مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ہیومن رائٹس واچ

جمعہ 16 جون 2017 22:36

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2017ء) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر اور دیگر ریاستوں میں انٹرنیٹ اور فون سروسز پر پابندیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بھارت میں ریاستی حکومتیں رواں برس میں اب تک 20 سے زیادہ مرتبہ عارضی طور پر انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کر چکی ہیں، بھارتی حکام کا موقف ہے کہ انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی نظام پر پابندیوں کا مقصد پرتشدد حالات میں افواہوں کو روکنا ہوتا ہے لیکن ہیومن رائٹس واچ نے انٹرنیٹ کی بندش کو عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں حکام اکثر و بیشتر اس طرح کی پابندیاں عائد کر دیتے ہیں جس کے تحت فون اور انٹرنیٹ سروسز اچانک غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کر دی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ اسی ماہ مہاراشٹر کی حکومت نے بھی کسانوں کے پٴْرتشدد احتجاج کے مد نظر انٹرنیٹ سروسز کو بند کر دیا تھا۔جنوبی ایشیا میں ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے انٹرنیٹ کی بندش واحد آپشن نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی نظام کی بندشوں میں غیر شفافیت اس خیال کو مزید تقویت پہنچاتی ہے کہ اس عمل کے ذریعے حکومت کے خلاف پرامن رپورٹنگ اور تنقید کو دبایا جاتا ہے۔ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ پوری طرح سے نیٹ ورک کو بند کرنے کے بجائے سوشل میڈیا کو تشدد کی حوصلہ شکنی اور امن و قانون کی بحالی کے لیے استعمال کرنے کے اقدامات پر زور دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :