کراچی ،ساحلی پٹی پر آباد ماہی گیروں کی بستی میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی

متعدد محلوں کی ایک ماہ سے بجلی بند، مچھلی کے شکار پر دو ماہ کی پابندی کی وجہ سے ماہی گیروں کے چہروں سے مسکراہٹ روٹھ گئی

جمعہ 16 جون 2017 17:49

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2017ء) ساحلی پٹی پر آباد ماہی گیروں کی بستی میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی، متعدد محلوں کی گذشتہ ایک ماہ سے بجلی بند، مچھلی کے شکار پر دو ماہ کی پابندی کی وجہ سے ماہی گیروں کے چہروں سے مسکراہٹ روٹھ گئی، سیاسی رہنمائوں اور سرکاری عملداروں نے ٹینکرز کے ذریعے پانی کی فروخت کو کاروبار بنادیا، علاقہ مکین پانی، بجلی اور روزگار نہ ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات سے دوچار ہوگئے، حکومت سندھ سے مدد کی اپیل: تفصیلات کے مطابق کراچی کے 129 کلومیٹر پر پھیلی ساحلی پٹی پر 300 سے زائد بستیاں آباد ہیں، جن میں سے ماہی گیروں کی سب سے قدیم اور بڑی بستی ابراہیم حیدری ڈیڑھ کی آبادی اور 52 محلوں پر مشتمل ہے۔

مذکورہ ماہی گیر بستی ویسے تو متعدد بنیادی سہولیات سے محروم ہے، لیکن گذشتہ ایک ماہ سے بستی کے 40 سے زائد محلوں میں پانی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں متاثرہ محلوں کے مکینوں قاسم شاہ، محمد ایوب، ہاشم خاصخیلی، انیس لاسی، رقیہ، زینب، کلثوم، زاہدہ و دیگر نے بتایا کہ پنجابی محلہ، جیلانی محلہ، خاصخیلی محلہ، بھٹائی چوک، شہنشاہ چوک، چارن محلہ، میربحر محلہ، کچھی محلہ، لکھیا محلہ، کاریانی محلہ، صفیانی محلہ، محمدانی محلہ، سچوانی محلہ، گورچ محلہ، بیبانی محلہ، ربوانی محلہ، کائتانی محلہ، مولوی محلہ، مل محلہ سمیت بستی کے 40 سے زائد محلوں میں پانی فراہمی کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلسل پانی کی قلت سمیت بستی کے متعدد محلوں کی بجلی بند کر کے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ابراہیم حیدری کے مکینوں کیلئے پانی کی قلت پیدا کر کے بجلی بند کی گئی ہے تو دوسری جانب ماہی گیری پر دو ماہ کی پابندی کی وجہ سے ماہی گیروں کے چہروں سے مسکراہٹ روٹھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزگار نہ ہونے کی وجہ سے علاقہ مکین رمضان شریف کی برکات حاصل کرنے اور عید کی خوشیاں منانے سے محروم ہوکر شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ابراہیم حیدری کے پانی پر سیاسی رہنمائوں اور یونین کونسل کے سیکریٹری کو مکمل قبضہ حاصل ہے اور یونین کونسل ابراہیم حیدری کے سیکریٹری کو سیاسی رہنمائوں کی سرپرستی حاصل ہے اور وہ متاثرہ محلوں میں پانی کی لائین کے وال کھلوانے کی بجائے بھاری رقم کے عیوض رات کے اندھیرے میں ٹینکر مافیا کے ہاتھوں پانی فروخت کرنے کے عمل میں مصروف ہیں۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ گذشتہ 10 سال سے یونین کونسل پر قابض مفاد پرست سیکریٹری کا تبادلہ کر کے ان کی جگہ ایماندار سیکریٹری کو مقرر کیا جائے تاکہ علاقے میں پانی کی تقسیم کا عمل بہتر طریقے سے سرانجام دیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :