انٹرنیشنل مانیٹرنگ بورڈ کی پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے جاری کوششوں کی تعریف

جمعہ 16 جون 2017 15:58

انٹرنیشنل مانیٹرنگ بورڈ کی پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے جاری کوششوں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2017ء) انسدادپولیو مہم کے بین الاقوامی نگران ادارے انٹرنیشنل مانیٹرنگ بورڈ (آئی ایم بی) نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے جاری کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے مزید جدت کی ضرورت ہے۔ ادارے کی حالیہ رپورٹ میں پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کی مثبت کارکردگی پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سیاسی قیادت کی جانب سے غیر معمولی دلچسپی، وفاقی وزیر صحت، وزیراعظم کی نمائندہ برائے انسداد پولیو اورصوبائی سیکرٹریزکی پیشہ وارانہ مہارت اور پروگرام میں بھرپور حصہ لینے کی وجہ سے ایسا ممکن ہو سکا ہے۔

ڈویژنل کمشنروں کو مؤثر طور پر پروگرام کے ساتھ منسلک کرنے کو بورڈ نے پروگرام لیڈرشپ کی جانب سے ایک اہم اختراع قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں پولیو پرقابو پانا ایک بڑی کامیابی ہے جو وزیر اعظم محمد نواز شریف کی ذاتی دلچسپی اور قیادت سے ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس عزم کے ساتھ اپنی کوششیں جاری رکھیں گے کہ جب تک پولیو کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ نہیں ہو جاتا۔

وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے پولیو سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ اس رپورٹ سے یقیناً ہمارے حوصلے بلند ہوئے ہیں، جب تک اس مرض کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا ہم سب کو مسلسل محنت جاری رکھنی ہے ۔ اس رپورٹ میں پاکستان پروگرام کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات کو حوصلہ افزاء قرار دیا گیا ہے کہ پروگرام کی بہترین کارکردگی اعدادوشمار سے بھی ثابت ہو رہی ہے۔

اس سال اب تک صرف دو پولیو کے کیسز اس موذی وائرس کی تعین کردہ ممکنہ آماجگاہوں سے باہر کے علاقوں سے سامنے آئے ہیں اور ان پر بہت مؤثر کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ بچوں کی قوت مدافعت کے حوالے سے اکھٹے کئے گئے اعداوشمار سے صورتحال کا اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے اور حالیہ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ کوئٹہ بلاک کے علاوہ باقی تمام صوبوں میں وائرس کے خلاف بہت بہتر مدافعت پائی جاتی ہے۔

آئی ایم بی نے اس بات کو خصوصی طور پر سراہا ہے کہ اس وقت پاکستان میں جاری ماحولیاتی نمونہ جات کی مہم کی مثال پوری دنیا میں کہیں نہی ملتی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پروگرام جس سطح پر پہنچ چکا ہے وہاں پر مثبت ماحولیاتی نمونوں پر فوری ردعمل کے حوالے سے کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں، کیونکہ دو سال پہلے تک اتنے ماحولیاتی نمونوں کے مثبت آ جانے کے بعد پولیو کیسز کا سامنے آنا یقینی ہوتا تھا مگر اب ایسا نہیں ہو رہا۔

پورے پاکستان کے حوالے سے پولیو پروگرام کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے بورڈ نے کوئٹہ بلاک میں پروگرام کی کوالٹی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بورڈ کے خیال میں کوئٹہ بلاک میں پروگرام کی کارکردگی کا معیارنسبتاً کم ہے جس کی وجہ سے وہاں بچے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ بہت سی وجوہات کی بناء پر تجویز کردہ تبدیلی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔

آئی ایم بی کے خیال میں پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ اس وقت یہ ہے کی کس طرح پروگرام خانہ بدوشوں اور معاشی، مالی یا موسمی وجوہات کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے بچوں اور خاندانوں تک پہنچ کر انہیں پولیو کے قطرے پلا سکے۔ رپورٹ میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ اس طرح کے ہر بچے تک اس کی مستقل یا عارضی رہائشگاہ تک ہر حال میں پہنچ کر اسے پولیو کے قطرے پلائے جائیں۔

رپورٹ میں پولیو کی ممکنہ آماجگاہوں میں معمول کی حفاظتی ٹیکہ جات مہم کو مزید مؤثر بنانے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ پولیو وائرس کو مستقل طور پر آخری دھکا لگایا جا سکے۔ حکومت پاکستان نے آئی ایم بی کے تجزئیے اور تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان بھر میں جدت اور اختراع کے ساتھ پروگرام کی کارکردگی کو بڑھانے اور خصوصاً سفر میں رہنے والے بچوں تک رسائی کو ہر حال میں ممکن بنایا جائے گا۔

وزیر اعظم کی ترجمان برائے پولیو تدارک پروگرام، سینیٹر عائشہ رضا فاروق کا کہنا تھاکہ ’’صحت عامہ کے اس اہم سنگ میل کو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے واسطے حاصل کرنے کے لئے کسی جادوئی چھڑی کی ضرورت نہیں بلکہ ہمیں اسی لگن، بلند عزم اور محنت کو ساتھ کام کرتے رہنا ہو گا جس کی وجہ سے ہم یہاں تک پہنچے ہیں۔‘‘ انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ بورڈ (IMB)کا قیام ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی درخواست پر نومبر 2010ء میں عمل میں لایا گیا تا کہ عالمی پولیو تدارک پروگرام کے اسٹریٹیجک پلان برائے سال 2010-2012ء کی کارکردگی کی نگرانی اور رہنمائی کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔

آئی ایم بی سہ ماہی بنیادوں پر اپنی رپورٹس جاری کرتی رہتی ہے تا کہ پولیو تدارک کے لیے کی جانے والی جدوجہد کا انتہائی ایمانداری اور شفاف طریقے سے تجزیاتی جائزہ متعلقہ اداروں اور ذمہ داران کی رہنمائی کے لیے باہم فراہم کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :