قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی مواصلات کو ڈرون کے ذریعے سی پیک کے مغربی روٹ کے حصوں کو بھی دکھا دیا گیا

مغربی روٹ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے پانچ مختلف ٹھیکوں کے تحت کام جاری ہے موٹروے پولیس کو سی پیک کی ضرورتوں کے تناظر میں ترقی دینے کی سفارش کردی گئی‘ سی پیک کے لئے موٹر وے پولیس میں نئی 10ہزار کی بھرتیاں رواں سال کے آخر تک متوقع ہیں مغربی روٹ کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے ‘ 20 فیصد بنیادی تنخواہ کے الاؤنس سے موٹروے پولیس کو محروم کرد گیا

پیر 19 جون 2017 15:55

قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی  مواصلات کو ڈرون کے ذریعے  سی پیک کے مغربی روٹ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جون2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی مواصلات کو ڈرون کے زریعے بنائے گئے مختلف موٹرویز کے حصوں بشمول سی پیک کے مغربی روٹ کے حصوں کو بھی دکھا دیا گیا ‘ مغربی روٹ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے پانچ مختلف ٹھیکوں کے تحت کام جاری ہے‘ کمیٹی نے موٹروے پولیس کو سی پیک کی ضرورتوں کے تناظر میں ترقی دینے کی سفارش کردی‘ سی پیک کے لئے موٹر وے پولیس میں نئی 10ہزار کی بھرتیاں رواں سال کے آخر تک متوقع ہیں‘ کمیٹی نے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لئے واضح کیا ہے کہ مغربی روٹ کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے جبکہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نی20 فیصد بنیادی تنخواہ بطور الاؤنس، موٹروے پولیس کے لیے منظور کی تھی لیکن وہ بھی نہیں دی گئی۔

(جاری ہے)

پیر کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت چیئرمین محمد مزمل قریشی موٹر وے پولیس ہیڈ کوارٹر میں ہوا۔ کمیٹی نے اپنی سفارش میں کہا ہے کہ این ایچ اے اور موٹروے پولیس کوسی پیک کی ضرورتوں کے تناظر میں تربیت کی جائے اور اس سلسلے میں دسمبر 2017 سے پہلے پہلے مطلوبہ استعداد کے حامل لوگ بھرتی کئے جائیں۔ قائمہ کمیٹی نے حکومت کو ہدایت کی کہ سی پیک کے ویسٹرن روٹ کو بروقت مکمل کیا جائے اور اس سلسلے میں کسی قسم کا تساہل قابل قبول نہیں ہوگا جبکہ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی پیک کی وجہ سے 4000 کلومیٹر سے زیادہ نئے روڈ موجودہ دور حکومت میں بنائے جاچکے ہیں اور اسی طرح ویسٹرن روٹ کے مکمل ہونے کے بعد مذید 2600 کلومیٹر سڑک موٹروے میں شامل ہوجائے گی تو اس تمام کو کنٹرول کرنے کے لیے دس ہزار نئے ملازمین اور افسران کو بھرتی کرنا ازبس ضروری ہے۔

قائمہ کمیٹی نے اس پر ہدایت دی کہ دسمبر 2017 سے پہلے پہلے نئے ملازمین کی میرٹ پر بھرتی کو یقینی بنایا جائے اور ان کی تربیت کر کے ان کو مو ٹروے پر تعینات کیا جائے۔ ڈرون کے زریعے بنائے گئے مختلف موٹروے کے حصوں بشمول ویسٹرن روٹ کے حصوں کو بھی دکھایا گیا اور بتایا گیا کہ ویسٹرن روٹ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے پانچ مختلف ٹھیکیداروں کو کام دے دیا گیا ہے جن میں این ایل سی اور ایف ڈبلیو او سمیت تمام ٹھیکیداروں نے کام شروع کر دیا ہے اور دیئے گئے متعینہ وقت پر یعنی جون 2008 سے پہلے پہلے ویسٹرن روٹ مکمل ہو کر اس پر ٹریفک شروع ہو جائے گی۔

سٹینڈنگ کمیٹی کے نوٹس میں یہ بات بھی لائی گئی کہ موٹروے پولیس کا سپیشل الاؤنس 2008 کی بنیادی تنخواہ پر فریز کردیا گیا تھا جسکی وجہ سے ملازمین میں بہت تشویش پائی جاتی ہے اسی طرح وزیراعظم پاکستان نی20 فیصد بنیادی تنخواہ بطور الاؤنس، موٹروے پولیس کے لیے منظور کی تھی لیکن وہ بھی نہیں دی گئی صرف 10 فیصد الاؤنس دیا گیا اور 10 فیصد دیا جانا باقی ہے اس پر سٹینڈنگ کمیٹی نے انتہائی شدید ردعمل کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ فی الفور اس معاملے کو فنانس ڈویڑن کے ساتھ مل کر طے کیا جائے اور ملازمین کو فی الفور بقیہ 10 فیصد ادا کیا جائے۔

اسی طرح جو الاؤنس 2008 کی بنیادی تنخواہ پرفریز کیا گیا تھا اسکو بھی موجودہ تنخواہکیمطابق کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس میں محمد مزمل قریشی، مائزہ حمید، ڈاکٹر درشن، نزیر احمد بگھیو، رمیش لال، سلیم رحمان، انجینئرحامدالحق خلیل، سنجے پروانی، مولانا قمرالدین، صاحبزادہ طارق الله، انجینئر عثمان خان ترکئی اور شاہد احمد تارڑ وفاقی سیکرٹری و چیئرمین، این ایچ اے کے علاوہ اعلیٰ سول حکام اور موٹروے پولیس کے افسران نے شرکت کی۔