19 جون 1992ء کو ایم کیو ایم اور مہاجروں پر شب خون مارا گیا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

ایم کیو ایم (پاکستان) کے ڈپٹی کنونیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا 19 جون 1992ء کی 25 ویں برسی کے موقع پر خصوصی بیان

اتوار 18 جون 2017 18:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2017ء) متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے ڈپٹی کنونیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے 19 جون 1992ء کی 25 ویں برسی کے موقع پر اپنے خصوصی بیان میں کہا کہ 19، جون 1992ء کو ایم کیو ایم اور مہاجروں پر شب خون مارا گیا۔ اس دن ایم کیو ایم کے سینکڑوں کارکنان کو حق پرستی کا علم بلند کرنے کی پاداش میں نہ صرف بے دردی سے شہید و لاپتہ کیا گیا بلکہ سینکڑوں مہاجروں کو پابند سلاسل کردیا گیا جوکہ تاحال اسیری کی کرب ناک زندگی گزرنے پر مجبور ہیں۔

25 سال گزرجانے کے باوجود آج تک 19 جون 1992ء کے شہداء کے لواحقین اور لاپتہ و اسیر کارکنان کے اہل خانہ کو انصاف نہیں مل سکا۔ انہوں نے کہا کہ 1992ء کے بعد آنے والی حکومتوں نے بھی مہاجر قوم اور انکی واحد نمائندہ جماعت ایم کیو ایم (پاکستان) کو تختہ مشق بناکر مسلسل اذیت و تکالیف کا شکار رکھا گیا اور یہ سلسلہ آج بھی ہنوز جاری ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 19 جون 1992ء کا دن مہاجر قوم کے لئے سیاہ باب کی حیثیت رکھتا ہے، 19 جون کو شروع ہونے والے ریاستی جبر میں 20 ہزار سے زائد کارکنان شہید و لاپتہ اور ہزاروں اسیر ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی اپنے اس مؤقف کا اعادہ کرتے ہیں کہ یہ تحریک شہیدوں، اسیروں اور لاپتہ کارکنان کی امانت ہے اور ہم ان کی قربانیوں کو کبھی رائیگان نہیں جانے دینے کا عہد کرتے ہیں۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ارباب اقتدار سے مطالبہ کیا کہ 19 جون 1992ء سمیت تمام سانحات میں شہید ہونے والے مہاجروں کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور ایم کیو ایم (پاکستان) کے اسیر و لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ کو بھی انصاف فراہم کیا جائے اور انکے پیاروں کو ان سے ملوایا جائے۔ اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے تمام شہیدوں کے لئے دعائے مغفرت اور اسیروں کی رہائی کے لئے خصوصی دعا بھی کیں۔