مستغیث اعلی کا قتل،مصر میں 31افراد کو سزائے موت سنادی گئی

حشام برکات کے سفاکانہ قتل میں بیرونی ہاتھ کا سہارا لیا گیا،بدعنوان اور کمزور شیطانی قوتوں نے ظالمانہ سازش تیار کی،عدالت

اتوار 18 جون 2017 12:50

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2017ء) ایک مصری عدالت نے ملکی مستغیث اعلی کے قتل کے واقعے میں ملوث ہونے کے جرم میں اکتیس افراد کو سزائے موت سنادی حشام برکات کو دو سال قبل قتل کیا گیا تھا۔مصر کے سرکار ی ٹیلی ویژن کے مطابق قاہرہ کی فوجداری عدالت کے جج حسن فرید نے اپنے فیصلے میں لکھاکہ مستغیث اعلی حشام برکات کے سفاکانہ قتل میں بیرونی ہاتھ کا سہارا لیا گیا۔

اس واقعے میں بدعنوان اور کمزور شیطانی قوتوں نے یہ ظالمانہ سازش تیار کی۔ یہ ایک ایسی تنظیم یا گروہ کا کام ہے، جس کے ہاتھ بے گناہوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔عدالت نے اس سلسلے میں بائیس جولائی کو تفصیلی فیصلہ سنانے کا اعلان کیا ہے۔ عدالت نے ان افراد کو سزائے موت دینے کے اپنے فیصلے کی توثیق کے لیے اسے ملک کی سب سے بڑی مذہبی اتھارٹی کے سپرد کر دیا تاکہ مفتی اعظم کی جانب سے بھی اس فیصلے کے حوالے سے شرعی حیثیت معلوم کی جا سکے۔

(جاری ہے)

بائیس جولائی کو سامنے آنے والے فیصلے کے خلاف اپیل بھی کی جا سکتی ہے۔حشام برکات اپنے قافلے پر ہونے والے کار بم حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ قاہرہ میں رونما ہونے والے اس واقعے میں کالعدم اخوان المسلمون اور غزہ میں بر سر اقتدار حماس کو مورد الزام ٹھہرایا گیا تھا۔ تاہم یہ دونوں گروپ اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہیں۔جن افراد کے لیے اس سزا کا اعلان کیا گیا ہے ان میں سے صرف نصف اس وقت حکام کی تحویل میں ہیں۔

اس سلسلے میں مصری وزارت داخلہ نے ایسی کئی ویڈیو جاری کی تھیں، جن میں مختلف نوجوانوں کو اس قتل میں ملوث ہونے اور حماس کے زیر انتظام تربیت حاصل کرنے کا اقرار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں ان میں سے زیادہ تر عدالت میں اس واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :