حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے ، دونوں بھائیوں نے عدالت آکر سمجھا کہا فرض پورا ہو گیا ، قمر زمان کائر

جے آئی ٹی بننے پر مٹھائیاں تقسیم کی گئیں،اب جے آئی ٹی کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں، جے آئی ٹی میں بھی رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے ، دونوں بھائی مسلسل غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ، عدالتیں آزاد ہیں جو فیصلہ آئے گا ماننا پڑے گا ، قطری شہزادے کا سہارا بھی بے معنی رہا ، کبھی یہ لوگ جے ٹی آئی پر حملے کرتے ہیں اور کبھی عدالتوں کے خلاف ہوتے ہیں پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کا بیان

اتوار 18 جون 2017 15:40

لالہ موسیٰ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جون2017ء) پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے ، حکومت سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جا رہا ، دونوں بھائیوں نے عدالت میں آکر سمجھا کہ ہمارا فرض پورا ہو گیا ہے ، ہم نے اپنی ذمہ داریاں پوری کر دی ہے ۔ ہم نے اپنا احتساب پورا کر دیا ہے ۔ ایسا نہیں ہے احتساب تو یہ دے نہیں رہے ، اور نہ ہی احتساب کی طرف آرہے ہیں ، پنامہ لیکس میں نام آنے کے بعد عمران خان سڑکوں پر آئے اور شور مچایا ، پھر عمران خان ، شیخ رشید اور جماعت اسلامی ان کے خلاف عدالتوں میں گئے عدالتوں کا فیصلہ ڈس کوالیفائی کر دیا اور تین ججوں نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا جس پر جے آئی ٹی بنائی گئی ۔

اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے سوچا تھا کہ شاید اب ہم بچ جائیں گے ۔ مگر جے آئی ٹی کو بھی تسلیم کرنے پر تیار نہیں ۔ جے آئی ٹی اپنا کام کر رہی ہے تو اُس میں بھی رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے ۔ دونوں بھائی مسلسل غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔ اب عدالتیں آزاد ہیں ۔ اب جو فیصلہ آئے گا ماننا پڑے گا ۔ انہوں نے قطری شہزادے کا سہارا لیا مگر وہ بھی بے معنی رہا ، کبھی یہ لوگ جے ٹی آئی پر حملے کرتے ہیں اور کبھی عدالتوں کے خلاف ہوتے ہیں ، یہ کہتے ہیں کہ 1970ء سے ہم احتساب دے رہے ہیں ، 1970ء بھٹو دور میں تو یہ کوئی کونسلر بھی نہیں تھے ۔

تو پھر یہ احتساب کس چیز کا دے رہے ہیں ، اُس دور میں ان لوگوں نے 50ہزار ٹن کا لوہا اپنی فیکٹری میں منگوایا کرتے تھے اور 30ہزار ٹن کا ٹیکس دیا کرتے تھے ۔ جس پر پی پی کی حکومت کو پتہ چلا کہ یہ لوگ ٹیکس میں بے ایمانی کر رہے ہیں ۔ جب ان کا ایک جہاز کراچی ائیر پورٹ پر آیا تو کہا گیا کہ کراچی ایئر پورٹ سے ہی ٹیکس لیا جائے گا۔ جس پر یہ پریشان ہو گئے اور انہوں نے جہاز سے اپنا مال ہی نہیں اُتارا ، اس ڈر سے کہ پچھلے کھاتے بھی کھل جائیں گے اور وہ بھی ٹیکس ہمیں ادا کرنا پڑے گا۔

پرویز مشرف کے دور میں احتساب شروع ہوا تو انہوں نے معافیاں مانگنی شروع کر دی ، اور 40 ،40بریف کیس میں نوٹ بھر کر باہر کے ملکوں میں شفٹ ہو گئے ۔ عمران خان نے جس وقت ان پر کیس دائر کئے تو انہوں نے بھی عمران خان پر کیس دائر کر دیئے ۔ حکومت اس وقت گھبراہٹ اور پریشانی کا شکار ہے ، حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :