پوزیشن ہولڈرکیلئے انعامی پیکج میں نجی تعلیمی اداروں کونظراندازکرناافسوسناک ہے،پین

منگل 20 جون 2017 22:14

صوابی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جون2017ء)خیبر پختونخوا حکومت کا میڑک اور انٹر کے بورڈ امتحان میں ٹاپ تھری پوزیشن ہولڈرز کیلئے Distinction Award میں نجی تعلیمی اداروں کو شامل نہ کرناظالمانہ اور غیر قانونی فعل ہے۔ ہم حکومت کے اس ظالمانہ اور غیر قانونی اقدام کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرینگے پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک کے ضلعی کوارڈینیٹر مزمل خان نے کہا ہے۔

کہ حکومت کا Distinction Award for Top Three Position ایک اچھا اقدام ہے۔ جس میں Holder First position کیلئے 10لاکھ Second کیلئے 5 لاکھ اورThird کیلئے 3 لاکھ ملینگے۔ لیکن اس میں نجی تعلیمی اداروں کو ایک بار پھر نظر انداز کیا گیا ہے۔اس سے پہلے ستوری دہ خیبر پختونخواہ اور بیسٹ پرنسپلز ایوارڈ ز میں نجی سیکٹر کو شامل نہیں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

جو کہ زیادتی’ ظلم ’ ناانصافی اور غیر قانونی کام ہے۔

جس کو ہم کسی صورت برداشت نہیں کرینگے ۔اس کے خلاف احتجاج بھی کرینگے اور کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے سے بھی گریز نہیں کرینگے ۔انھوں نے کہا کہ ہم بھی اس تعلیمی نظام کا حصہ ہے۔ہر سال حکومت کو لاکھوں روپے دیتے ہے۔ایلمنٹری اینڈ سکینڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے جو بھی احکامات سرکاری تعلیمی اداروں کیلئے جاری کرتے ہے۔وہ نجی تعلیمی اداروں پر بھی لاگو ہوتے ہے۔

لیکن جب اسطرح فائدے کی کوئی بات آتی ہے۔تو ہمیں یکسر نظر انداز کیا جاتاہے۔جو کہ ہم کسی بھی صورت قبول نہیں کرینگے ۔ کیونکہ پرائیویٹ سکولز کو نظر انداز کرکے 50% بچوں کو محروم رکھاجانا ہے ۔جو کہ ایک غیر قانونی فعل ہے۔ حکومت یہ ایوارڈ سرکاری ٰخزانے سے دیتی ہے۔جس پر تمام بچوں کا حق ہے اس کو صرف گورنمنٹ تعلیمی اداروں تک محدود رکھنا بد نیتی پر مبنی ہے نجی تعلیمی اداروں کو کارنر کرکے حکومت بڑی غلطی کررہی ہے۔

کیونکہ اس کا نقصان عوام کو ہوتا ہے۔حکومت اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے۔ Distinction Award ستوری دہ خیبر پختونخواہ ایوارڈ اور بیسٹ پرنسپلز ایوارڈ میں سرکاری تعلیمی اداروں کی طرح پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی شامل کرے۔ تاکہ نجی سیکٹر میں پرھنے والے بچوں اور پڑھانے والے اساتذہ کی بھی حوصلہ افزائی ہو سکے۔بصورت دیگر ہم احتجاج کا راستہ اختیار کرینگے اور قانونی چارہ جوئی بھی کرینگے ۔