امریکہ میں مسجد کے باہر سے اغوا ہونے والی مسلمان لڑکی قتل

مسجد میں آخری عشرے کی عبادت کے لیے جمع ہونے والے مسلمانوں میں لڑکی کے قتل کے بعد غم و غصے کی لہر دوڑ گئی آن لائن فنڈز اکھٹا کرنے والے ادارے نے متاثرہ خاندان کیلئے 61 ہزار 6 سو 6 ڈالر تک رقم جمع کرلی

پیر 19 جون 2017 18:08

ورجینیا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2017ء) امریکی ریاست ورجینیا میں ایک 17 سالہ مسلمان امریکی لڑکی کو مسجد کے باہر سے اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا جس کی مسخ شدہ لاش ایک تالاب سے برآمد ہوئی۔ادھرآن لائن فنڈز اکھٹا کرنے والے ادارے نے متاثرہ خاندان کے لیے 61 ہزار 6 سو 6 ڈالر تک رقم جمع کرلی،برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق آل ڈلاس ایریا مسلم سوسائٹی کی مسجد میں ماہ رمضان کے آخری عشرے کی عبادت کے لیے جمع ہونے والے مسلمانوں میں مذکورہ لڑکی کے قتل کے بعد غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

پولیس کے مطابق مقتولہ اور ان کی چند دوستوں کا عبادت کے بعد مسجد سے باہر آتے ہی اسٹیرلنگ برادری کے ایک کار سوار سے جھگڑا ہوگیا اور اس نے جھگڑے کے دوران لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

لڑکی کے دوست جو کار سوار کے حملہ کرنے کے بعد منتشر ہوگئے تھے، نے پولیس کو بتایا کہ مذکورہ واقعے کے بعد سے لڑکی لاپتہ ہوگئی تھی جسے علاقے میں کافی دیر تک تلاش کیا گیا لیکن بعد ازاں اسٹیرلنگ کے ایک تالاب سے اس لڑکی کی لاش برآمد ہوئی۔

اسرا چاکر نامی ایک لڑکی نے بتایا کہ ایک شخص اپنی گاڑی سے باہر آیا اور اس نے بیس بال بیٹ سے لڑکی کو پیٹنا شروع کردیا، مذکورہ لڑکی نے فیس بک پر بتایا تھا کہ وہ مقتولہ کے اہلخانہ کی قریبی دوست ہے۔مذکورہ لاپتہ مسلمان لڑکی کی تلاش کے دوران مقامی پولیس نے ایک کار سوار کو علاقے میں مشتبہ انداز میں گاڑی چلاتے ہوئے پایا جسے گرفتار کر لیا گیا اور جس کی شناخت 22 سالہ ڈراون مارٹینز ٹوریس کے نام سے ہوئی۔

پولیس حکام کے مطابق لڑکی کے قتل کے الزام میں ٹوریس کے خلاف قتل کے وارنٹ جاری کر دیے گئے۔مقامی پولیس کی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ لڑکی پر حملہ، کار سوار اور مسلمان لڑکیوں کے درمیان تنازع کا نتیجہ ہے جبکہ اس معاملے میں نفرت کے عنصر کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔پولیس حکام کا کہناتھا کہ لڑکی کی شناخت اور اس کی موت کی وجہ جاننے کے لیے لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔

دوسری جانب آن لائن فنڈز اکھٹا کرنے والے ایک ادارے نے متاثرہ خاندان کے لیے 61 ہزار 6 سو 6 ڈالر تک رقم جمع کرلی۔یاد رہے کہ امریکی اسلامی تعلقات کونسل نے گذشتہ ماہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکا میں مسلمانوں سے نفرت پر مبنی واقعات میں 57 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 2015 میں مسلمانوں پر حملوں کے 1 ہزار 4 سو 9 واقعات پیش آئے تھے جو اگلے سال 2016 میں بڑھ کر 2 ہزار 2 سو 13 ہوگئے تھے۔کونسل کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی الیکشن جیتنے کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف تعصب کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ ان واقعات میں اضافے کی اصل وجہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلمان پناہ گزینوں کے خلاف پالیسی ہے۔

متعلقہ عنوان :