وزیر اعظم کے و ژن کے تحت مناسب ریگولیشن کی وجہ سے ملک میں چینی کی قیمتیں کم رکھنے میں کامیاب ر ہے ، رمضان میں پہلی مرتبہ چینی کی قیمتوں میں گذشتہ سالوں کے برعکس کمی کا رجحان رہا ، اس سے ملک بھر میں صارفین کو فائدہ پہنچا، مہنگائی پر قابو پانے میں بھی مدد ملی ہے ، وزیر تجارت خرم دستگیر خان کا بین الوزارتی شوگر مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب

مختص0.425 میں 0.348ملین میٹرک ٹن چینی برآمد کر دی گئی، پہلے سے ہی اجازت شدہ 0.425ملین میٹرک ٹن کی چینی کی برآمد کے علاوہ 0.6ملین میٹرک ٹن چینی مزید برآمد کی اجازت دی جائے، کمیٹی کاای سی سی سے سفارش کا فیصلہ

منگل 20 جون 2017 23:17

وزیر اعظم کے و ژن کے تحت مناسب ریگولیشن کی وجہ سے ملک میں چینی کی قیمتیں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2017ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ وزارت تجارت وزیر اعظم کے و ژن کے تحت مناسب ریگولیشن کی وجہ سے ملک میں چینی کی قیمتیں کم رکھنے میں کامیاب رہی ہے جبکہ اس سال رمضان میں پہلی مرتبہ چینی کی قیمتوں میں گذشتہ سالوں کے برعکس کمی کا رجحان رہا ، 2016ء میں چینی کی قیمتیں رمضان میں 70روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھیں تاہم اس ماہ مقدس میں اب یہ قیمتیں 56روپے فی کلو پرمستحکم ہیں ،اس سے ملک بھر میں صارفین کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور اس سے مہنگائی پر قابو پانے میں بھی مدد ملی ہے جبکہ بین الوزارتی شوگر مانیٹرنگ کمیٹی نے قرار دیا کہ موجودہ فصل والے سال کے دوران اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے 0.425ملین میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی جو اجازت دی گئی تھی اس میں سے کل 0.391ء ملین میٹرک ٹن چینی کا کوٹہ اب تک سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے مختص کیا جا چکا ہے اور 0.348ملین میٹرک ٹن چینی برآمد کر دی گئی ہے، کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اقتصادی رابط کمیٹی سے سفارش کی جائے کہ پہلے سے ہی اجازت شدہ 0.425ملین میٹرک ٹن کی چینی کی برآمد کے علاوہ 0.6ملین میٹرک ٹن چینی مزید برآمد کی اجاز دے دی جائے۔

(جاری ہے)

منگل کو یہاںبین الوزارتی شوگر مانیٹرنگ کمیٹی کا ماہانہ اجلاس وزارت تجارت میں منعقد ہوا اس مانیٹرنگ کمیٹی کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے ملک میں چینی کی قیمت اور برآمد کی نگرانی کرنے کا کام سونپا گیا ہے ۔ اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر تجارت انجینئرنگ خرم دستگیر خان نے کی جنہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ وزارت تجارت وزیر اعظم کے و ژن کے تحت مناسب ریگولیشن کی وجہ سے ملک میں چینی کی قیمتیں کم رکھنے میں کامیاب رہی ہے جبکہ اس سال رمضان میں پہلی مرتبہ چینی کی قیمتوں میں گذشتہ سالوں کے برعکس کمی کا رجحان رہا ۔

وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے مزید کہا کہ 2016ء میں چینی کی قیمتیں رمضان میں 70روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھیں تاہم اس ماہ مقدس میں اب یہ قیمتیں 56روپے فی کلو پرمستحکم ہیں جس سے ملک بھر میں صارفین کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور اس سے مہنگائی پر قابو پانے میں بھی مدد ملی ہے ۔کمیٹی کو بریف کیا گیا کہ 15جون 2017ء کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریہ کے مطابق ملکی مارکیٹ میں چینی کی قیمت 56.30روپے فی کلو گرام تھی جو کہ مالی سال 2015-16ء کے مقابلہ میں 11.1فیصد کم ہے اور یہ قیمت اس وقت کی ہے جب اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی ۔

کمیٹی نے یہ بھی قرار دیا کہ موجودہ فصل والے سال کے دوران اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے 0.425ملین میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی جو اجازت دی گئی تھی اس میں سے کل 0.391ء ملین میٹرک ٹن چینی کا کوٹہ اب تک سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے مختص کیا جا چکا ہے اور 0.348ملین میٹرک ٹن چینی برآمد کر دی گئی ہے۔جیسا کہ وزارت صنعت کے شوگر ایڈورٹیزری بورڈ کی رپورٹ ہے کہ ملک میں چینی کے وافر سٹاک موجود ہیں لہذا اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اقتصادی رابط کمیٹی سے سفارش کی جائے کہ پہلے سے ہی اجازت شدہ 0.425ملین میٹرک ٹن کی چینی کی برآمد کے علاوہ 0.6ملین میٹرک ٹن چینی مزید برآمد کی اجاز دے دی جائے ۔

جو کہ ملک میں چینی کی مارکیٹ میں قیمت کو مستحکم رکھنے سے مشروط ہوگی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اندرون ملک چینی کی قیمت میں اضافہ کی صورت میں مانیٹرنگ کمیٹی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے چینی کی مزید برآمدروکنے کی سفارش کرے گی ۔جب 0.6ملین میٹرکٹن چینی کی برآمد کے لئے دی گئی اجازت میں سے 0.45ملین میٹرک ٹن چینی برآمد ہو جائے گی تو اس کے بعد مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس دوبارہ ہو گا جس میں چینی کے سٹاک اور برآمد کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا اور مناسب ہو ا تو چینی کی برآمد ی مقدار برھا دی جائے گی ۔

وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہاکہ 2016-17میں پاکستان کی تاریخ میں چینی کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے اس کے علاوہ گندم ، مکئی اور آلو کی بھی بھر پور پیداوار ہوئی ہے اور اسی لئے وزارت تجارت اندرون ملک کی چینی کی ضروریات پوری کرنے کے بعد زیادہ سے زیادہ چینی برآمد کرنے کی کوششیں کر رہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :