کاپی کلچر کینسرہے اس کے خاتمے کے لیے آئندہ سال ایک جگہ ان کیمرہ امتحان لئے جائیں گے‘ سید خورشید احمد شاہ

پیر 19 جون 2017 23:30

سکھر۔19جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کاپی کلچر کو کینسر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کاپی کلچر کیخلاف جنگ کی جائے گی، ہماری ترجیح ہے کہ ہوشیار اور معیاری تعلیم یافتہ طالب علم پیدا ہوں یہ اسی وقت ہی ممکن ہے جب بہتر تعلیم یافتہ اساتذہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال میٹرک اور انٹر کے امتحانات کسی اسکول میں نہیں بلکہ ایک ہی جگہ ہوں گے جہاں 5 سے 6 ہزار طالب علم ایک چھت کے نیچے ان کیمرا امتحان دیں گے جو پڑھے گا وہ کامیاب ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے علی واہن کے قریب تاریخی گوٹھ ماڑی میں گورنمنٹ ہائی اسکول کی عمارت کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرڈائریکٹراسکولز پرائمری، ایلیمنٹری اور دیگر افسران موجود تھے۔

(جاری ہے)

سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ماڑی گوٹھ کی تاریخی حیثیت ہے اس علاقے کے عوام نے دریاء کے زور اور مختلف چیلنجز کا مقابلہ کیا لیکن اپنے گھر اور علاقہ نہیں چھوڑا،ہائی اسکول اس علاقے کے عوام کو درینہ مطالبہ تھا جو آج پورا ہوا انہوں نے روہڑی تعلقہ میں گرلز کالج کی تعمیر اسی سال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کی بچیاں اب اپنے ہی علاقے میں تعلیم حاصل کریں گی انہوں نے کہا کہ روزگار کا تعلیم سے کوئی واسطہ نہیں انسان کے ذہن میں شعور اور علم ہوگاتو روزگار کے دروازے خود کھل جائیں گے نائب قصد اور پٹیوالی مجبوری اور غلامی کی نوکری ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں زرعی ماہر، ڈاکٹرز، انجینئرز کی سخت ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ علم کی روشنی اور طاقت ہے جس کے نتیجے میں سندھ میں بھرتی ہونے والے ڈاکٹرز میں سکھر کے 142 نوجوانوں نے روزگار حاصل کیا ہے جو متعلقہ علاقوں میں علاج معالجے کی سہولیات فراہم کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ووٹ اس وقت پکے ہوں گے جب عوام میں شعور ہوگا اور وہ بہتر نمائندہ منتخب کرنے کی پہچان رکھتے ہوں گے سیاست کا کام راستہ دکھانا، قوم کے مستقبل کے لیے غور کرنا ہے اب جھوٹی سیاست نہیں چلے گی ۔

متعلقہ عنوان :