سمیت دیگر بھی موجود تھے اس موقع پر خان آف قلات میر سلمان دائود کے صاحبزادے پرنس محمد اور شکیل احم دودا نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا تقریب میں پیپلزپارٹی کے ورکروں کی جانب سے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے ورکروں کیساتھ بدتمیزی اور جھگڑا کیا گیا اور نجی ٹی وی چینل کے کیمرہ مین کو تشدد کا نشانہ بنایا پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے لوگ بہادر ہیں اور میں ان لوگوں سے مخاطب ہوں اور مجھے افسو س سے کہنا پڑرہا ہے ساحل و وسائل اور قدرتی معدنیات سے مالا مال اس صوبہ کے وارث دوسرے صوبوں کی نسبت بھوک افلاس غربت میں زندگی بسر کررہے ہیں یہاں کے وسائل دوسرے صوبے پر خرچ کرکے وہاں ترقی دی جارہی ہے اوریہاں کے لوگ تعلیم ‘ صحت ‘ پینے کے صاف پانی سمیت دیگرسہولیات جس میں روڈ روزگار کی سہولیات سے بھی محروم ہیں بلوچستان کے لوگ اس طرح کی قسمت لیکر پیدا نہیںہوئے ان کے بھی حقوق ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ ساحل ووسائل بلوچستان کے ہوں اور ترقی کہی اور ہو انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہمیشہ اپنے مفاد کی سیاست کی ہے اور اسلام آباد کے حکمرانوں نے اپنے مفاد کی خاطر صوبہ کے مٹھی بھر سرداروں کو اپنے ساتھ ملاکر حکمرانی کی ہے جس کی وجہ سے صوبہ کے لوگوں کی حق تلفی ہوئی اورنوجوان باغی ہوگئے سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے بلوچستان میں مظالم ڈھائے جس کی وجہ سے ملک بھر کو نقصان اٹھاناپڑا ان کے دور میں ہی میری والدہ بی بی کو بھی شہید کیا گیا حالانکہ 2008ء کے الیکشن کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری نے بلوچستان کے لوگوں سے برملا معافی مانگی اور ان کے زخموں پر مرحم رکھا صوبہ کے لوگوں کو آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے ساتھ ساتھ 18 ویں ترمیم میں صوبہ کے اختیارات اور وسائل پر دسترس دی ہماری پارٹی کے دور حکومت میں این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کو زیادہ رائلٹی دی گئی کیونکہ صوبہ کے حقوق کے لئے آبادی کیساتھ رقبہ اور پسماندگی کو بھی شامل کیا گیا بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سی پیک منصوبہ آصف علی زرداری کا وژن تھا کیونکہ گوادر میں صوبہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کا سب سے زیادہ حصہ بنتا ہے جو اسے ملنا چاہئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے ملک اور قوم کے مفاد کے لئے بنائے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کو اپنی لوٹی ہوئی دولت اور اقتدار کو بچانے کی خاطر دفن کر دیا ہے حالانکہ نیشنل ایکشن پلان دہشت گردی کو ختم کرنے فورسز اور عوام پر ہونے والے حملوں کو ناکام بنانے اور دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے شروع کیا گیا انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف ہر روز ترقی کے دعوے کرتے ہیں لیکن اس نام نہاد ترقی میں بلوچستان کہی بھی نظر نہیں آرہا اور بلوچستان کے لوگ سوال کررہے ہیں کہ یہ نام نہاد ترقی کہاں ہو رہی ہے یہاں پر لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں بیروزگاری بڑھ رہی ہے معاشی ترقی کی بجائے قرضے تلے ملک اور قوم دبتا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش سے بچنے کے لئے حکومت آئینی اداروں کو دبائو میں لارہی ہے اورجے آئی ٹی میں پیشی سے باہر آکر میڈیا کے سامنے گارڈ فادر اور چھوٹے ڈان جو باتیں کررہے ہیں انہیں اس طرح کی باتیں کرنے سے شرم آنی چاہئے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ان سے اسٹیل مل چھینی تھی وہ جھوٹ بول رہے ہیں اگر ان میں تھوڑی سے بھی شرم ہوتی تو وہ ایسی سیاست نہ کرتے کیونکہ ذوالفقار علی بھٹو نے سرمایہ داروں جاگیرداروں اور وڈیروں سے وسائل چھین کر قومی دھارے میں لائے تھے کیونکہ وہ عوام کو حقوق دینے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے تھے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں بھی میاں صاحب کا احتساب ضرور ہونا تھا جب ان کے احتساب کی باری آتی ہے تو وہ اسٹیبلشمنٹ کی گود میں بیٹھ کر سیاست کرکے عوام کے لوٹ مار کے پیسے آف شور کمپنیاں بناتیں ہیں آئی ایس آئی اور اسامہ بن لادن کے مال سے بینظیر کی حکومت کو ختم کیا گیا حالانکہ میاں نوازشریف معافی نامہ لکھ کر سیاست سے رائے فرار اختیار کر گئے تھے آج تھوڑی بہت پوچھ گچھ پر تکلیف محسوس ہورہی ہے انہوں نے کون سی جیلیں کاٹی ہیں ہم نے اپنی قبروں کا بھی حساب دیا ہے کیونکہ آج ضیاء الحق کی قبر پر قسم کھانے والوں کا چہرہ قوم نے دیکھ لیا ہے اگر حکمران جے آئی ٹی سے بچ بھی گئے تو عوام ان کا احتساب ضرور کریں گے کیونکہ میں یہاں پر اختلافات کو ختم کرانے کے لئے آیا ہوں اور عید کے بعد دوبارہ کوئٹہ آئونگا اور تمام اضلاع کا دورہ کرونگا اور عوامی رابطہ مہم شروع کریں گے تقریب کے دوران افطاری کے موقع پر پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے صحافیوں کیساتھ بدتمیزی کرنے کیساتھ ساتھ نجی ٹی وی چینل کے کیمرہ مین کو تشدد کا ن شانہ بنایا جس پر سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی نے صحافیوں کے ساتھ پارٹی ورکروں کی جانب سے کی جانی والی بدتمیزی پر معلومات حاصل کیں ۔