لاہور ہائیکورٹ نے کرسچیئن میرج ایکٹ کی طلاق سے متعلقہ شقوں کو کالعدم قرار دینے کی درخواست نمٹا دی

پیر 19 جون 2017 19:51

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2017ء) لاہور ہائیکورٹ نے کرسچیئن میرج ایکٹ کی طلاق سے متعلقہ شقوں کو کالعدم قرار دینے کیلئے دائر درخواست منظور کرنے کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی،عدالت کی جانب سے تحریری تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے فیصلہ سنایا،عدالت نے مسیحی خاتون کوطلاق دینے کے لئے اس پربدچلنی کا لازمی الزام لگانے کے خلاف دائر درخواست کو منظور کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی، درخواست گزارامین مسیح نے موقف اختیار کیا تھاکہ مسیحی میرج ایکٹ کی بعض شقیں بنیادی حقوق اور اخلاقیات کے عالمی قوانین سے متصادم ہیں، 1981ء کے وفاقی نظر ثانی ڈیکلریشن آرڈیننس اور مسیحی میرج ایکٹ کی بعض شقوں کے تحت کوئی بھی عیسائی اس وقت تک اپنی بیوی کو طلاق نہیں دے سکتا جب تک بیوی پر بد چلنی کا الزام لگا کر اسے ثابت نہ کر دے،درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت بنیادی حقوق سے متصادم اس ایکٹ کی شق سات کو بحال کرے اور آرڈیننس کو کالعدم قرار دے،اسی مقدمے میں وفاقی وزیر کامران مائیکل نے پیش ہو کر موقف اختیار کیا تھاکہ الہامی قانون کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا،بنیادی حقوق کے نام پرالہامی قانون میں تبدیلی مذہبی اصولوں کے منافی ہے،ملک بھر کے بشپس کے ساتھ مل کر قانون میں موجود سقم دور کرنے کے حوالے سے سفارشات مرتب کی جا رہی ہیں،صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور خلیل طاہر سندھو کے علاوہ کیتھولک‘پروٹسٹنٹ اور پرسبیٹیرین چرچ کے بشبس نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھاکہ بائبل کی تعلیمات کے تحت مسیحی میاں بیوی کا رشتہ کسی صورت نہیں توڑا جا سکتا۔

(جاری ہے)

عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا۔