ہمارا پانچویں بار احتساب ہو رہا ہے ،

کوئی سرکاری خورد برد اور کرپشن کا ہم پر کیس نہیں ہے، ہم نے پہلے بھی اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیا اوراب بھی پیش کر رہے ہیں،اس دھرتی سے ہمیں بے حد پیار ہے اور یہ مٹی ہماری ہے، جے آئی ٹی نے جو سوال کئے میں نے اپنے علم کے مطابق ان کو جواب دیئے، 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار منتخب وزیراعظم اور اب منتخب وزیراعلی کے طور پر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر ہم نے ثابت کیا منتخب لوگ آئین و قانون کا احترام کرتے ہیں ، کمر درد کا بہانہ کر کے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار نہیں کیا اور نہ ہی جا کے ہسپتال داخل ہو گیا، ایسے باپ کے بیٹے ہیں جن کی امانت و دیانت کا لوگ اعتراف کرتے ہیں، اتفاق فائونڈری کے قومیائے جانے کے بعد ہم نے پونے چھ ارب روپے کے قرضے واپس لوٹائے وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کی جوڈیشل اکیڈمی میں جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے بعد رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز شریف کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 17 جون 2017 16:30

ہمارا پانچویں بار احتساب ہو رہا ہے ،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جون2017ء) وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارا پانچویں بار احتساب ہو رہا ہے تاہم کوئی سرکاری خورد برد اور کرپشن کا ہم پر کیس نہیں ہے، ہم نے پہلے بھی اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیا اوراب بھی پیش کر رہے ہیں،اس دھرتی سے ہمیں بے حد پیار ہے اور یہ مٹی ہماری ہے، جے آئی ٹی نے جو سوال کئے میں نے اپنے علم کے مطابق ان کو جواب دیئے، 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار منتخب وزیراعظم اور اب منتخب وزیراعلی کے طور پر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر ہم نے ثابت کیا ہے کہ منتخب لوگ آئین و قانون کا احترام کرتے ہیں، میں نے کمر درد کا بہانہ کر کے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار نہیں کیا اور نہ ہی جا کے ہسپتال داخل ہو گیا، ہمیں فخر ہے کہ ہم ایسے باپ کے بیٹے ہیں کہ جن کی امانت و دیانت کا لوگ اعتراف کرتے ہیں، بینک آنکھیں بند کر کے انہیں قرض دیتے تھے، اتفاق فائونڈری کے قومیائے جانے کے بعد ہم نے پونے چھ ارب روپے کے قرضے واپس لوٹائے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو جوڈیشل اکیڈمی میں جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے بعد رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز شریف کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ عدالت عظمی کی طرف سے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے مجھے نوٹس بھجوایا کہ ان کے سامنے پیش ہو کر پانامہ کے معاملہ پر سوالوں کا جواب دوں، اس حوالہ سے میں نے کمیشن کے سامنے پیش ہو کر اپنا سارا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے، اس سے قبل وزیراعظم پاکستان بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے، پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار یہ نیا باب رقم ہوا ہے کہ ایک منتخب وزیراعظم نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور آج ایک اور تاریخ رقم ہوئی ہے کہ جب ایک صوبہ کا خادم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوا، یہ قانون کی حکمرانی کی اعلی مثال ہے، اس سے ثابت ہوا کہ منتخب لوگوں کے دلوں میں آئین و قانون کا کتنا احترام ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بھی کمر کا درد ہے لیکن میں نے کمر کی تکلیف کا بہانہ نہیں بنایا، میں ہسپتال جا کر داخل نہیں ہو گیا، لندن جا کر اپنے معالج کے پاس نہیں بیٹھ گیا بلکہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر عاجزی کے ساتھ اپنا موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سامنے رہنی چاہئے کہ شریف خاندان کا احتساب پہلی بار نہیں ہو رہا، 1972ء میں بھٹو کے ہاتھوں پہلا انتقام اتفاق فائونڈری کو قومی تحویل میں لیا گیا، یہ اتفاق فائونڈری چار بھائیوں نے مزدوروں کی طرح کام کر کے کھڑی کی، 30ء کی دہائی میں اتفاق فائونڈری کا سفر شروع ہوا، 60ء کی دہائی میں اس کا کام اپنے عروج پر تھا، یہ لوہے اور زرعی آلات تیار کرنے والا بڑا ادارہ بن گیا، 65ء اور1971کی جنگوں میں بہادر اور جری جوانوں کو سازوسامان دینے کا اعزاز پایا دیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں ایسے باپ کا بیٹا ہوںجو امین اور دیانتدار تھا اورجسے بینک آنکھیں بند کر کے قرض دیتے تھے، محترمہ بے نظیر بھٹو کے دور میں 1988ء سے 90ء تک دوسری بار ہمارا احتساب ہوا جس میں ہمارے خاندان کا کاروبار تباہ کیا گیا، بے نظیر بھٹو کے دور میں میرے والد کو بھی گرفتار کیا گیا، احتساب کر کے ہمارا ذاتی کاروبار تباہ کیا گیا، تیسری مرتبہ 1993ء سے 96ء کے دوران احتساب ہوا ، ہماری صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا ختم ہو گیا، چوتھی بار احتساب آمر مشرف کے دور میں ہوا، اس کے دور میں کڑا احتساب کیا گیا، مجھے ہتھکڑیاں لگائی گئیں، اب پانچویں مرتبہ ہمارا احتساب ہو رہا ہے، ہم پہلے بھی اور اب بھی اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کر رہے ہیں، ہمیں بتایا جائے کہ کیا کوئی سرکاری خورد برد کا کوئی ثبوت ہے، ہم نے میٹرو ، اورنج ٹرین، اربوں ڈالر کے پاور پراجیکٹس پر کام شروع کر رکھا ہے کیا اس میں کوئی کرپشن سامنے آئی، ہم نے ان منصوبوں میں 200 ارب روپے کی بچت کی جو کہ قوم کی خدمت ہے، ہم احتساب کیلئے حاضر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اتفاق فائونڈری احتساب کی وجہ سے بیٹھ گئی تاہم ہم نے بینکوں کو پونے چھ ارب روپے اپنے پاس سے ادا کئے، دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی، دوسری طرف یتیموں اور بیوائوں کے قرضے معاف کر کے لندن میں فلیٹس، کینیڈا میں گھر اور دبئی میں کاروبار کئے گئے، نندی پور سے قومی خزانہ کو 50 ارب روپے کا نقصان ہوا، نیلم جہلم منصوبہ کی لاگت اربوں روپے بڑھ گئی، یہ وہ کرپشن کے کیسز ہیں جنہوں نے پاکستان کو کھوکھلا کر دیا، انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم ہے اور اس دھرتی سے ہمیں بے حد پیار ہے، یہ مٹی ہماری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شریف فیملی کے جو کاروبار تباہ کئے گئے کیا وہ لوٹ کھسوٹ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ خدا کا خوف کھائیں، مالک سے ڈریں ایک نہیں کروڑوں بار حساب لیں۔