محتسب آزاد کشمیر ممتاز حسین نقوی نے سال 2016 کی کارکردگی رپورٹ صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان کو پیش کردی

صدر کی جانب سے محتسب کے ادارہ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار ادارہ کو مزید فعال بنانے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی

جمعہ 16 جون 2017 15:52

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جون2017ء) محتسب، آزاد جموںو کشمیر ممتاز حسین نقوی نے سال 2016 کی کارکردگی رپورٹ صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان کو پیش کردی۔ صدر کی جانب سے محتسب کے ادارہ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار، ادارہ کو مزید فعال بنانے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی ۔ صدر گرامی کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق سال2016 کے دوران کل 324 شکایات مو صول ہوئیں۔

670شکایات قبل از یکم جنوری2016ء پہلے سے تحقیقاتی شعبہ جات اور 108 شکایات شعبہ رجسٹری میں زیر کار تھیں۔ اس طرح سال 2016 میں مجموعی طور پر 1102 شکایات زیر کار رہیں۔118شکایات تحت قانون ابتدائی سماعت کے دوران شعبہ رجسٹر ی میںداخل دفتر کردی گئیں۔ابتدائی طور پر داخل دفتر ہونے والی شکایات کا تعلق عموماً ایسے معاملات سے تھا جو ایکٹ 14مجریہ 1992ء کے تحت ادارہ محتسب کے دائرہ اختیار سے باہر تھیں ۔

(جاری ہے)

478شکایات پر باقاعدہ تحقیقات کے بعد ماحصل تحقیقات جاری کئے گئے ہیں ۔ سال2016ء کے اختتام پر تحقیقاتی شعبہ جات میں 362اور شعبہ رجسٹری میں 144شکایات زیر کار ہیں۔سال 2016 میں سب سے زیادہ شکایات بورڈ آف ریونیو کے خلاف پیش ہوئیں جبکہ دوسرے نمبر پر محکمہ تعلیم کے خلاف شکایات دائر ہوئیں۔ علاوہ ازیں محکمہ برقیات ، جنگلات ، تعمیرات عامہ ، میونسپل کارپوریشن ،صحت عامہ، لوکل گورنمنٹ،تعمیرات عامہ، ترقیاتی ادارہ جات اور محکمہ پولیس کے خلاف بھی کثیر تعداد میں شکایات پیش ہوئیں۔

محتسب آزادکشمیر نے صدر ریاست کو بتایا کہ ادارہ محتسب میں پیش دوران سال 2016 میں پیش کی جانے والی شکایات کا تعلق محکمہ جات میں بدانتظامی ،میرٹ کی خلاف ورزی ، بغیر مشتہرگی اسامیوں پرتعیناتیوں، عدم ادائیگی تنخواہ،پنشن ودیگر واجبات ،حادثاتی اموات کی وجہ سے عدم ادائیگی ڈیتھ کلیم ، عدم فراہمی بنیادی سہولیات،غلط بلنگ اور عدم فراہمی کنکشن بجلی ،غیر قانونی قبضہ جنگل،مستحقین کو زکوٰة اور علاج معالجہ کی سہولیات کی عدم فراہمی سے متعلق تھا۔

سال 2016 میں سب سے زیادہ شکایات ضلع مظفرآباد سے موصول ہوئیں،دوسرے نمبر پر ضلع کوٹلی جبکہ سب سے کم شکایات ضلع سدھنوتی سے متعلق تھیں۔محتسب آزاد جموں و کشمیر ممتاز حسین نقوی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے صدر ریاست کو بتایا کہ سال 2016 کے دوران 478شکایات ہی بعد از مفصل تحقیق و تفتیش ماحصل تحقیقات جاری کئے گئے ،جن میں 207شکایات میں شاکیان کو دادرسی فراہم کی گئی۔

اس سال کے دوران کل 180فیصلہ جات پر عملدرآمد ہوا اور محکمہ جات نے تعمیلی رپورٹ ہاء ادارہ ہذا کو فراہم کیں ۔ ادارہ محتسب کی کارکردگی رپورٹ سال 2016 میں دوران سال آزادکشمیر کے مختلف اضلاع میں کیے گئے دورہ جات بالخصوص سنٹرل جیل مظفرآباد اور ڈسٹرکٹ جیل کوٹلی کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے ۔محتسب آزادکشمیر نے بتایا کہ معائینہ کے دوران قیدیوں نے اپنے مسائل و مشکلات سے تحریری اورزبانی طور پر آگاہ کیا جس پر جیل حکام کو فوری طور پر ازالہ کے لیے ہدایات جاری کی گئیں۔

محتسب آزادکشمیر نے ادارہ محتسب کی اہمیت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ادارہ محتسب آزادکشمیر ایشین اومبڈسمین ایسوسی ایشن (AOA)، آرگنائزیشن آف اسلامک اومبڈسمین ایسوسی ایشن (OICOA)کا باضابطہ ووٹنگ ممبر ہے اور ان ادارہ جات کے اجلاس ہا میں شرکت بھی کرتا ہے ۔ ادارہ قبل ازیں انٹرنیشنل اومبڈسمین ایسوسی ایشن (IOI)کا بھی ممبر تھا لیکن ممبر شپ فیس کی عدم ادائیگی کی بناء پر یہ ممبر شپ ختم ہوگئی تھی تاہم وفاقی محتسب اسلامی جمہوریہ پاکستان جو کہ IOIکے ریجنل ہیڈ بھی ہیں ، کی کوششوں سے ادارہ محتسب آزادکشمیر کو دوبارہ ممبر شپ حاصل ہوگئی ہے ۔

ان بین الاقوامی ادارہ جات کے اجلاس ہا اور دیگر ورکشاپس میں شرکت کر کے نہ صرف ادارہ محتسب کو دیگر ممالک کے متعلقہ اداروں کے تجربات سے استفادہ کرنے کا موقع ملتا ہے بلکہ ان فورمز پر مسئلہ کشمیر کو بھی اجاگر کیا جاتا ہے ۔اس موقع پر محتسب آزادکشمیر نے ادارہ محتسب کو درپیش مشکلات کا ذکر بھی کیا اور صدر ریاست کو بتایا کہ ادارہ 2005کے ہولناک زلزلہ کے بعد دفتری مکانیت کے حوالہ سے انتہائی بری طرح متاثر ہے ۔

آج بھی ادارہ محتسب کے مختلف شعبہ جات نیو سیکرٹریٹ شیلٹرز میںدفتری امور سرانجام دے رہے ہیں اور بار بار کی تحریک کے باوجود ہر بار معذرت پر بات ختم کر دی جاتی ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ادارہ محتسب کو مکمل دفتری مکانیت فراہم کرتے ہوئے یکجا کیا جائے ۔ محتسب، آزاد جموں کشمیر نے ادارہ کو درپیش ٹرانسپورٹ اور دیگر مشکلات کا ذکر بھی کیا۔

محتسب آزادکشمیر نے محتسب کے ادارہ کو مزید فعال بنانے کیلیے وفاق کی طرز پر آزاد کشمیر میں بھی ’ ’ ریفارمز ایکٹ نمبرXIV آف2013‘‘کے نفاذ ناگزیر قرار دیااور محتسب ایکٹ 1992کی دفعہ16و36 کی بحالی کے لیے بھی تحریک کی۔صدر آزادکشمیر نے اس موقع پر محتسب کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور اسے سراہا۔ انہوں نے ادارہ محتسب کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے مثبت کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ سالانہ رپورٹ کی پیشی کے موقع پر ابصار حسین جرال، سیکرٹری محتسب سیکرٹریٹ بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :