ایچ ای سی اوراسلامی یونیورسٹی انتظامیہ غیرملکیوں کے داعش کا نیٹ ورک چلائے جانے بارے وزارت داخلہ کوبھی چکمادے گئے

یونیورسٹی انتظامیہ اورایچ ای سی کے چندافسران کی مبینہ ملی بھگت سے یونیورسٹی میں زیرتعلیم غیرملکی طلبہ اورطالبات کوخلاف ضابطہ داخلہ دیئے جانے کاانکشاف

منگل 20 جون 2017 23:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جون2017ء) ہائیرایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی )اوراسلامی یونیورسٹی انتظامیہ غیرملکیوں کی جانب سے داعش کے نیٹ ورک چلائے جانے کے حوالے سے وزارت داخلہ کوبھی چکمادے گئے ،باوثوق ذرائع کے مطابق اسلامی یونیورسٹی انتظامیہ اورایچ ای سی کے چندافسران کی مبینہ ملی بھگت کی وجہ سے یونیورسٹی میں زیرتعلیم غیرملکی طلبہ اورطالبات کوخلاف ضابطہ داخلہ دیئے جانے کاانکشاف ہواہے ،ان میں سے غیرملکی طالبعلم مبینہ طورپربیرون ملک سے ملنے والی فنڈنگ سے یونیورسٹی میں مذہبی اوراسلامی بنیادوں پرپاکستانیوں کوآپس میں لڑانے اورانتشارپھیلانے سمیت سنگین نوعیت کی غیراخلاقی اورغیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے اس حوالے سے ذرائع کامزیدکہناتھاکہ مذکورہ طلبہ وطالبات جوکہ اسلامی یونیورسٹی میں مبینہ طورپرداعش کانیٹ ورک چلارہے ہیں جن کویوگنڈاکے رہائشی سروانامی شہری جوکہ 1999ء میں پاکستان آیااورکراچی میں رہائش پذیررہااورکراچی ہی کے ایک مدرسے سے اس نے ابتدائی تعلیم حاصل کی ،جس کے بعداسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں2003-04ء میں آیااورگزشتہ تیرہ سالوں سے یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہے اصول دین میں پی ایچ ڈی کرنے کے بعدپاکستان میں مزیدقیام کے حوالے سے اس نے ایک پاکستانی لڑکی سے شادی کی جس کوحساس اداروں نے تلاش کرناشروع کردیاہے اس حوالے سے 6مئی2017ء کوآن لائن سے اسلام آبادکی تین اہم یونیورسٹیوں میں داعش کے منظم نیٹ ورک چلائے جانے کے حوالے سے تفصیلی خبرشائع کی گئی ،جس کے بعدوزارت داخلہ حرکت میں آگئی جس کے بعدہائرایجوکیشن کمیشن اوراسلامی یونیورسٹی انتظامیہ نے وزارت داخلہ میں اپنی اپنی رپورٹ جمع کروائی ،وزارت داخلہ کواسلامی یونیورسٹی انتظامیہ اورایچ ای سی کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ آن لائن نے حاصل کرلی ہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ہائیرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے سولہ غیرملکیوں نے نام دیئے گئے کہ ان کے یونیورسٹی میں داخلے کے حوالے سے ہائیرایجوکیشن کوئی اعتراض نہیں ہے ،رپورٹ میں ہائیرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے تمام غیرملکیوں کے داخلے سے متعلقہ اداروں کی تصدیق کے بعدکئے جانے کابھی ذکرکیاگیا،اس طرح کے حقائق کے منافی رپورٹ اسلامی یونیورسٹی کی جانب سے بھی جمع کرواکروزارت داخلہ کوگمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ۔

اسلام آبادکی تین اہم یونیورسٹیاں جن میں اسلامی یونیورسٹی سرفہرست ہے میں داعش کے منظم نیٹ ورک اوران یونیورسٹیوں اورایچ ای سی کے افسران کوبیرون ملک سے ملنے والی فنڈنگ اورپاکستان میں عوامی سطح پردہشتگردی کرنے والے تنظیم جن میں کئی افغان باشندوں سمیت یونیورسٹی کے افسران اوراہلکاربھی ملوث ہیں اوریوگنڈاکے رہائشی سروادہ کابھی وزارت داخلہ بھی بھیجی گئی رپورٹ کابھی کوئی ذکرنہیں کیاگیا۔

واضح رہے کہ اسلام آبادکی تین اہم یونیورسٹیوں میں داعش کے منظم نیٹ ورک کے حوالے سے کئی باریونیورسٹی اورایچ ای سی سے رابطہ کیاگیالیکن دونوں اداروں کی انتظامیہ نے نہ صرف اس حوالے سے بات کرنے سے انکارکیابلکہ غیرملکیوں کے حوالے سے بائی لازاورغیرملکیوں کی کل تعدادبھی بتانے سے انکارکردیا،جس کے بعدمیڈیایونیورسٹی کے بعدوزارت داخلہ نے ہائیرایجوکیشن کمیشن اوراسلامی یونیورسٹی سے جواب طلب کیاجس میں بھی ہائیرایجوکیشن کمیشن اوراسلامی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے حقائق کے منافی رپورٹ جمع کرواکے چکمہ دیدیا۔

متعلقہ عنوان :