اافغانستان: پولیس ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملہ اور جھڑپیں،4 خود کش حملہ آور ہلاک

جھڑپوں میں2افغان فوجی بھی مارے گئے،ایک خود کش بمبار چھپ گیا، تلاش جاری

اتوار 18 جون 2017 12:50

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جون2017ء) افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیا میں متعدد خود کش بمباروں نے پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملہ کردیا، فورسز کی جوابی کارروائی میں 4 خود کش بمباروں کے ہلاک ہو گئے ۔افغان نشریاتی ادارے طلوع کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب اللہ دانش کا کہنا ہے کہ کم سے کم 5 خود کش بمباروں نے اتوار کی صبح پکتیا کے پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا۔

انھوں نے بتایا کہ ایک خود کش بمبار نے صبح ساڑھے 6 بجے خود کو پولیس ہیڈکوارٹر کے پارکنگ ایریا کے قریب دھماکے سے اڑایا جبکہ دیگر 4 خود کش بمباروں نے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم اس دوران فورسز کی جوابی کارروائی میں مزید 3 ہلاک ہوگئے ایک تاحال کہیں چھپا ہوا ہے جس کی تلاش جاری ہے۔

(جاری ہے)

افغان میڈیا کی رپورٹ میں وزارت داخلہ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’ایک خود کش بمبار تاحال فورسز سے مسلح مقابلہ کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں دو افغان پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ فوری طور پر کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔یاد رہے کہ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں جبکہ ان کے علاوہ ملک میں داعش کے جنگجوؤں نے بھی کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہے۔

واضح رہے کہ دسمبر 2014 میں افغانستان میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے گزشتہ 13 برس سے جاری مشن کو ختم کردیا تھا، جس کا آغاز 11 ستمبر 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کے بعد طالبان کے خلاف جنگ سے ہوا تھا۔یکم جنوری 2015 سے نیٹو کی انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کو ٹریننگ اینڈ سپورٹ مشن سے تبدیل کردیا گیا، جس کے تحت تقریباً 13 ہزار نیٹو فوجی افغانستان میں قیام کریں گے، ان میں امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

تاہم امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو دوبارہ افغانستان میں امریکی فوج میں اضافے کی اجازت دے دی ہے جس کے مطابق تقریبا 4000 سے زائد امریکی فوجی افغانستان بھیجیں جائے گا۔طالبان کے خلاف جنگ کے باعث پورے ملک میں تشدد کی فضا پروان چڑھ چکی ہے اور سال 2014 میں تقریباً 3,188 افغان شہری اس جنگ کی بھینٹ چڑھے، جو اقوام متحدہ کے مطابق سب سے بدترین سال رہا۔

متعلقہ عنوان :