بنوں،ٹی ایم اے میں ٹینڈروں کی اوپنگ پر بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف ، ٹینڈرز بند کمرے میں کر کے منظور نظر ٹھیکیداروں کو نوازا جاتا ہے،ٹینڈروں سے متعلق تحقیقات کی گئی تو ،اس میں بڑے بڑے مگرمچھ سامنے آئینگے

ٹھیکیدار ملک نصیر نواز کی میڈیا سے گفتگو

منگل 20 جون 2017 20:05

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2017ء) بنوں کے مشہور ٹھیکیدار ملک نصیر نواز کا ٹی ایم اے بنوں میں ٹینڈروں کی اوپنگ پر بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف ، ٹینڈرز بند کمرے میں کر کے منظور نظر ٹھیکیداروں کو نوازا جاتا ہے جبکہ میرٹ پر آنے والے ٹینڈرز کو ردی کے ٹوکرے میں ڈال کر غائب کیا جاتا ہے ٹی ایم اے کرپشن میں ٹی ایم اے انجینئر برانچ کے ساتھ ساتھ بنوں میں بنکوں کے منیجرز ، کیشیار ز بھی اپنا حصہ وصول کرتے ہے جبکہ ڈاک پر آنے والے لفافے کو بمعہ کال ڈیپازٹ غائب کیا جاتا ہے اگر ٹی ایم اے بنوں میں 2015-16اور2016-17کا ٹینڈروں کی اوپنگ کی تحقیقات کی گئی تو اس میں بڑے بڑے مگرمچھ آئینگے۔

وہ بروز منگل میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ روز 12-05-2017کو ٹی ایم اے آفس میں ہونے والے ٹینڈروں میں ورک نمبر 31یونین کونسل فتح خیل میں ٹی ایم اے بنوں کے انجینئر نگ برانچ میں منظور نظر ٹھیکیدار کے ساتھ مک مکا کرکے ہمارے میرٹ پر آنی والی ٹینڈرز کو غائب کرکے منظور نظر ٹھیکیدار کو یہ ٹھیکہ دیا گیا انہوں نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ صوبائی حکومت میرٹ اور تبدیلی کا نعرہ لگاتا ہے اور دوسری طرف کرپش کے خاتمے پر بڑے بڑے دعوی کرتا ہے لیکن ٹی ایم اے بنوں پہلی نمبر کرپشن میں صوبہ بھر میں اول نمبر پر ہے انہوںنے مطالبہ کہ 2015-16اور 2016-17کے بند کمرے میں اوپنگ کی اعلیٰ سطح تحقیقات کی جائے اور انجینئرنگ برانچ کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے انہوں نے کہا کہ میں نے ڈپٹی کمشنر بنوں فضل اکبر کو بقاعدہ تحریری درخواست ارسال کی ہے اگر میرے مطالبے کو نظر انداز کیا گیا تو میں عدالت سے رجوع کرونگایاد رہے کہ ٹی ایم اے بنوں میں ٹینڈروں کیلئے بنکوں سے جو ڈرافٹ بنائے جاتے ہے اُس میں اکثریت جعلی ہوتے ہے سٹیٹ بنک آف پاکستان کو چاہیے کہ وہ بنوں بنکوں میں جعلی چیک بنانے والے مینجر اور کیشیار کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے ورنہ بنوں کے ٹھیکیدران اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر نکلے گے دیکھتے کہ صوبائی حکومت اس کا کیا نوٹس لیتے ہے۔

متعلقہ عنوان :