مالی مسائل کی وجہ سے بلوچستان حکومت کواس دفعہ 52 ارب روپے کا خسارے کا بجٹ پیش کرنا پڑا، اقتصادی راہداری منصوبہ اور ریکوڈک سمیت بلوچستان کے پاس وسیع وسائل موجود ہیں جن کو بروئے کار لا کر ہم خسارے کے بجٹ کو کم کرنے کی کوشش کریں گے،صوبائی وزیر خزانہ سردا ر اسلم بزنجوکا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 16 جون 2017 22:51

کوئٹہ۔16جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2017ء) صوبائی وزیر خزانہ بلوچستان سردا ر اسلم بزنجونے کہا ہے کہ مالی مسائل کی وجہ سے بلوچستان حکومت کواس دفعہ 52 ارب روپے کا خسارے کا بجٹ پیش کرنا پڑا۔ اقتصادی راہداری منصوبہ اور ریکوڈک سمیت بلوچستان کے پاس وسیع وسائل موجود ہیں جن کو بروئے کار لا کر ہم خسارے کے بجٹ کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

جمعہ کے روز کوئٹہ میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لئے بلوچستان کسی بینک سے قرضہ نہیں لے گا۔ہماری اولین کوشش صوبے کو معاشی طور پر خود انحصار اور مالی طور پر بااختیار بنانا ہے۔سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ صحت اور تعلیم حکومت کی بنیادی ترجیحات میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر ہم کو صحت اور تعلیم کی مد میں اضافی رقم لاء اینڈ آرڈر کے شعبہ کے لئے مختص کرنا پڑی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے مالی سال 2016-17 کے دوران ٹیکس اصلاحات کی مد میں خاطر خواہ بہتری کی ہے۔ اس سلسلے میں نمایاں کاوش بلوچستان ریونیواتھارٹی کا قیام عمل میں لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں مالی معاملات اور نظم ونسق کی بہتری کے لئے بین الاقوامی اداروں کی مدد سے اصلاحات کا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے بنیادی رپورٹ مرتب کی جاچکی ہے جو کہ جلد ہی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے گی اور اس کی سفارشات کی روشنی میں مالی نظم ونسق کی بہتری کے حوالے سے اصلاحات کا ایجنڈا ترتیب دیا جائے گا۔

آنے والے مالی سال 2017-18 میں ایک جدید مالی نظم ونسق کا پروگرام شروع کیا جائے گا۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں صوبائی وزیر خزانہ نے مالی سال 2017-18 کی ترجیحات کے بارے میں بھی بریف کیا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ وفاق سے صوبے کے وسائل کو بلوچستان پر خرچ کرنے کے لئے مطالبہ کیا ہے۔اس موقع پر سیکرٹری خزانہ اکبر حسین درانی بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :