سکھر:حکومت نے جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کیلیے ہرکوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے،سید خورشید احمد شاہ

فیصلہ عدالت کے ہا تھ میں ہے کہ وہ امیرون اور غریبوں میں فرق رکھتی ہے یا قانون و انصاف کا بول بالا کرتی ہے،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی میڈیا سے گفتگو

پیر 19 جون 2017 20:29

سکھر:حکومت نے جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کیلیے ہرکوئی کسر باقی نہیں ..
سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جون2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ حکومت نے جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کیلیے ہرکوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے اب فیصلہ عدالت کے ہا تھ میں ہے کہ وہ امیرون اور غریبوں میں فرق رکھتی ہے یا قانون و انصاف کا بول بالا کرتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر ضلع کی مختلف نہروں کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا سید خورشید احمد شاہ کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کا حصہ ہے جو اسے تفتیش کرکے دے رہی ہے حکومت کے پاس ااپنے بچائو کیلیے کوئی ثبوت نہیں ہیں اس لیے اس نے سپریم کورٹ اور جیآئی ٹی پر حملہ کرنے کی کوششیں کی ہیں ہم ملک میں امیر اور غریب دونون کیلیے یکسان قانون کے خواہاں ہیں کیونکہ ملک میں نیب اورایف آئی اے غریب کو تو پکڑ رہا ہے مگر امیروں پر ہاتھ نہیں ڈالا جا رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے بھا رتی وزیر اعظم کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں جو وہ بگاڑنا نہیں چاہتی ہے اس لیے تو ہمارے کشمیری بھائی پریشان ہیں انہوں نے کہا کہ جو کام پندرہ سے بیس ارب روپے رکھنے کے با وجود ہماراخارجہ آفس اب تک نہیں کرسکا ہے وہ گذشتہ روز قومی کرکٹ ٹیم کے بارہ کھلاڑیوں نے چیمپئینز ٹرافی جیت کر کے دکھایاہے ان کا کہنا تھا کہ سندھ کو بجلی چور کہنے والے بتائیں سرگودھا ، ملتان و پنجاب میں جو آٹھ آٹھ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے کیا پنجاب والیبھی چور ہیں سندھ کو اتنا جوش نہ دلائیں کہ جس طرح پنجاب میں حکومت کی سپورٹ کے ساتھ صنعتکار تیس فیصد بجلی چوری کررہے ہیں اس کو بچانے کیلیے سندھ والے کوئی اقدام اٹھالیں اور پھر حکومت کو پچھتانا پڑجائے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت زراعت دشمن ہے جس نے اپنے دور میں زراعت کی ترقی کیلیے کچھ نہیں کیا ہے اور بجٹ میں جو ریلیف دینے کی بات کی گئی ہے اس سے ڈیڑھ گنا تو تیکس لگا دیئے ہیں جس کے با رے میں میں نے وفاقی وزیر خزانہ کو خط بھی لکھا تھا اور اس حوالے سے نشاندھی بھی کی تھی مگر اس کے باوجود کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں ۔