وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی محکمہ آبپاشی میں ممکنہ بارشوں اور سیلاب جیسی صورتحال کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کردی

ضلعی سطح پر ممکنہ بارشوں اور سیلاب جیسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پیش نظرہنگامی سیلابی پلان تیار کیا جائے، مراد علی شاہ کی صوبائی ڈزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی، تمام کمشنرز و ڈپٹی کمشنران کواحکامات

پیر 19 جون 2017 16:26

وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی محکمہ آبپاشی میں ممکنہ بارشوں اور سیلاب ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی محکمہ آبپاشی میں ممکنہ بارشوں اور سیلاب جیسی صورتحال کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ انہوں نے صوبائی ڈزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی، تمام کمشنرز و ڈپٹی کمشنران کواحکامات دیئے ہیں کہ ضلعی سطح پر ممکنہ بارشوں اور سیلاب جیسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پیش نظرہنگامی سیلابی پلان تیار کیا جائے اور ممکنہ سیلاب کے پانی کی نکاسی اور مواصلاتی ذرائع کو کسی بھی نقصانات سے بچانے کیلئے اپنے تمام تر افرادی قوت اور مشینری کو بروئے کار لانے کیلئے ہر وقت تیار رکھیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکومون سون اورممکنہ سیلاب کے پیش نظر ہنگامی صورتحال سے متعلق وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پرنسپل سیکرٹری سہیل راجپوت، انجینئر جنید میمن اور دیگر آبپاشی کے سینئر افسران سمیت دیگرمتعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ممکنہ صورتحال کے پیش نظر سندھ میں پانی کے گزرگاہوں سے رکاوٹیں ہٹانے اور نالوں کے اوپر سے حددخلیاں ہٹانے،کچرے کے ڈھیروں کا موثر طریقے سے ٹھکانے لگانے سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع اور مواصلات و آمد رفت کے راستوں کو کسی بھی قسم کا نقصان سے بچانے کے حوالے سے تمام احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لانے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی محکمہ آبپاشی کو ہدایات دیں کہ وہ اپنے تمام ترذرائع بروئے کار لاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ دریائے سندھ کے تمام پشتے بشمول متاثرہ بندممکنہ سیلاب کے پانی کا دباؤ برداشت کرنے کے قابل رہیں۔اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر 2 لاکھ کیوسک پانی کی صورتحال نارمل سمجھی جاتی ہے۔

2 لاکھ کیوسکز سے 2․35 پانی گڈو بیراج اور 2 سے 2․3 لاکھ کیوسکس کوٹری بیراج پر سیلابی پانی کا بہاؤ کم رہتا ہے۔ گڈو اور سکھر بیراج پر درمیانی سیلاب کی صورتحال تب بنتی ہے جب پانی کا بہاؤ 3․5 سے 5 لاکھ کیوسکس ہو اور کوٹری پر 3 لاکھ سے 4․5 لاکھ کیوسکس تک جائے۔اعلیٰ سیلاب گڈو اور سکھر پر 5 لاکھ سے 7 لاکھ کیوسکز اور کوٹری پر 4․5 سے 6․5 لاکھ کیوسکس ہوتا ہے۔

تمام اعلیٰ سطحی سیلاب گڈو اور سکھر بیراج پر 7 سے 9 لاکھ کیوسکس اور کوٹری بیراج پر 6․5 سے 8 لاکھ کیوسکس تک جاتا ہے۔ سپر سیلاب کے لیے گڈو اور سکھر بیراج پر 9 لاکھ سے زائد اور کوٹری پر 8 لاکھ سے تجاوز کرجائے تو بنتا ہے۔ بگھڑ سرکل میں بندوں کے 12 مقامات حساس ہیں، لیکن اب ان کو مضبوط کیا گیا ہے۔ پنیاری سرکل میں بندوں کے 16 مقامات حساس ہیں جن میں سے 7 بند مضبوط کیے گئے ہیں جبکہ 7 مقامات پر کام جاری ہے،باقی سجاول میں کوکھہ لنک بند کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

ایچ پی بند، ایم ایس بند، پہلا سرجانی بند، پی بی بند، کوکھا واڑی بند وغیرہ کافی حساس رہے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 15 جولائی سے معمولی سے تھوڑا زیادہ سیلاب کے امکانات ہیں۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہنگامی و بنیادی سیلابی منصوبہ تیار کرنے کی ہدایتیں جاری کیں۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت بندوں کا جائزہ، میل پتھروں کی تنصیب، گیج ستون کی مرمت، کھڈوں کی بھرائی اور ضروری احکامات XENs کو دیئے گئے ہیں۔

انہوں نے بندوں کی مسلسل نگرانی کرنے اور خصوصی طور پر 2015 کی سیلاب میں متاثرہ ٹھٹھہ،سجاول پل کے بندوں کی مضبوطی کے متعلقہ افسران کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال بالکل خراب نہیں لیکن ہمیں اپنے انتظامات کرنے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے متاثرہ بندوں کے منصوبے کی مرمتی کام کو تیزی سے کام کرنے کے ہدایتیں بھی جاری کیں۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہی دی گئی کہ یہ منصوبہ 184․728 ملین سے شروع کیا گیا ہے اور کام جاری ہے۔

بعد ازاں انہوں نے تمام سرکلز کے سپرنٹنڈنٹس کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اپنے علائقے میں ممکنہ بارشوں اور سیلاب جیسی صورتحال کے سامنا کرنے کے لیے ہر وقت موجود رہیں تاکہ کسی بھی صورتحال سے کامیابی کے ساتھ نمٹایا جاسکے۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو شہری علاقوں میں نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے حوالے سے کے ایم سی کی انتظامیہ کو ہدایات دیں کہ وہ اپنا تمام تر نکاسی آب کا نیٹ ورک،پانی نکالنے کی مشینیں اور پمپنگ ہاؤس کو فعال رکھیں۔

انہوں نے افسران کو ہدایت دیتے کہا کہ ہر ڈیوٹی افسر کا موبائل نمبر، ڈیوٹی کی جگہ کا چارٹ بناکر مجھے دئیے جائیں۔ ہر افسر کے ساتھ میں خود رابطے میں رہوں گا۔بعد ازاں اجلاس میں شریک نمائندوں نے کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال میں انتظامیہ سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

متعلقہ عنوان :