قومی اسمبلی کی سٹیڈنگ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و فنی تربیت کا اجلاس

وفاقی اُردو یونیورسٹی میں جعلی ڈگری پر تعینات وائس چانسلر کو نہ ہٹانے پر اظہار برہمی کمیٹی کا وائس چانسلر اور جامعات کے محاسبہ کیلئے باختیار کونسل کے قیام کی سفارش

منگل 20 جون 2017 18:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جون2017ء) قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و فنی تربیت نے پبلک سیکٹر جامعات میں مقرر کردہ معیارات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وائس چانسلرز اور جامعات کے محاسبہ کے لئے بااختیار کونسل کے قیام کی سفارش کی ہے ۔

کمیٹی نے پبلک سیکٹر جامعات کے ایکٹ میں وائس چانسلرز کو دی گئی مادر پدر آزادی اور تحفظات کا ااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ وہ کیا وجوہ ہے کہ وفاقی حکومت تاحال اردو یونیورسٹی میں جعلی ڈگری والا بطور وائس چانسلر بیٹھے شخص کو ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری نہ کر سکی ۔ عبدالولی خان یونیورسٹی میں پیش آنے والے سانحہ اور کامسٹ میں فی میل طالب علم کی حراستگی کے معاملے پر اس وقت تک کیونکہ نامزد مجرموں کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی کرنل (ر) ڈاکٹر امیر اللہ مروت کی صدارت بارے منٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ کمیٹی کو وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و فنی تربیت انجینئر بلیغ الرحمان نے بتایا کہ کمیٹی کی طرف سے دی گئی ہدایات کے باوجود اردو یونیورسٹی سمیت کسی بھی جامعہ کے وائس چانسلر کو ہٹانے کا اختیار نہ ہونے کے سبب بجاآوری سے قاصر ہیں ۔ وائس چانسلر کی تعیناتی سرچ کمیٹی کے ذریعے کی جاتی ہے ۔

جنہیں ہٹانے کا اختیار ہائیر ایجوکیشن کمیشن ‘ وزارت تعلیم ‘ پروچانسلر سمیت صدر مملکت و گورنر صاحبان جو مجاز عہدہ جامعات چانسلر ذمہ دار ہیں کہ پاس بھی نہیں ہے ۔ وائس چانسلرز کو جامعہ کی اپنی سینٹ ہٹانے کی مجاز ہے جس خود جامعہ کا وائس چانسلر ہیڈ کرتا ہے ۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہایئرایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر ارشد علی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بعض معاملات میں مداخلت پر جامعات کی طرف سے ہایئر ایجوکیشن کمیشن پر شدید الزامات عائد کئے جاتے ہیں اور محکمانہ انکوائری کو مائیکرو انکوائری قرار دیا جاتا ہے دنیا بھر میں رائج الوقت قوانین کے طرز پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کسی بھی جامعہ میں کوالٹی اور گورننس کے تحت طے کردہ معیار پر کاربند نہ ہونے کی صورت میں جامعہ کی گرانٹ روکنے جیسی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔

ایس ای سی اس وقت تک 100 سے زائد جامعات کی گورننس انسٹیٹیوشنل فارمنس ریویو کر چکی ہے جس کے نتائج کی صورت میں اقرباء پروری جیسی شکایات سامنے آنے پر چانسلر آفس کو ایکشن لینے کی سفارش کی جاتی ہے باچا خان یونیورسٹی میں خلاف قوانین بھرتیوں کے معاملے پر جواب دینے کے لئے وائس چانسلر اور رجسٹرار کی عدم حاضری کے سبب پیش ہونے والے غیر متعلقہ سٹاف کو کمیٹی سے اٹھنے کی ہدایت دیتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے وائس چانسلر اور جامعات کی انتظامیہ کی طرف سے کمیٹی کی ہدایات کو نظر انداز کرنے کے عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ۔

عبدالولی خان یونیورسٹی میں پیش ہونے والے واقعہ کے بعد سامنے آنے والی ویڈیو میں نظر آنے والے مشتعل یونیورسٹی سٹاف اور طلباء کے خلاف تاحال کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہ لائی جانے کے عمل پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے ۔ اردو یونیورسٹی میں بیٹھے جعلی ڈگری کے وائس چانسلر کو ہٹانے اور دیگر ضروری اقدامات کے لئے ایوان صدر کے سامنے مظاہرہ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے اراکین کمیٹی نے گزشتہ ایک سال میں دی جانے والی سفارشات پر عملدرآمد کی جائزہ رپورٹ طلب کی ہے ۔

کمیٹی نے سوات یونیورسٹی کی انکوائری رپورٹ کے بعد معاملے میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی اے کو کیسز بھیجنے کی بھی سفارش کی ۔ کمیٹی میں اراکین کمیٹی محمد نذر خان ‘ شہاب الدین خان ‘ ولید عالم خان ‘ شائستہ پرویز ‘ آسیہ ناز تنولی ‘ ردا خان ‘ عامرہ خان ‘ فیلس عظیم ‘ چودھری حامد حمید ‘ ثریا اصغر ‘ ثریا جتوئی ‘ شازیہ صوبیہ ‘ شاہدہ رحمانی ‘ عمران خٹک اور دیگر شامل تھے ۔اجلاس کے آخر میں چیمپیئن ٹرافی 2017 جیتنے پر قومی کرکٹ ٹیم کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ ۔