بلدیہ عظمیٰ کراچی کامالی سال 2017-18 ء کا 27,135.670 ملین روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا

بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ،موجودہ ریونیو ریکوری کو ہی مزید بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے،میئر کراچی کی بجٹ تقریر

پیر 19 جون 2017 16:56

بلدیہ عظمیٰ کراچی کامالی سال 2017-18 ء کا 27,135.670 ملین روپے کا بجٹ پیش کردیا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے پیر کی صبح سٹی کونسل اجلاس میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کامالی سال 2017-18 ء کا 27,135.670 ملین روپے کا بجٹ پیش کیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد عبداللہ وہرہ، میونسپل کمشنر حنیف محمد مرچی والا موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کو متوازن اور حقیقت پسندانہ بنانے کی کوشش کی ہی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے اور موجودہ ریونیو ریکوری کو ہی مزید بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔

2017-18 کیلئے ہمارا بنیادی نظریہ ’’ اپنی آمدنی بڑھائو ۔ ۔خود انحصاری اپنائو‘‘ ہے، جس کے تحت غیرترقیاتی اخراجات کو بڑھنے سے بچایا ہے اور زیادہ توجہ ترقیاتی فنڈز پر رکھی ہے۔

(جاری ہے)

گورنر سندھ نے وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی میں ترقیاتی کامو ںکیلئے فنڈز دلوانے کی یقین دہانی کرائی ہے اگر وزیر اعظم نے کراچی کیلئے رقم دی تو شہر کے تمام اضلاع میں خرچ کریں گے، ترقیاتی کاموں میں شفافیت کو یقینی بنائیں گے ہیرا پھیری کی گنجائش نہیں چھوڑیں گے جس طرح کراچی کے شہریوں نے بجٹ بنانے میں قائد اعظم کی مدد کی تھی اسی طرح آج مخیر شہری آگے آئیں اور شہر کی خدمت کریں، کونسل کی کمیٹیوں کے ارکان کی تکریم کی جائے اور مطلوبہ معلومات فوری فراہم کی جائیں ورنہ متعلقہ محکمے کے سربراہ کو ہٹا دیا جائے گا، ملازمین کی حاضری یقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم پر تمام افسران عملدرآمد یقینی بنائیں تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے آمدنی بڑھی تو مزید ترقیاتی اسکیمیں بھی بجٹ میں شامل کریں گے، عید کے بعد بھر پور شجر کاری مہم چلائیں گے ، انہو ںنے کہا کہ نامساعد حالات کے باوجود 13 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کر رہے ہیں جس میں 750 ملین روپے سے زائد رقم منتخب نمائندوں کی تجویز کردہ ترقیاتی اسکیموں ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کیلئے رکھے ہیں جبکہ 1 ارب روپے یونین کمیٹیز میں مزید ترقیاتی کاموں کیلئے رکھے ہیں۔

بجٹ میں نئے منصوبوں کے لئے 8 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ باقی ماندہ رقم جاری منصوبوں پر خرچ کی جائے گی، یونین کمیٹیز کے چیئرمینز کو اس بجٹ میں خاص اہمیت دی ہے اور اراکین کونسل کی جانب سے دیئے گئے منصوبوں کے لئے تقریباً پونے 2 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے ڈیویلپمنٹ پورٹ فولیو میں یونین کمیٹیز کے چیئرمین کو فوکس کیا ہے اور ADP میں ان کیلئے 800 ملین روپے اور KMC ڈیویلپمنٹ پورٹ فولیو کیلئے 1000ملین روپے مختص کئے ہیں ترقیاتی بجٹ میں تقریباً تمام اسکیمیں یونین کمیٹیز کے چیئرمین سے مشاورت کرکے رکھی گئی ہیں جس سے شہر میں شفافیت کے ساتھ ترقی ممکن ہوسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اس سال ہمارا زیادہ تر انحصار اپنی آمدنی کو بڑھانے اور اپنی انتظامی امور کو بہتر بنانے پر ہوگا انہو ںنے کہا کہ حکومت سندھ نے ہمارے ساتھ زیادتی کرکے اور ریونیو فنکشن کو مختلف اداروں میں بانٹ کر سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جس کے باعث عوامی خدمات بہتر طریقے سے انجام نہیں دی جاسکیں۔

میئر کراچی وسیم اختر نے گزشتہ 9 ماہ کے عرصے میں موجودہ بلدیاتی قیادت کی جانب سے کراچی کے عام شہری کی زندگی میں سہولت فراہم کرنے کیلئے مختلف شعبوں میںکئے گئے اقدامات کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل اور بے تحاشہ رکاوٹوں کے باوجود ہم شہر کی حالت کو بدلنے کے عزم پر نہ صرف قائم ہیں بلکہ اس کیلئے اپنی حتی المقدور کوششیں بھی کررہے ہیں۔

