سپریم کورٹ:پاناما کیس کی جےآئی ٹی کوتحقیقات میں درپیش مشکلات پرسماعت

ایس ای سی پی کی ریکارڈ ٹمپرنگ پرایف آئی اے سےرپورٹ طلب،ضرورت پڑی کوڈی جی آئی بی کوبھی طلب کرینگے،جسٹس اعجازافضل،حکومت کی طرف سے بڑی مہم چلائی جارہی ہے،چینلزپر8افرادجےآئی ٹی پرحملہ آورہیں،جسٹس اعجازالاحسن،جےآئی ٹی سے عدم تعاون کےسنگین نتایج برآمدہونگے،کیسےمان لوں کہ میرے ڈیٹاکی مانیٹرنگ نہیں ہوتی،آئی بی کومانیٹرنگ کااختیارکس نے دیا۔جسٹس عظمت سعید،سماعت کل تک کیلئے ملتوی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 19 جون 2017 15:36

سپریم کورٹ:پاناما کیس کی جےآئی ٹی کوتحقیقات میں درپیش مشکلات پرسماعت
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔19جون2017ء) : سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی جے آئی ٹی کوتحقیقات میں درپیش مشکلات پرسماعت ہوئی،جس میں ایس ای سی پی کی ریکارڈمیں ٹمپرنگ پرڈی جی ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرلی،ضرورت پڑی کوڈی جی آئی بی کوبھی طلب کریں گے،حکومت کی طرف سے بڑی مہم چلائی جارہی ہے، مختلف چینلزپر8افرادجے آئی ٹی پرحملہ آورہیں،جے آئی ٹی کوہراساں کرنے سے فوری روکاجائے، جے آئی ٹی سے عدم تعاون کے سنگین نتایج برآمدہونگے،کیسے مان لوں کہ میراڈیٹااور مانیٹرنگ نہیں ہوتی،آئی بی کومانیٹرنگ کااختیارکس نے دیا،شکایات کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

میڈیارپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی پاناما عملدرآمدبنچ نے جے آئی ٹی کوتحقیقات میں درپیش مشکلات پرسماعت کی۔

(جاری ہے)

اس موقعہ پرجسٹس اعجازافضل نے جے آئی ٹی کوہدایت کی عوام اور میڈیاکی باتیں نہ سنے۔جے آئی ٹی اپنے کام سے نہ ہٹے بلکہ ڈیڈلائن کے اندراپناکام مکمل کرے۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کوکل سماعت پر آنے کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی پرتحقیقات پراثراندازہونے کاالزام لگاہے۔ضرورت پڑی کوڈی جی آئی بی کوبھی طلب کریں گے۔انہوں نے حکم دیاکہ جے آئی ٹی کوہراساں کرنے سے فوری روکاجائے۔اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ ایس ای سی پی نے الزامات کی تردیدکی ہے۔ایف آئی اے تحقیقات کرے گی۔جس پرعدالت نے کہا کہ کیا آئی بھی کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گا؟اٹارنی جنرل نے جواب دیاکہ اداروں کی دی ہوئی رپورٹس اور جواب جمع کروائے۔

ایف آئی اے معاملے کی تحقیقات کرسکتاہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کی طرف سے بڑی مہم چلائی جارہی ہے۔ایسانہ ہوکہ ہمیں ناخوشگوارحکم دیناپڑجائے۔8لوگ مختلف چینلزپرجے آئی ٹی پرحملہ آورہیں۔عدالت سے پہلے میڈیاپرچیزچل جاتی ہے۔وقت آنے پراس پربھی کاروائی کاحکم دینگے۔اٹارنی جنرل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اپنے لوگوں سے کہیں کہ حدمیں رہیں ،ہمیں ناخوشگوارحکم دینے کیلئے اکسایانہ جائے۔

انہوں نے آئی بی کے معاملے پرریمارکس دیے کہ پہلے ذرائع کوسامنے لائینگے جس نے درخواست گزارکومواددیا۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ہراساں کرنے کاآئی بی پربھی الزام لگایاہے۔آئی بی نے الزامات کی سیدھے سیدھے تردیدکی ہے۔شاندارخط لکھاہے۔کیسے مان لوں کہ میراڈیٹااور مانیٹرنگ نہیں ہوتی،آئی بی کومانیٹرنگ کااختیارکس نے دیا۔جے آئی ٹی ممبران کے فیملی کوہراساں کااختیارآئی بی کوکس نے دیا۔انہوں نے کہاکہ بہت سے سوالات پوچھنے کاوقت آگیاہے۔مسٹراٹارنی جنرل تعاون کریں۔یہ کوئی سائیکل نہیں کہ ہرچیزکولیکس کانام دیاجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی سے عدم تعاون کے سنگین نتایج برآمدہونگے۔

متعلقہ عنوان :