بھارتی جیل میں 18 سال سے قید 3 ماہی گیروں کے ورثا امسال بھی عید کی خوشیاں منانے سے محروم

پیر 19 جون 2017 16:28

بھارتی جیل میں 18 سال سے قید 3 ماہی گیروں کے ورثا امسال بھی عید کی خوشیاں ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2017ء) بھارتی جیل میں 18 سال سے قید 3 ماہی گیروں کے ورثا اس سال بھی عید کی خوشیاں منانے سے محروم، گھروں میں کہرام برپا، مائوں کی آنکھوں سے آنسو تھمنے کا نام نہیں لے رہے، عید کے موقعہ پر قیدی ماہی گیروں کی بیویاں اپنے پیاروں کے انتظار میں ہاتھوں پر خوشی کی مہندی اور بچے عید کی خوشیاں منانے سے محروم، کوئی بھی حکومتی نمائندہ قیدی ماہی گیروں کے بے سہارا ورثا کی مدد کیلئے نہیں پہنچا: تفصیلات کے مطابق ضلع ٹھٹہ کے تعلقہ کھاروچان سے تعلق رکھنے والے 4 ماہی گیر 1999ء کے طوفان میںسمندری حدود پار کر کے بھارتی حدود میں داخل ہوگئے تھے، جنہیںبھارتی سیکورٹی اہلکاروں نے گرفتار کر کے صابر متی جیل گجرات میں قید کردیا۔

سنہ 2002ء میں مذکورہ قیدی ماہی گیروں کا خاندان بھوک و بدحالی میںمبتلا ہوکر پناہ حاصل کرنے کیلئے کراچی کے علاقے ریڑھی گوٹھ کے دبلہ محلہ پہنچا، جہاں ان کے بچے ٹی بی کے امراض میں مبتلا ہوکر بھیک مانگنے پر مجبور اور عورتیں گھروں میں مزدوری کر کے پیٹ پال رہی ہیں۔

(جاری ہے)

بھارتی جیل میں گذشتہ 18 سال سے قید 3 ماہی گیروں کی ضعیف مائیں اس سال بھی عید کی خوشیاں اپنے پیاروں کی یاد میں آنسو بہاتے ہوئے گذارنے پر مجبور ہیں، جبکہ ان کی بیویاں ہر سال کی طرح اس سال بھی عید کے موقعہ پر ہاتھوں پر خوشی کی مہندی لگانے سے محروم رہ جائیں گی اور ان کے بچے بھی نئے کپڑوں، عید خرچی اور گھومنے پھرنے سے لاچار ہوکر اپنے گھر میں خاموشی اختیار کرکے عید کی خوشیاں گذرتے ہوئے دیکھیں گے۔

اس سلسلے میں قیدی ماہی گیروں کی ضعیف ماں مائی بھاگی نے بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے تین نوجوان بیٹے عثمان سچو ولد حاجی ابراہیم جیت، زمان ولد حاجی محمد اور عثمان ولد علی محمد گذشتہ 18 سال سے بھارتی جیل میں قید ہیں، جبکہ چوتھا ماہی گیر نواز ولد علی جت بھارتی جیل میں قید کے دوران 10 ستمبر 2010ء کو فوت ہوگئے تھے، ان کی نعش یکم اکتوبر کو شام 4 بجے کراچی ایئرپورٹ پر پہنچائی گئی، جس کے بعد نعش کو ریڑھی گوٹھ پہنچایا گیا، جہاں نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد جسد خاکی کو دفنا دیا گیا۔

مائی بھاگی نے بتایا کہ قیدی ماہی گیروں کی طرف سے متعدد خطوط موصول ہوچکے ہیں، جنہوںنے خط میں اعتراف کیا ہے کہ انہیں منشیات اور اسلحہ کی اسمگلنگ کے جھوٹے مقدمے میں بھارتی عدالت کی طرف سے پہلے پھانسی کی سزا سنائی گئی، جس کے بعد اپیل پر سزا کو عمر قید میں تبدیل کیا گیا ہے۔ قیدی ماہی گیروں نے خط میں مزید لکھا ہے کہ انہیں قید میں 18 سال بیت چکے ہیں اور وہ سخت تکلیف میں ہیں۔

انہوں نے روتے ہوئے بتایا کہ ان کی مدد کرنے والا کوئی بھی نہیں۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان فشر فوک فورم کی طرف سے ان کے بچوں کی رہائی کیلئے متعدد بار احتجاجی مظاہرے، سیمینار اور بھوک ہڑتالیں کی گئی ہیں، لیکن حکومت کی طرف سے کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ انہوں نے ہاتھ اوپر کرتے ہوئے الله تعالیٰ سے دعا مانگی کہ ان کی زندگی میں صرف ایک بار قیدی بچوں کا منہ دیکھنا نصیب ہو، اس سے بڑھ کی ان کی کوئی بھی خوشی اور خواہش نہیں۔

متعلقہ عنوان :