امریکہ کا اتحادی طیاروں کو ہدف بنانے کی روسی دھمکی پر سخت ردعمل

واشنگٹن اور اس کے اتحادی شام میں اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے،امریکہ شام میں داعش کے خطرے سے نبٹنے کیلئے اپنے اتحادیوں کے تعاون سے کام جاری رکھے گا، شامی حکومت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ داعش کے خلاف لڑنے والی تمام اتحادی فورسز اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتی ہیں،ترجمان وہائٹ ہاوس شون اسپائسر کی صحافیوں سے گفتگو

منگل 20 جون 2017 16:01

امریکہ کا اتحادی طیاروں کو ہدف بنانے کی روسی دھمکی پر سخت ردعمل
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2017ء) امریکہ نے اتحادی طیاروں کو ہدف بنانے کی روسی دھمکی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی شام میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے،امریکہ شام میں داعش کے خطرے سے نبٹنے کے لیے اپنے اتحادیوں کے تعاون سے کام جاری رکھے گا، شامی حکومت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ داعش کے خلاف لڑنے والی تمام اتحادی فورسز اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتی ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ نے روس کی اس دھمکی پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے جس میں روسی فوج نے کہا تھا کہ وہ شام پر پرواز کرنے والے امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کے جنگی طیاروں کو "ہدف" تصور کرے گی۔وہائٹ ہاوس کے ترجمان شون اسپائسر نے واشنگٹن ڈی سی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی شام میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔

(جاری ہے)

شون اسپائسر نے شام کے ایک قصبے طبقہ میں امریکہ کے حمایت یافتہ باغیوں پر بمباری کرنے والے شامی فوج کے طیارے کو امریکہ کی جانب سے مار گرائے جانے کا بھی دفاع کیا۔ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ شام میں داعش کے خطرے سے نبٹنے کے لیے اپنے اتحادیوں کے تعاون سے کام جاری رکھے گا۔روس کے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریابکوف نے امریکہ کی جانب سے شامی طیارے کو مار گرائے جانے کو "جارحیت" قرار دیا ہے۔

اس سے قبل روسی وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں دھمکی دی تھی کہ امریکہ کی جانب سے شامی فوج کا طیارہ مار گرائے جانے کے بعد اب روس امریکہ کی سربراہی میں قائم بین الاقوامی اتحاد کے شام پر پرواز کرنے والے تمام غیر ملکی جنگی طیاروں کو "ہدف" تصور کرے گا۔بیان میں روسی وزارت نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اس ہاٹ لائن کوبھی معطل کر رہی ہے جو شام میں کسی حادثاتی فوجی تصادم کو روکنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔

تاہم وہائٹ ہاوس کے ترجمان شون اسپائسر کا کہنا تھا کہ امریکہ ممکنہ کشیدگی میں کمی کے لیے رابطوں کے تمام ذرائع بحال رکھنے کی کوشش کرے گا۔اس سے قبل امریکی فوج کے سربراہ جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا تھا کہ امریکی حکام کسی ہلاکت خیز واقعے کو روکنے کے لیے روس کے ساتھ رابطوں کے ذرائع دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل ڈنفورڈکا کہنا تھا کہ روس کہہ چکا ہے کہ شام میں اس کی کارروائیوں کا مقصد داعش کو شکست دینا ہے جو امریکہ کا مقصد بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ چند گھنٹوں میں روس کے اس دعوے کی سچائی کا پتا چل جائے گا کیوں شام کے شہر رقہ کے آس پاس اور جنوبی شام میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی تمام کارروائیاں صرف داعش کے خلاف ہیں۔روسی حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ شام میں کھلی جنگ نہیں چاہتے لیکن شام میں روس کے اتحادیوں پر حملے بھی برداشت نہیں کیے جائیں گے۔روسی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ اتوار کو امریکہ کی جانب سے شامی طیارہ مار گرائے جانے سے قبل اتحادی فورسز نے روابط کے وہ طے شدہ ذرائع استعمال نہیں کیے جو شام کی فضائی حدود میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کیلیے قائم کیے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :