تھرپارکر سے کمسن نابالغ ہندو بچی کاا غواء قابلِ مذمت، مقامی پیر نے اسلام قبولی کا سرٹیفکیٹ جاری کرکے عمر اندازاًً اٹھارہ سال درج کردی ،شدت پسند عناصرنے سندھ اسمبلی کا متفقہ منظور کردہ بِل قانون نہ بننے دیا، ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کا سخت اظہارغم و غصہ،نابالغ بچی کی فوری بازیابی اور ہتک آمیز الفاظ کے استعمال پر توہین مذہب قوانین کے تحت کاروائی کا مطالبہ

جمعہ 16 جون 2017 19:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جون2017ء) پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبرقومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے تھرپارکر سے نابالغ چودہ سالہ ہندو بچی کے اغواء، جبری مذہب تبدیلی اور زبردستی کی شادی پر سخت غم و غصے کا اظہارکرتے ہوئے فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے، جمعے کو صحافیوں سے گفتگو میں ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے کہاکہ تھرپارکر کے علاقے ننگرپارکر سے سولہ سالہ کم سِن رویتا میگھواژ نامی ہندو بچی کو زبردستی شادی کیلئے اغواء کیاجانا ایک نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت اقدام ہے، ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے کہا کہ سندھ کی ایک درگاہ کے پیر ایوب جان فاروقی سرہندی نے یہ وطیرہ بنالیا ہے کہ مغوی نابالغ ہندو بچیوں کو اسلام قبولی کاسرٹیفکیٹ جاری کرتے ہوئے عمر اندازاًً اٹھارہ سال درج کردیتا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ صدیوں سے امن و محبت کی دھرتی رہی ہے، محب وطن ہندو شہریوں کو اپنی دھرتی ماں پاکستان سے ہجرت پر مجبور کیا جارہاہے، سندھ میںایسی ناپسندیدہ حرکات کے سدباب کیلئے سندھ اسمبلی نے متفقہ طور پر بِل منظور کیا تھا جو مذہبی شدت پسندوں کے بے جا دباؤ کی وجہ سے قانون کی شکل نہ اختیار کرسکا، ڈاکٹر رمیش کا کہنا تھا کہ معاشرے میں امن و استحکام کیلئے ضروری ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہبی عقائد پر کاربند رہتے ہوئے زندگی گزارنے کا آئینی حق حاصل ہو،صوبے بھر کے ہندو باشندے حکومتِ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی ہی اسمبلی کا منظور شدہ بل قانون بناکر جمہوریت پسندی کا ثبوت دیا جائے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر انہوں نے پیرایوب جان کی جانب سے سندھی زبان میں جاری کردہ سرٹیفکیٹ کی کاپی بھی میڈیا سے شیئر کی جس میں کم سن بچی کو کافروں اور کافروں کے دوستوں سے دور رکھنے کی تلقین کی گئی ہے، ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے ایسے ہتک آمیز الفاظ کے استعمال پر بلاسفیمی قوانین کے تحت کاروائی کا مطالبہ بھی کیا، انہوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ معاملے کی نذاکت کو سمجھتے ہوئے پرامن معاشرے میں انتشار پھیلانے والی قوتوں کے سدباب کیلئے بروقت ایکشن لیا جائے۔