چترال ، ماہ رمضان کے بعد عید قریب آتے ہی مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آگیا ، عوام بس چیزیوں کی قیمتیں دیکھتے رہ گئے

پیر 19 جون 2017 18:18

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جون2017ء) ماہ رمضان کے بعد عید قریب آتے ہی مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آگیا ، عوام بس چیزیوں کی قیمتیں دیکھتے رہ گئے ، جوتوںاور کپڑوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں،عوام رل گئے، عید کے قریب آتے ہی لوگ اپنے لئے نئے جوتے اور نئے کپڑے خریدتے ہیں حصوصی طور پر عید تو بچوں کا ہوتا ہے،مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں یہ روایات رہا ہے کہ جس چیز کی قیمیت رمضان سے پہلے اگر پچاس روپے ہو تو اس بابرکت مہینے میں وہ ڈیڑھ سو سے دو سو روپے تک ملتا ہے اور جب عید قریب ہوتا ہے تو جن جوتوں ، (چپل، بوٹ وغیرہ) کی قیمت اگر پہلے پانچ سو روپے تو تو رمضان کی برکت اور عید کی مہربانی سے وہ ہزار سے پندرہ سو روپے کا ملتا ہے۔

چترال بازار میں شاپنگ کے دوران انیس الرحمان نامی ایک بچے کا کہنا ہے کہ وہ عید کیلئے شاپنگ کرنے بازار آیا ہے مگر یہ چیزیں بہت مہنگی ہے ۔

(جاری ہے)

احتشام الحق کا کہنا ہے کہ ایک طرف بجلی نہیں ہے دوسری طرف گرمی بہت زیادہ ہے اور تیسری مصیبت یہ کہ بازار میں چیزوں کی قیمتیں بہت زیادہ ہے۔ صحیب احمد بھی عید شاپنگ کیلئے آیا تھا مگر کچھ خریدے بغیر واپس چلا گیا ان کا کہنا ہے مجھے جوتے پسند ہوئے مگر اس کی قیمت بہت زیادہ ہے اور میرے والدین اس کی قیمت برداشت نہیں کرسکتے۔

رمضان المبارک میں چترال بازار میں سموسے، پیکوڑے، رول، چولے وغیرہ کی فروخت میں بہت اضافہ ہوتا ہے ۔ حاص کر رمضان کا پکوان پیکوڑہ ہے مگر یہ پیکوڑے بیسن کی بجائے میدہ یا آٹا سے بنتا ہے۔چترال کے پی آئی اے چوک میں مشہور دکان ہے جہاں پیکوڑے، سموسوے جلیبی وغیرہ بکتا ہے وہاں دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ ایک تو ان کی گھی معیاری نہیں ہے دوسری پیکوڑے بناتے وقت میدہ میں زرد رنگ ڈال کر اسی میدے سے پیکوڑے بناتے ہیں اور یہ سلسلہ پورے چترال میں جاری ہے کہ بیسن کی بجائے میدہ آٹا میں زرد رنگ ڈال کر گاہک کو دھوکہ دینے کے بعد اسی آٹے سے پیکوڑے بناتے ہیں اور اسے بیچتے ہیں مگر بدقسمتی سے ان سے آج تک انتظامیہ کی کسی افسر نے نہیں پوچھا نہ ان کے حلاف کوئی کاروائی ہوئی۔

پی آئی اے چوک میں جب اس مشہور دکان میں پڑے ہوئے ایک بوری میں دیکھا تو اس کا رنگ سفید تھا مگر پیکوڑے بنانے کیلئے جو حمیر گوندھا گیا تھا وہ نہایت زرد تھا جب دکاندار سے پوچھا گیا کہ اس آٹے کا رنگ تو سفید ہے مگر پیکوڑوں کی خمیر کا رنگ زرد ہے یہ کیوں تو اس نے نہایت معصومانہ انداز میں جواب دیا کہ اس میں تھوڑا رنگ ڈالتے ہیں تاکہ پیکوڑے خوبصورت نظر آئے ۔

مگر اسے شائد یہ معلوم نہیں یا جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں کہ اسی آٹے سے لوگوں کا معدہ حراب ہوتا ہے تاہم بیسن کی قیمت ڈیڑھ سو روپے فی کلو ہے اور آٹا بیس روپے کلو ملتا ہے۔اس سلسلے میں جب ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر اسرار احمد سے ان کی ماہرانہ رائے لینے کی کوشش کی گئی تو صاحب دفتر میں موجود نہیں تھے ان کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ مہینے میں پندرہ دن پشاور وغیرہ میں میٹنگ کیلئے جاتا ہے اگر چہ اس کی غیر موجودگی میں محکمہ صحت کے اہلکاروں کا کام بری طرح متاثر ہوتا ہے مگر اسے ٹی اے ڈی اے ملتا ہے بس یہ کافی ہے۔اسی طرح چترال میں رمضان کے بابرکت مہینے میں بھی طویل ترین لائوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا حتیٰ کہ سحری اور افطاری میں بھی بجلی غائب رہی۔

متعلقہ عنوان :