قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا باچا خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی اجلاس میں عدم شرکت پر اظہار برہمی

کسی بھی شخص کو مذہبی منافرت کا نام دے کر قتل کرنے کا رواج بڑھ جائے گا ہزارہ یونیورسٹی سے متعلق شکایات پر یچ ای سی کو آخری وارننگ ، آئندہ اجلاس میں رپورٹ طلب ایچ ای سی خود سے کچھ نہیں کر سکتا،چیئرمین امیر اللہ مروت کا جواب

منگل 20 جون 2017 18:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت کا جالاس چیئرمین ڈاکٹر امیر اللہ مروت کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں طالب علم مشعال خان قتل کیس زیر بحث رہا اور باچا خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر اراکین نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جبکہ ہزارہ یونیورسٹی سے متعلق شکایات کے خلاف ایکشن لئے جانے پر بھی چیئرمین کو آگاہ کیا گیا ا ور بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں تعلیمی اداروں کیلئے جگہ خریدنے یا قبضہ مافیا کے خلاف ایچ ای سی نے کوئی ایکشن نہیں لیا جس پر چیئرمین امیر اللہ مروت نے جواب دیاکہ ایچ ای سی خود سے کچھ نہیں کر سکتا اور ساتھ ہی ایچ ای سی کو آخری وارننگ دیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں رپورٹ طلب کر لی۔

(جاری ہے)

اراکین نے قائد اعظم یونیورسٹی کے تینوں ڈینز کے خیبر پختونخوا سے تقرر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وائس چانسلر کی تقرری میرٹ پر کی جائے۔ بعد ازا باچا خان یونیورسٹی سانحہ کے ملزمان پرتفصیلی بحث کی گئی او ر اراکین نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی انتظامیہ نے مشعال خان قتل کیس میں ملوث یونیورسٹی ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی کیوں نہیں کی اور عدالت کے فیصلے سے پہلے یونیورسٹی اپنے ملازمین کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرے کیونکہ اگر تعلیمی اداروں میں اس قسم کے شرمناک واقعے کو نظر انداز کیاگیا تو طالب علموں کوقانون اور ریاست کی حیثیت کا پتہ نہیں چلے گا جبکہ کسی بھی شخص کو مذہبی منافرت کا نام دے کر قتل کرنے کا رواج بھی بڑھ جائے گا۔ …