انہو ںنے کہا کہ حکومت سندھ کے متعصبانہ طرز عمل کے باوجود مالی سال 2016-17 کے دوران ہم نے سوا 4 ارب روپے سے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی225 اسکیمیں مکمل کی ہیں جبکہ 3787 ملین روپے کی لاگت سے پراونشل اے ڈی پی کی 41 جاری اسکیمیں مکمل کی ہیں جبکہ حکومت سندھ نے کراچی دشمنی کاکھلا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری ڈویلپمنٹ اسکیمیں جو ہم نے تمام چیئرمینز، ڈی ایم سیز، مختلف پارٹیوں کے کونسل کے سربراہوں اور عمائدین شہر کے ساتھ مل کرکراچی ڈیویلپمنٹ پیکیج کے لئے بنائیںاور گورنمنٹ کو تقریباً 25 ارب مالیت کی 143 اسکیمیں منظوری کیلئے بھیجیں مگر حکومت سندھ نے ہماری ایک اسکیم بھی منظور نہ کی جو نہ صرف بلدیاتی نمائندوں بلکہ کراچی کے عوام کی بھی توہین ہے اور یہ حکومت سندھ کی وڈیرہ شاہی طبیعت کا مظہر ہے جو عوامی نمائندوں پر بالکل اعتماد نہیں کرتے مگر ہم مایوس نہیں ہیں ہم ورلڈ بینک کی شراکت سے کئی منصوبے لارہے ہیں اور ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اسکیموں کے ذریعے بھی اپنے ڈیویلپمنٹ پورٹ فولیو کو بڑھائیں گے اور ہم نے وزیر اعظم پاکستان کو بھی 21 ارب روپے کا ڈیویلپمنٹ پیکیج پیش کیا ہے جس پر اگر عملدرآمد ہوجائے تو کراچی شہر میں ترقی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 2017-18 ء کے لئے مجوزہ بجٹ میں کل آمدن 26,835.587 جبکہ مجموعی اخراجات کا تخمینہ 27,135.670 شامل ہے ۔کل آمدن میں Current Receipts 18,015.485 ملین روپے اور Captial Receipts 1,795.500 ملین روپے ہیں جبکہ فنڈز برائے پراونشل اے ڈی پی ، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اور VGF 7,024.602 ملین روپے ہیں۔ اسی طرح اخراجات کی مد میں Establishment اخراجات 11,738.239 ملین روپے اور Contingent 2,075.664 ملین روپے، ریپیئراینڈ مینٹی نینس 251.685 ملین روپے جبکہ ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کا تخمینہ 6,045.480 ملین روپے اور پراونشل اے ڈی پی ، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اور VGF کے لئے 7,024.602 ملین روپے اخراجات کا تخمینہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی مد میں آئندہ مالی سال کے دوران حکومت سے 5 ارب روپے ملنے کی توقع ہے جبکہ ایک ارب روپے جاری اسکیموں اور مزید ایک ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے متوقع ہے ۔ آئندہ مالی سال کے دوران 11738 ملین روپے تنخواہوں اور پنشن کی مد میں ادا کئے جائیں گے جبکہ Contingency کی مد میں 2075 ملین روپے رکھے ہیں اس کے علاوہ مرمت اور مینٹی نینس کے لئے 251 ملین روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے ۔

میئر کراچی نے کہا کہ مالی سال 2017-18 ء کے بجٹ میں ڈویلپمنٹ کی مد میں 13 ہزار ملین روپے مختص کئے ہیں جس میں کے ایم سی فنڈ سے ہم تقریباً 6 ارب روپے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی سے 5 ارب روپے اور پراونشل اے ڈی پی اور VGF کی مد میں تقریباً 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں ،آئندہ مالی سال کے دوران غیر ترقیاتی اخراجات 51 فیصد اور ترقیاتی اخراجات 49 فیصد ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی مختلف ذرائع سے مالیاتی فنڈنگ کے حصول کیلئے تمام تر کوششیں بروئے کار لا رہی ہے اور اس مقصد کے تحت یہ صوبائی حکومت، وفاقی حکومت، عالمی بینک اور نجی شعبے کے مالیاتی نظام سے فنڈز کے حصول کیلئے کوشاں ہے کیونکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی آئندہ مالی سال کے دوران پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پروجیکٹ (PPP)شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس کے علاوہ وفاقی حکومت کے ساتھ 21 ارب روپے مالیت کے مختلف میگا انفراسٹرکچر پروجیکٹس شروع کرنے پر بھی بات چیت چل رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :